انسانی سمگلنگ کے جرم میں مصری گلوگارہ کو سزا

مصر کی ایک مقامی عدالت نے گلوکارہ سمیت 20 ملزمان کو انسانی تجارت کے جرم میں تین، تین سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔ ملزمان پر انسانی تجارت کے لیے بین الاقوامی نیٹ ورک قائم کرنے کا بھی الزام عاید کیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی رپورٹ کےمطابق مصر العجوزہ کے علاقے میں انسداد جرائم کی عدالت نے گلوکارہ شیما الحاج سمیت دیگر 20 ملزمان کو تین تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔

گذشتہ برس 6 دسمبر کو مصری پولیس نے انسانی تجارت اور اسمگلنگ میں ملوث ایک عالمی نیٹ ورک کا پتا چلانے کا دعویٰ‌ کیا تھا۔ اس میں مصری باشندوں‌اور متعدد غیر ملکیوں سمیت 20 افراد شامل تھے۔ ملزمان میں شیما الحاج نامی ایک گلوکارہ بھی شامل تھی جو اس سے قبل فحش مناظر پر مبنی گانے ریکارڈ کرانے کی وجہ سے بھی عوامی تنقید کی زد میں تھی۔

مصری حکام کا کہنا ہے کہ انسانی تجارت میں ملوث گروپ خواتین کو بلیک میل کرکے انہیں غیر مہذب سرگرمیوں میں حصہ لینے، ہیروئن، کریسٹل اور ٹراما ڈول جیسی اشیاء بھارت اور ترکی سے ملک میں لانے اور خواتین اور نوجوانوں کو اسمگلنگ کی سرگرمیوں میں شامل کرنے میں ملوث بتایا جاتا ہے۔

مصر کے اسٹیٹ کنٹرولر نے پہلے اس کیس کی خفیہ طو پر تحقیقات کیں۔ ان تحقیقات میں ملزمان کے خلاف عاید الزامات درست ثابت ہوئے۔ اس دوران ملزمان کے گھروں، دفاتر اور ان کی آمد ورفت کے اہم مقامات کی تلاشی لی گئی۔ پولیس نے المہندسین کے علاقے میں ایک کیفے پر چھاپہ مار کر ملزمان کو گرفتارکیا تھا۔

Comments are closed.