"میرا دل اور شہر بارش میں ڈوبا”
شیخوپورہ (نمائندہ باغی ٹی وی) بارش کو بارانِ رحمت بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ جہاں روح کو سکون پہنچاتی ہے وہاں ماحول کی آلودگی کو دھو کر نکھار پیدا کرتی ہے اور نباتات و جمادات دھل کر کِھل اٹھتے ہیں، چمک اٹھتے ہیں.
لیکن شیخوپورہ میں متعلقہ محکموں کی غفلت کہیے یا عدم دلچسپی کے سبب بارش ہونے کے بعد شہر نکاسی آب کا مناسب بندوبست نہ ہونے کے سبب وینس بن جاتا ہے اور لوگ بارش کی جل تھل بھول کر اپنی موٹر سائیکل اور گاڑیوں کو دھکے لگا کر پانی سے نکالنے کی ناکام کوشش میں الجھ جاتے ہیں
انگلش کی ایک نظم کے شعر کا اردو ترجمہ کچھ یوں ہے کہ
"ہر طرف پانی ہی پانی ہے پینے کے لیے ایک قطرہ بھی نہیں ہے”
یہی حال آج شیخوپورہ شہر کا ہوا ہے
پری مون سون سلسلے کی پہلی باقاعدہ اور بھرپور بارش نے متعلقہ محکموں کی غفلت کے سارے پھول کھول کر دکھ دیے ہیں
ہاوسنگ کالونی بائی پاس چوک سے لے کر جناح پارک تک مرکزی سڑک کے دونوں اطراف دریا کا منظر پیش کرتے رہے
ریلوے روڈ چھتری چوک، پرانا شہر، محلہ کھنڈ پوریاں، ریگل چوک، خالد روڈ ،اسٹیڈیم چوک
الغرض شہر کا شہر پانی سے بھرا پڑا ہے جسے کہیں نکلنے کا موقع اور راستہ نہیں مل رہا
مسئلہ اس وقت شدت اختیار کرجاتا ہے جب بارش کے اس پانی میں گٹروں کا گندا پانی بھی شامل ہوکر بدبو اور تعفن پیدا کرتا ہے
بارشوں سے پہلے اگر اندرون شہر کے نکاسی آب کے نظام کی درستی کر دی جائے تو بارش کے پانی کا نکاس ممکن ہو سکے لیکن شاید متعلقہ محکمے اس طرف توجہ دینا پسند نہیں کرتے یا فنڈز کی عدم دستیابی رکاوٹ بنے کھڑی ہے، جو بھی ہے شہری پریشان ہیں، ان کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ بارش کو رحمت ہی رہنے دیا جائے اسے زحمت نہ بنایا جائے
شاید شہری یہ سمجھتے ہیں کہ آسمان سے اترتی اس رحمت کو زحمت بنانے میں متعلقہ محکموں کا پورا پورا ہاتھ ہے، کیونکہ شہریوں نے متعلقہ اداروں کو کبھی کماحقّہٗ کام کرتے دیکھا نہیں ورنہ ان چھوٹے چھوٹے مسائل کو حل کرنا بہت زیادہ مشکل نہیں
ریلوے روڈ پر عرصہ دراز سے کھڑے گندے پانی میں بارش کا پانی جمع ہوکر شہریوں کے لیے زیادہ مشکل کھڑی کر رہا ہے کیونکہ ان کا گھروں سے نکلنا محال ہوا پڑا ہے
عوام الناس نے شہری انتظامیہ اور متعلقہ محکموں سے اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ بارش کے بعد بھی سکھ کا سانس لیا جاتا رہے
Shares:








