چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لئے اپوزیشن ایک بار پھر تقسیم ہو گئی، جماعت اسلامی نے قرارداد پر دستخط کرنے کے لئے منعقدہ اجلاس میں شرکت نہیں کی، جماعت اسلامی کے امیر سینٹر سراج الحق نے باغی ٹی وی سی خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آبائی علاقے دیر میں ہوں، اجلاس میں نہیں جا رہا،

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کب آئے گی،رہبر کمیٹی نے کر لیا فیصلہ

آج کے بعد کوئی یہ نہ کہے کہ شہباز شریف کی کمر میں درد ہے، مبشر لقمان نے ایسا کیوں کہا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے لئے سینیٹرز کمیٹی روم پہنچنا شروع ہو گئے ہیں . چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے حوالے سے قرارداد جمع کروانے کے حوالہ سے اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز کا اجلاس آج ہورہا ہے، اجلاس کے لئے سینیٹر کمیٹی روم پہنچنا شروع ہو گئے ہیں .اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کوعہدے سےہٹانے کی قرارداد پردستخط کیے جائیں گے .اجلاس میں ن لیگ، پیپلزپارٹی، اے این پی، نیشنل پارٹی، پختونخواملی عوامی پارٹی، جے یو آئی ف کے ارکان شریک ہیں.

نیا چیئرمین سینیٹ کون ہو گا؟ صحافی کے سوال پر آصف زرداری نے دل کی بات بیان کر دی

چیئرمین سینیٹ کو ہٹائے جانے کے حوالہ سے منعقدہ اجلاس میں راجہ ظفرالحق،مشاہد اللہ خان،رحمان ملک،سسی پلیجو ، پرویزرشید،ستارہ ایاز،میرکبیر،بہرمند خان تنگی،مولانا عطاالرحمان اوردیگر سینٹرزبھی شریک ہیں.

اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں جماعت اسلامی نے ایک بار پھر اجلاس میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے باغی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپوزیشن کے آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے کیونکہ وہ آبائی علاقہ دیر میں ہیں. باغی ٹی وی کی جانب سے دوسرے سوال کہ کیا آپ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ دیں گے ؟ پر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے. جب چیئرمین سینیٹ کے نئے امیدوار کا نام سامنے آئے گا تو پھر ہم مشاورت کے ساتھ فیصلہ کریں گے.

 

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کا فیصلہ ہوا تھا اور رہبر کمیٹی نے اس فیصلے کی توثیق کی تھی .اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں بھی جماعت اسلامی نے شرکت نہیں کی تھی .

چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے پاس مطلوبہ اکثریت سے زائد کی تعداد موجود ہے، 104 رکنی ایوان میں سینیٹرز کی موجودہ تعداد 103 میں سے چیئرمین کی نشست کے لئے 53 ارکان کی حمایت درکارہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کی تعداد 28، پیپلز پارٹی کے 20، نیشنل پارٹی کے 5، جمعیت علماء اسلام ف کے 4، پختونخوا میپ کے 2 اور اے این پی کا ایک رکن شامل ہے۔ ایوان بالا کے قواعد کے مطابق موجودہ چیئرمین (صادق سنجرانی ) کو ہٹانے کے لئے ایک چوتھائی ارکان کے دستخطوں کے ساتھ قرارداد لانے کے لئے تحریک جمع کرائی جائیگی۔ تحریک پر ووٹنگ کے لئے سات روز بعد اجلاس بلایا جائے گا جس میں قرارداد پر ووٹنگ کرائی جائے گی، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں موجودہ چیئرمین عہدہ چھوڑ دیں گے اور اس کے بعد سینیٹ سیکرٹریٹ نئے چیئرمین کے انتخاب کے لئے شیڈول جاری کرے گا۔

Shares: