خود پر صدقہ کریں…!!!
[تحریر:جویریہ بتول]۔
کسی کا بھلا نہ چاہ سکیں تو کم از کم برا بھی تو نہیں چاہنا چاہیئے ناں…؟
کسی کو اچھا مشورہ دے دینا…
اخلاص بھرا مشورہ جو اس کے لیئے فائدے کی راہیں ہموار کرنے کا باعث بن جائے…
ایسا مشورہ جو آپ کے ذاتی مفاد یا بدلہ بازی کے گرد نہ گھُومتا ہے…
کسی سے مسکرا دینا…
کسی سے اللّٰہ کے لیئے ملاقات کرلینا…
کسی کی کوئی ضرورت پوری کر دینا…
کسی کے پاس بیٹھ کر دُکھ سُکھ شیئر کر لینا…
کسی کو دوسروں کی نظروں میں حقیقت کے آئینہ میں پیش کرنا…
کسی کی غیبت،برائی اور بدخواہی نہ کرنا…
کسی کے بے غرض تعلق رکھنا…
کسی کے خلاف سازش نہ بُننا…
کسی کو تعلیمی،کاروباری،معاشی و معاشرتی طور پر کامیاب دیکھتے ہوئے رنجیدہ نہ ہونا…
کسی کے بارے میں کوئی جاننا چاہے تو مثبت پہلوؤں پر روشنی ڈالنا…
خامیوں پر اگر حد سے بڑھی ہوئی نہ ہوں تو پردہ ڈالنا…
ہر چھوٹی چھوٹی بات چھُپانا کہ کوئی برابر کے لیول پر نہ آ جائے،چاہے وہ سوٹ یا جوتا ہی کیوں نہ ہو…یہ دل کی گھٹن کا باعث ہے،ایسی باتوں سے دل تنگ ہو جاتے ہیں،ظرف وسعت کی بجائے سکڑنے لگتے ہیں…
کہیں پروفیشنل جیلسی کا شکار ہو جانا،کسی کو آگے بڑھتا دیکھ کڑھنا…
کسی سے کُچھ سیکھ کر اسی کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرنا…
یہ سب چیزیں خیر پھیلانے اور پہنچانے میں رکاوٹ بنتی ہیں…
تب ہم من پسند کی کیٹیگری کے ساتھ چلتے ہیں…
ہم نا پسند لوگوں تک خیر پہنچانے سے ہی رُک جاتے ہیں…
جبکہ تعلیم کیا ملی تھی؟
جو برے ہیں ان سے بھی بھلائی کرنی ہے…
تلخی کو نرمی سے ٹالنا ہے…
نفرتوں کو محبتوں سے مٹانا ہے…
تب کیا صورتحال سامنے آتی ہے؟
فاذالذی بینک و بینہ عداوۃٌ کَاَنَّہ ولی حمیم¤
تبدیلی تب آتی ہے…
معاشرے تب بدلتے ہیں…
جب انا اور میں کی قربانی دے کر اخلاقیات اور برداشت کا پرچار کیا جائے…!!!
جب بھلائیوں کے بانٹنے میں منہ ملاحظہ نہ کیا جائے…
جب ججمنٹ کا اختیار اپنے ہاتھ میں نہ لیا جائے…!!!
بے لوث ہو کر…
بے غرض بن کر…
خیر خواہی کے جذبے سے…
نیکی کی اُمنگ کے ساتھ…
اپنی خیر کا لوگوں کو مستحق بنا کر…
اپنے نفس کے شر سے لوگوں کو بچا کر…
ہم ذہنی اور قلبی اطمینان پا سکتے ہیں…
جب آپ کسی کا بُرا نہیں چاہیں گے…
کسی کی رہ میں روڑے نہیں ڈالیں گے…
تو کوئی لاکھ آپ کی راہ میں رکاوٹیں بنے…
خس و خاشاک کی طرح بہہ جائے گا…
احسان و بھلائی کا بدلہ مل کر رہتا ہے،
چاہے کُچھ دیر بعد سہی…خیر لَوٹ کر ضرور آتی ہے…!!!
ناشتہ کے وقت ایک چڑیا روزانہ روٹی چگنے آتی ہے،
ابھی میرا پراٹھا تیار نہیں تھا،تھوڑی دیر ادھر اُدھر پھدکنے کے بعد چڑیا نے ایک نظر مُجھ پر ڈالی…
میں نے اُٹھ کر اندر سے دوسرے پراٹھے سے نوالہ توڑ کر اسے دینا ہی چاہا مگر وہ اُڑ گئی…
غصہ بھی آیا،لیکن خاموشی سے وہیں بیٹھ گئی…
دو منٹ بعد چڑیا پھر میرے پاس تھی اور وہی روٹی میں نے اُس کے سامنے ڈال دی…
یہ بالکل چھوٹی سی بات یہ سمجھانے کے لیئے کافی تھی کہ چند لمحات کا صبر اپنے پیچھے وہ چیز لیئے ہوتا ہے جو ہمیں نظر نہیں آ رہی ہوتی اور اس کی رہ گزر صرف صبر سے گزرتی ہے…!!!
ہم بسا اوقات صرف بے صبری سے اپنی خیر سے دوسروں کو محروم کر دیتے اور نیکی کی راہیں معدوم کر دیتے ہیں…
ہم وہ وقت چیخ و واویلا سے بھی گزار سکتے ہیں…
اور صبر و استقامت سے بھی…
ہاں سچ ہے کہ خیر کا بدلہ مل کر رہتا ہے…
دنیا میں بھی اور آخرت کی جزا تو محفوظ ہی ہے ناں ان شآ ءَ اللّٰہ…
لیکن آغاز ہی بدلہ کی اُمید پر نہ کیجیئے…
جو کیجیئے بس اپنا فرض سمجھتے ہوئے ادا کرتے جایئے…
خود سے ممکن حد تک بھلائیوں کو تقسیم کیجیئے…
اور اگر کسی کا بھلا نہ کر سکیں تو کم از کم برا بھی تو نہیں چاہنا چاہیئے ناں؟؟؟
پیارے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے صحابی رضی اللّٰہ عنہ کو افضل اعمال کی وضاحت کے بعد فرمایا اگر یہ نہ کر سکے تو:
"لوگوں کو اپنی برائی سے بچا،تو بے شک یہ صدقہ ہے جو تو اپنے نفس پر کرتا ہے…!!!”
(صحیح بخاری)۔
آیئے !!!
اپنے شر سے دوسروں کو بچائیں۔
چھوٹی چھوٹی سہی مگر بھلائیوں کو ہی پھیلائیں…
کسی کے لیئے اذیت اور وبال نہیں بلکہ امن و محبّت ،اُمید و حوصلہ اور اخلاص و خیر خواہی کی ایک کِرن بننے کی کوشش کریں…!!!
یہی اپنے پر صدقہ کے ساتھ دوسروں کا بھی بھلا ہے…!!!
==============================
{جویریات ادبیات}۔
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤

Shares: