سیالکوٹ (نمائندہ باغی ٹی وی) ضلع میں ڈکیتی اور چوری کی روز بروز بڑھتی ہوئی وارداتیں پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھا رہی ہیں
ضلع بھر میں پولیس کی جانب سے کہیں کوئی ناکہ بندی دیکھنے کو نہیں مل رہی،،،
نہ ہی کسی تھانہ سے کسی گینگ کی گرفتاری اور مال مسروقہ کی برآمدگی کی اطلاعات ملی ہیں چند روز قبل سٹی سرکل کے تھانہ حاجی پورہ نے تین رکنی گینگ گرفتار کیا تھا اسکے علاقہ ضلع بھر کے باقی تھانوں میں خاموشی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں -پولیس کو عوام کے جان و مال کے تحفظ میں اپنی کاکردگی دکھانا ہو گی ورنہ ضلع میں قائم ڈاکو راج ضلع کو لوٹ لے گا-ضلع میں پانچ ڈی ایس پی وہ تعینات ہیں جو بطور ایس ایچ او اپنی تعیناتی کے دوران شہر میں امن قائم کئے رکھا کرتے تھے اور انکی بطور اسٹیشن ہائوس آفیسر تعیناتی سے جرائم پیشہ افراد راہ فرار اختیار کئے کرتے تھےپانچوں ڈی ایس پی ضلع کے اہم سرکل پر تعینات ہیں ڈی ایس پی سی آئی اے شاہد اکرام شیخ متعدد تھانوں میں ایس ایچ او رہے۔ڈی ایس پی صدر سرکل عرفان الحق سلہریا جس تھانے میں ایس ایچ او تعینات ہوتے جرائم پیشہ عناصر اس تھانے کی حدود سے فرار ہو جاتے۔ڈی ایس پی سٹی سرکل رانا ندیم طارق جن کو لوگ سفارش کرواتے ڈرتے تھے اور میرٹ پر کام کرتے چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ڈی ایس پی سمبڑیال رانا زاہد بھی متعدد تھانوں میں ایس ایچ او رہے( آج کل دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور زیر علاج ہیں۔پانچویں ڈی ایس پی پسرور سرکل شیخ الیاس شاعرانہ مزاج رکھتے ہیں اور وہ بھی سیالکوٹ کے مختلف تھانوں میں ایس ایچ او رہ چکے ہیں ۔ان تمام افسران کے ضلع میں ہونے کے باوجود موجودہ ایس ایچ اوز کی جانب سے کاکردگی نہ دکھانا اور جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری نہ ہونا موجودہ ایس ایچ اوز کی کاکردگی پر سوالیہ نشان ہےڈی ایس پی پٹرولنگ پولیس ملک نوید بھی سیالکوٹ کے مختلف تھانوں میں ایس ایچ او تعینات رہے اور جرائم پیشہ عناصر کو ٹریس کرنے میں مہارت رکھتے تھے ڈی ایس پی ٹریفک مظہر فرید بھی سیالکوٹ سے بخوبی واقف ہیں البتہ ڈی ایس پی ڈسکہ کی دوسری تعیناتی ہے

سیالکوٹ میں ڈکیتی اور چوری کی بڑھتی ہوئی وارداتیں پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھا رہی ہیں ،
Shares: