پشاور:کے پی میں واقعی تبدیلی آگئی : نوجوان پر تشد کرنے والے تینوں پولیس اہلکار جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے،اطلاعات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ عدالت نے پولیس اسٹیشن میں نوجوان کو برہنہ کرنے کے الزام میں گرفتار تینوں اہلکاروں کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

صوبائی دارالحکومت کے علاقے تہکال کے پولیس اسٹیشن کے اندر رضیع اللہ عرف عامرے نامی نوجوان کو برہنہ کر کے تشدد کرنے والے ملزمان کو جوڈیشنل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔پولیس نے عدالت سے ملزمان کے ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے تنیوں کو دو روزہ جسمانی ریمارنڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ نے مذکورہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا ثناء اللہ عباسی کو طلب کیا۔

آئی خیبر پختونخوا عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس قیصر رشید نے انہیں مخاطب کرکے سوال کیا کہ آئی جی صاحب یہ کیا ہو رہا ہے؟ پولیس کس سمت جارہی ہے؟

انہوں نے ریمارکس دیے کہ پولیس کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہے اور دوسری جانب اس طرح کے واقعات نے معاشرے کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ویڈیو واقعے نے لوگوں کو صدمے میں ڈال دیا ہے۔

جسٹس قصیر رشید نے مزید ریمارکس دیے کہ کالی بھیڑیوں کی وجہ سے پورا ڈپارٹمنٹ بدنام ہوا ہے، آپ لوگوں نے ایب نارمل لوگوں کو اسٹیشن ہاؤس آفیسرز (ایس ایچ او) بنادیا ہے اور ہدایت کی کہ ایس ایچ او بنانے سے پہلے ذہنی توازن ٹیسٹ کیا جائے۔

جسٹس قیصر رشید نے آئی جی کے پی کو یہ بھی ہدایت کی کہ واقعے کی انکوائری کریں لیکن ایسا نہ ہو کہ انکوائری میں اپنے بندوں کو کلین چٹ دے دی جائے۔

سماعت میں آئی جی ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملوث ایس ایچ او اور اہلکاروں کو معطل کردیا گیا تھا اور اس واقعے میں ایس ایس پی آپریشن کا بھی کردار تھا جنہیں رات کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

آئی جی کے پی نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ ملوث اہلکاروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ثناء اللہ عباسی واقعے کو افسوس ناک قرار دیا اور کہا کہ پولیس سے بروقت ایکشن لے لیا ہے۔

ادھر ڈسٹرک پراسیکیوٹر فضل نورانی نے تہکال واقعے کی نگرانی کے لیے دورکنی قانونی ٹیم تشکیل دے دی جو مقدے میں دفعات اور دیگر امور کا قانون کے مطابق جائزہ لے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پشاور پولیس کی جانب سے تھانے کے اندر ایک شہری کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنانے اور اس کے ساتھ نازیبا زبان کے استعمال کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیا تھا جس کے بعد تھانے میں تعینات اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) سمیت 3 اہلکاروں کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ویڈیو میں تشدد کا نشانہ بننے والا 30 سالہ رضیع اللہ عرف عامرے افغان شہری ہے اور تہکال میں رہائش پذیر تھا جبکہ اس پر تشدد بھی تہکال پولیس اسٹیشن میں کیا گیا۔

Shares: