کرونا سے متاثر معیشت کے آغاز کے لیے بجٹ میں‌کچھ نہیں‌، تاجر رہنما

0
34

کرونا سے متاثر معیشت کے آغاز کے لیے بجٹ میں‌کچھ نہیں‌، تاجر رہنما

باغی ٹی وی :تاجر رہنما میاں زاہد حسین نے وفاقی حکومت کے بجٹ کو اسٹیٹس کو کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کے بعد معیشت کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت کی جانب سے اپنا دوسرا بجٹ پیش کرنے کے بعد اپنے ردعمل میں سابق چیئرمین کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میاں زاہد حسین نے کہا کہ یہ ایک اسٹیٹس کو بجٹ ہے اس میں کوئی خاص سمت نہیں ہے، کورونا کے بعد معیشت کی شروعات کے لیے بجٹ میں کوئی چیز شامل نہیں ہے۔

نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا زیرو ریٹنگ کا مطالبہ تھا اس پر کوئی بات نظر نہیں آئی جس کو ہمیں کرنا تھا، گورننس میں بھی کوئی خاص اقدام نظر نہیں آیا۔میاں زاہد حسین کا کہنا تھا کہ ریونیو کے شعبے خاص کر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں خاصے اقدامات بتائے ہیں جو بظاہر کاروباری برادری کے لیے اچھی نہیں ہیں لیکن جب تفصیلات آئیں گی تو دیکھیں گے۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی شرکت کی، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے آئندہ مالی سال 2020-2021 کے لیے 71 کھرب 30 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں گیارہ فیصد کم ہے۔

حماد اظہر نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کمی ہوئی، پی ٹی آئی حکومت نے تجارتی خسارہ 31 فیصد کمی کی، 9 ماہ میں تجارتی خسارے میں 21 فیصد کمی کی گئی، تجارتی خسارہ 21 ارب ڈالر سے کم ہو کر 15 ارب ڈالر رہ گیا، ایف بی آر کے ریونیو میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔

بجٹ کا مجموعی حجم71 کھرب 30 ارب روپے رکھا گیا ہے، آمدن کا مجموعی تخمینہ 63 کھرب 14 ارب روپے رکھا گیا ہے، محاصل سے آمدن کا تخمینہ 36 کھرب 99 ارب 50 کروڑ روپے ہے، بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 70 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

اداروں میں اصلاحات کیں، جہاں ضروری تھا وہاں نجکاری کی گئی، میڈ ان پاکستان کے نام سے پاکستانی مصنوعات عالمی منڈیوں میں متعارف کرائیں، کاروباری طبقے کو 254 ارب روپے کے ریفنڈ جاری کیے گئے، پنشن کے نظام میں اصلاحات لائی گئیں، 35 اداروں کو دیگر اداروں میں ضم کرنے کی سفارش آئی ہے، احساس کے انتظامی ڈھانچے کی تشکیل نو کے لیے اصلاحات لائی گئیں، 8لاکھ 20 ہزار جعلی افراد کو احساس پروگرام سے نکالا گیا۔

کاروبار اور صنعت کو ترقی دینے کے لیے اقدامات کیے، جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا، ایز آف ڈوئنگ انڈیکس میں پاکستان 190 ممالک میں سے 108 ویں نمبرپر آگیا، ٹاسک فورس نے 43 اداروں کی نجکاری 8 میں اصلاحات کی سفارش کی، آسان کاروبار انڈیکس میں پاکستان 136 سے بہتر ہو کر 108 پر آیا۔

Leave a reply