20 ڈالر کا قصہ…… غلام زادہ نعمان صابری
اسلام واحد دین ہے جو انسانیت کو مقدم رکھتا ہے اور نسل پرستی سے منع کرتاہے۔ پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے آخری خطبہ میں ارشادِفرمایا کہ "کسی کالے کو گورے پر اور کسی گورے کو کالے پر فوقیت حاصل نہیں اللہ کے ہاں وہ مقرب ہے جسے تقوی حاصل ہے۔”
پوری عالم انسانیت کے لیے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری خطبہ مبارک ” اسلامک ورلڈ آرڈر” کی کامل حیثیت رکھتا ہے کیونکہ یہ اسلامک ورلڈ آرڈر پورےعالم انسانیت کے حقوق کے تحفظ کا علمبردار ہے جبکہ اس کے مقابلے میں لایا جانے والاصیہونی نیو ورلڈ آرڈر انسانیت کا استحصال کرتا ہے۔ آخری خطبہ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یعنی اسلامک ورلڈ آرڈر کے مقابلے میں جو صہیونی نیو ورلڈ آرڈر لانے کی ناکام کوشش کی گئی ہے اس کا نتیجہ امریکہ میں نکلنا شروع ہو گیاہے
ایک جملے کا اضافہ کرتا چلوں جو ابھی ابھی ذہن کے ایک کونے میں پھدک رہا ہے اورجو کہہ رہا ہے کہ مجھے بھی باہر نکالو
وہ جملہ یہ ہے کہ "نیو ورلڈ آرڈر "یہودیوں کی ذہنی اختراع ہے جو یہودیوں کے علاوہ پوری عالم انسانیت کے لیے موت کا پیغام ہے۔
چند روز پہلے امریکہ میں اس کا عملی مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔ ایک سیاہ فام امریکی جس کانام جارج فلویڈ تھا وہ کچھ خریدنے کے لئے ایک دکان میں داخل ہوا۔ یہ دکان فلسطین سے تعلق رکھنے والے ایک یہودی محمود ابو میالہ کی تھی۔ جارج فلویڈ نے دکان سے کوئی چیز خریدی اور اس نے 20 ڈالر اس کی قیمت ادا کی۔
محمودابو میالہ کو شک ہوا کہ یہ نوٹ جعلی ہے۔ اس نے پولیس کو فون کیا اور انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کیا اور جارج فلویڈ پر الزام لگایا کہ اس کے پاس جعلی ڈالر ہیں۔ پولیس موقعہ پر پہنچی اور اس نے جارج فلویڈ کو گرفتارکر لیا پھر وہ واقعہ پیش آیا جس نے امریکہ کو ہلا کر رکھا ہوا ہے۔
پولیس نے جارج فلویڈ کو گرفتار کیا اس کے مزاحمت کرنے پر پولیس نے اسے سڑک پر نیچے گرا لیا اور ایک پولیس والے نے اس کی گردن کو گھٹنوں سے دبا لیا، جارج فلویڈ مسلسل چیختا رہا کہ اس کا دم گھٹ رہا ہے وہ مرجائے گا لیکن سفید فام پولیس آفیسر نے اس کی ایک نہ سنی بلکہ مسلسل اسے گھٹنوں کے نیچے سختی سے دبائے رکھا حتیٰ کہ وہ دم گھٹنے سے ہلاک ہوگیا۔
جارج فلویڈ ایک سیاہ فام تھا جو سفید فام امریکی پولیس کے گھٹنوں کے نیچے دم گھٹنے سے ہلاک ہو گیا جب کہ وہ مسلسل چیخ رہا تھا پلیز، میری سانسیں رک رہی ہیں،میری مدد کیجئے،میں مرجاؤں گا ۔
ایک سیاہ فام کو اتنی بےدردی سے موت کی گھاٹ اتارنے پر امریکی عوام میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی اور پورا امریکہ سڑکوں پر آ گیا۔عوام نے اپنا غصہ گھیراؤ جلاؤ کی صورت میں نکالا جس سے کئی اہم عمارتیں جل کر خاکستر ہو گئیں اور امریکہ کا اربوں ڈالر کا نقصان ہوا
امریکی عوام نے محمود ابومیالہ کی دکان کی بھی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور لوٹ کھسوٹ کر کے اسے کباڑخانہ بنا دیا۔
جب اس معاملے کی تحقیق کی گئی توبعد میں پتہ چلا کہ جارج فلویڈ کا دیا ہوا 20 ڈالر کا نوٹ اصلی تھا اور محمود ابومیالہ کا الزام درست نہیں تھا۔
یہ کوئی سوچا سمجھا منصوبہ تھا یا فلسطینی یہودی کی سازش تھی اس کی کوئی مزید تحقیق ہوگی نہ کوئی کرنے دے گا۔ محمودابو میالہ کی ذرا سی جاہلانہ حرکت نےایک سیاہ فام کو موت کی گھاٹ اتروا دیا جس کے بدلے میں پورا امریکہ لرز اٹھا۔
صرف20 ڈالر کی بات تھی یہ 20 ڈالر شاید امریکہ کی جھولی میں 20ارب ڈالر کا خسارہ ڈالیں گے ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے ابتدا اتنی خطرناک ہے تو انتہا کیا ہوگی، آخر سپر پاور نے اپنی انتہا کی طرف بھی توجاناہے کیوں کہ عروج کو ایک دن زوال میں بدلنا ہوتا ہے۔ کیا یہ 20 ڈالر کا قصہ امریکہ کو قصہ پارینہ بنا دےگا۔اس سوال کا جواب پانے کے لیے وقت کا انتظار کیجئے۔

20 ڈالر کا قصہ…… غلام زادہ نعمان صابری
Shares: