اسلام آباد: وزیراعظم ہاوس کے بعد ایوان صدر کے بجٹ میں نمایاں کمی،تبدیلی اسے کہتے ہیں‌بجٹ دستاویزات کے مطابق ایوان صدر کے مجموعی بجٹ میں 60 فیصد سے زیادہ کمی کی گئی ہے تاہم سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے اخراجات میں 21-2020 کے لیے اضافہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ایوان صدر کا مجموعی بجٹ 99 کروڑ 2 لاکھ روپے تھا تاہم صدر مملکت عارف علوی نےسال 21-2020 کے لیے اسے کم کرکے 59 کروڑ 7 لاکھ روپے کردیا۔

یہ کمی وہاں کام کرنے والے افراد کی مراعات کے ساتھ ساتھ صدر مملکت کے ذاتی اخراجات میں کمی کی صورت میں ظاہر ہوئی۔

بجٹ بک 21-2020 سے پتا چلتا ہے کہ صدر سیکریٹریٹ میں تعینات عملے اور افسران کے باقاعدہ مراعات اور دیگر مراعات آئندہ مالی سال کے لیے 19 کروڑ 32 لاکھ 20 ہزار روپے ہیں جبکہ اس پر رواں مالی سال 45 کروڑ 87 لاکھ 40 ہزار روپے خرچ ہوئے ہیں۔

اسی طرح صدر کے آپریٹنگ اخراجات میں ایک بڑی کٹوتی کی گئی جو آئندہ مالی سال کے لیے 5 کروڑ 33 لاکھ 80ہزار روپے کردیے گئے جو مالی سال 20-2019 میں 18 کروڑ 4 لاکھ 40 ہزار روپے تھے۔

آنے والے مالی سال کے لیے ریپئر اور مینٹیننس کے اخراجات میں بھی ایک بڑی کمی دیکھی گئی جو 38 لاکھ روپے رکھے گئے جبکہ اس کے مقابلے میں گزرنے والے مالی سال میں یہ 2 کروڑ 10 لاکھ روپے تھے۔

ایسا لگتا ہے کہ صدر عارف علوی کوئی تنخواہ نہیں لے رہے ہیں جو کہ 2019۔20 میں ایک کروڑ 7 لاکھ روپے تھا کیونکہ بجٹ بک میں اس کا کوئی ذکر ہی نہیں ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ سفر کے ایک کروڑ 56 لاکھ کے اخراجات اور 6 کروڑ 33 لاکھ کے دیگر متفرق اخراجات کا بھی بھی بجٹ بک میں کوئی ذکر نہیں ہے۔

Shares: