مزید دیکھیں

مقبول

مرکزی مسلم لیگ کا قیام امن کے لیے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان

پورا ملک بدامنی کی لپیٹ میں، نوجوانوں کو مایوس...

اشنا شاہ کا خوفناک تجربہ جس کے بعد سے وہ کاسمیٹک سرجری سے ڈرتی ہیں

کراچی: پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکارہ اشنا شاہ...

رمضان میں ہم اپنا رویہ خراب کرلیتے ہیں اور عدم برداشت کا شکار ہوجاتے ہیں،نعمان اعجاز

کراچی: پاکستان شوبز انڈسٹری کے سینئیر اورورسٹائل اداکار نعمان...

پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں بڑی کمی ہو رہی ؟

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اچانک...

سُپر سٹار پارٹ 3

جی ہاں فلم کے ڈائریکٹر کا “لے” یعنی تال یا جس کو انگریزی میں “ٹیمپو” کہتے ہیں میں ہونا بہت ضروری ہیں
ہر کامیاب ڈائریکٹر نے اپنی فلم کی ٹیمپو ایسی سیٹ کی کہ دیکھنے والا فلم میں ڈوبتا ہی چلا گیا اور اس طرح فلم دیکھنے والا اپنے آپ کو بھی اس فلم کا حصہ یعنی کردار سمجھنے لگا یوں فلم دیکھنے والے کے دل کے قریب ہو گئی

اور اگر ڈائریکٹر کو “ٹیمپو” کا ہی نہیں پتہ تو وہ کبھی کامیاب ڈائریکٹر نہیں بن سکتا اسی طرح یہ بات ایڈیٹر پر بھی لاگو ہے سو ایڈیٹر کا بھی “لے “ میں ہونا اتنا ہی ضروری ہے جتنا ایک ایکٹر یا ڈائریکٹر کا !!!

تو ایک بات تو کلیر ہو گئی کے اگر آپ کو اس شعبہ یعنی شوبز میں آنا ہے تو آپکی میوزک سے جان پہچان ہونا بہت ضروری ہے چاہے آپ ایکٹر ہوں ڈائریکٹر ہوں یا آپ ایڈیٹر ہوں آپ ساتھ والے ملک کی مثال لے لیں راج کپور سے لے کر سنجے لیلا بھنسالی تک جن ڈائریکٹرز نے باقائدہ موسیقی کو جان پہچان کی حد تک سیکھا وہ ہی کامیاب فلم بنا پائے بلکہ ان ڈائریکٹرز نے اپنی فلموں کے کئی گانوں کی دُھنیں تک خود بنائیں اور وہ سُپر ڈوپر ہٹ بھی ہوئیں

ہمارے ہاں سہکھنے والوں کی بہت کمی ہے اور جو لوگ اپنا کام سیکھ کر سمجھ کر رہے ہیں وہ کامیاب بھی نظر آتے ہیں آپ لوگوں نے کبھی ایک بات نوٹ کی کہ ہمارے ڈرامہ یا فلم میں جتنے لوگ کامیاب ہوئے انکا تعلق بھی میوزک سے ضرور رہا،

ہمارے ملک کے نامور بہت ہی مشہور ہیرو شان نے بھی اپنی اداکاری میں جان ڈالنے کے لئے موسیقی کو اتنا سیکھا کہ وہ اپنے کیریکٹر میں ڈائلاگ ڈلیوری سے لے کر اپنے فٹ ورک تک وہ سارے رنگ بھر سکیں جو اس کیریکٹر کی ڈیمانڈ ہیں انکو اس بات کی بہت پہلے سمجھ آگئی تھی انھیں اپنی ایکٹنگ میں رنگ بھرنے کے لئے میوزک کو ساتھ ضرور رکھنا ہوگا
ایسے ہی فواد خان اور علی ظفر کو دیکھ لیں وہ بھی آتے ہی اس لیے کامیاب ہو گئے کیوں کہ وہ میوزک انڈسٹری سے تھے تو انکی ایکٹنگ میں وہ سارے رنگ موجود تھے جو ایک اجھے ایکٹر میں ہونے چاہئے اس لئے لوگوں نے انکے کام کو پسند کیا

تو یہ بات ہماری آجکل کی اداکاراوں میں صرف ماہرا خان کو سمجھ آئی ہے وہ بھی اپنے کام میں اور بہتری لانے کے لئے دن رات محنت کر رہی ہیں اور لوگوں کے دلوں پر چھا رہی ہیں اسی طرح نئی آنے والی تمام اداکاراوں کو بھی چاہئے کہ وہ بھی محنت کریں اور اگر ماہرا خان کی طرح کامیاب ہونا چاہتی ہیں تو ان کی طرح اداکاری کے سارے رنگ اپنے ساتھ لے کر چلیں

اداکاری مختلف رنگوں کا امتزاج ہے جیسے ایکسپریشن ، ڈائلاگ ، ڈانس ، “لے”، اور ٹائمینگ ان سب رنگوں کو ملا کر جو ایک رنگ بنتا ہے اس رنگ کا نام ہے “اداکاری”