نقصان نہ پہنچائیں ، احتجاج بے شک کریں، امریکی جنرل نے سیاہ فاموں کے سامنے ہاتھ جوڑ‌ لیے

نقصان نہ پہنچائیں ، احتجاج بے شک کریں، امریکی جنرل نے سیاہ فاموں کے سامنے ہاتھ جوڑ‌ لیے

باغٰی ٹی وی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کی جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے سربراہ مارک میلی نے امریکہ کی ابتت صورت حال کے بعد سیاہ فام امریکیوں سے اپیل کردی کہ ہم ملک میں آزادیِ اظہار کی طرح مظاہروں اور اجتماع کی آزادی کی بھی حمایت کرتے ہیں ،،، امریکی آئین کے مطابق ان امور کو مامونیت حاصل ہے۔

یہ موقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی دارالحکومت اور دیگر ریاستوں میں پولیس اور نیشنل گارڈز کے ہزاروں اہل کاروں کی تعیناتی عمل میں آ چکی ہے۔

واشنگٹن کی سڑکوں کا دورہ کرتے ہوئے مارک ویلی نے کہا کہ تشدد اور تخریب کاری سے دور رہتے ہوئے پُر امن ماحول کو لازم بنایا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل گارڈز شہریوں کے حقوق کے محافظ ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا کے کئی شہروں بالخصوص دارالحکومت واشنگٹن میں ہنگامہ ارائی، تخریب کاری اور توڑ پھوڑ کی کارروائیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

امریکی ریاست مِنی سوٹا میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے ہنگاموں کا سلسلہ ملک بھر میں پھیل گیا، اٹلانٹا میں امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے دفتر پر مظاہرین نے دھاوا بول دیا، توڑ پھوڑ کے بعد گاڑیوں کو بھی جلا دیا۔ امریکی ریاست منی سوٹا میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد مظاہروں کا سلسلہ نیویارک، ہوسٹن، اٹلانٹا اور لاس ویگاس تک پھیل گیا۔ شہر شہر لوگ سڑکوں پر ہیں، جلا گھیرا کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

اٹلانٹا میں امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے دفتر پر مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی، کئی گاڑیوں کو بھی جلا دیا۔ مینی پولِس میں بلوائیوں نے کئی عمارتوں کو آگ لگا دی، حالات خراب ہونے پر شہر میں کرفیونافذ کر دیا گیا۔ وائٹ ہاس کے سامنے سینکڑوں مظاہرین نے سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کیا۔ انتظامیہ نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر وائٹ ہاس کو لاک ڈان کر دیا۔
اس واقعے کےبعد ریاست منی سوٹا کے مختلف شہروں میں پرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے۔ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔میناپولس کے مختلف علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا بھی استعمال کیا گیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی واقعے کو المیہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ محکمۂ انصاف اور ایف بی آئی اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ امریکہ میں اس سے قبل بھی 2014 میں نیو یارک میں ایک سیاہ فام شخص پولیس کی زیرِ حراست ہلاک ہو گیا تھا۔ایرک گارنر نامی سیاہ فام شخص کو کھلے سگریٹوں کی غیر قانونی فروخت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا

Comments are closed.