لاہور:پائلٹ کے طرز عمل سے متعلق خط پر سی اے اے سے وضاحت طلب،خط کے ایشو پراعلیٰ حکام کی شامت آگئی ،اطلاعات کے مطابق حکومت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو لکھے گئے خط پر جواب طلب کرلیا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ کراچی ایئر پورٹ کے قریب رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہونے والے طیارے کے پائلٹ نے ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے مذکورہ خط پر سی اے اے سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی معلومات انکوائری بورڈ کو فراہم کی جانی تھی۔اس حوالے سے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے بتایا کہ ’ہم نے سی اے اے حکام سے (پی آئی اے کو لکھے گئے خط میں پائلٹ پر کنٹرول ٹاور کی ہدایت نہ ماننے کا الزام لگانے پر) وضاحت طلب کی ہے‘۔
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب تک انکوائری رپورٹ مکمل نہیں ہوجاتی مذکورہ عہدیدار کو (سرِ عام) کچھ نہیں کہنا چاہیے تھا اور انہیں جو کچھ کہنا تھا وہ انکوائری بورڈ کے سامنے کہتے‘۔وزیر ہوا بازی صوبائی دارالحکومت لاہور میں 22 مئی کو طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت کے لیے آئے تھے۔
غلام سرور خان کا مزید کہنا تھا کہ شاید سی اے اے کا یہ خیال ہو کہ ’جو کچھ خط میں لکھا گیا وہ درست ہو لیکن اس سلسلے میں وضاحت طلب کرلی گئی ہے‘۔
سی اے اے عہدیدار افتخار احمد کے پی آئی اے کے سیفٹی اینڈ کوالٹی انشورنس ڈپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط میں ’ایئر ٹریفک کنٹرولر کی ہدایات پر عمل درآمد نہ ہونے کی نشاندہی کے ساتھ کہا گیا کہ ’پرواز کے تحفظ کے خاطر اس قسم کا واقعہ دوبارہ نہ ہونے کو یقینی بنایا جائے‘۔
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے بتایا کہ طیارہ حادثے پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی بات کی جائے گی اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے تحقیقات منصفانہ اور شفاف ہوں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ کراچی میں ہونے والے طیارہ حادثے کی انکوائری رپورٹ کے بعد چترال حادثہ اور گلگت حادثہ لینڈنگ اور اس کے بعد اسلام آباد میں ایئر بلو اور بھوجا ایئرلائنز کے طیاروں کو پیش آنے والے حادثوں کی رپورٹس بھی جاری کردی جائیں گی۔
پی آئی اے کی مالی حالت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے 2023 تک اپنے فلیٹ کو 31 سے بڑھا کر 45 طیاروں تک توسیع دینا چاہتا تھا لیکن کورونا وائرس کے باعث ہوابازی کی صنعت کو بہت نقصان پہنچا اور قومی ایئرلائن 4 کھرب 82 ارب روپے کے قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہے۔
پریس کانفرنس کے موقع پر وفاقی وزیر کے ہمراہ عہدیداروں سے صحافیوں سے درخواست کی تھی ان سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ان کے خلاف اثاثہ جات کی انکوائری کے بارے میں کوئی بات نہ کی جائے تاہم اس کے باوجود ان سے اس سلسلے میں سوال کیا گیا۔
جس کا جواب دیتے ہوئے غلام سرور خان نے کہا کہ میں نیب تحقیقات کا خیر مقدم کرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ نیب کابینہ کے دیگر اراکین کی بھی تحقیقات کرے لیکن ساتھ ہی میں یہ بھی کہوں گا کہ ادارہ ان کی تفتیش کرے جو 3 مرتبہ وزیر اعلیٰ اور 2 مرتبہ وزیراعظم رہے۔
خیال رہے کہ 22 مئی کو پی آئی اے کی لاہور سے کراچی آنے والی پرواز رن وے سے محض چند سو میٹرز کے فاصلے پر رہائشی آبادی میں حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں جہاز کے عملے کے 8 اراکین سمیت 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔