غلط راستوں پر بھٹکتے مسافر

عمر یوسف

انسان عزت چاہتا ہے اس لیے تکبر کو اپناتا ہے تاکہ لوگ میری عزت کریں
حالانکہ عزت غرور میں ہے ہی نہیں بلکہ عزت تو عجز و انکساری اور تواضع میں ہے ۔۔۔۔۔۔

انسان چاہتا ہے کہ میرا مال محفوظ و سلامت رہے اور بڑھتا ہی جائے اس لیے وہ پیسہ سنبھال سنبھال کر رکھتا ہے اور خرچ نہیں کرتا مال کا حق ادا نہیں کرتا ۔
حالانکہ مال کا محفوظ ہونا اور اس کے بڑھنا کا راز صدقہ کرنے میں ہے ۔۔۔۔۔۔

انسان چاہتا ہے کہ میرے سارے کام حل ہوجائیں میرے پاس فراغت ہو اور ایک وقت میں زیادہ کام نمٹا لوں اس لیے وہ اپنے رب کی یاد اور عبادت سے غفلت و سستی برتتا ہے۔۔
حالانکہ کاموں کا احسن طریقے سے انجام پانا اور فراغت ملنا یہ اللہ کی عبادت میں ہے اللہ وعدہ کرتے ہیں کہ۔جو بندہ کام چھوڑ کر عبادت کی طرف مشغول ہو اس کے سارے کام حل کردیے جاتے ہیں اور اسے کے دل کو غنی اور بے پرواہ کردیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔

انسان چاہتا ہے کہ روحانی سکون حاصل ہو دماغ پرسکون رہے اس لیے وہ موسیقی سنتا ہے۔۔۔۔

حالانکہ روح کو سکون پہنچانے کا حقیقی راز تو ذکر خدا اور تلاوت قرآن میں ہے موسیقی تو ایسے ہی ہے جیسے شراب ہے وقتی نشہ دیتی ہے لیکن بعد میں شراب جگر کو کسی قابل نہیں چھوڑتی اسی طرح موسیقی بھی دل پر ایسی مہریں لگاتی ہے کہ بعد میں انسان غور و فکر اور تدبر سے محروم کردیا جاتا ہے ۔۔۔۔

بدقسمتی سے میرے معاشرے میں ان جائز چیزوں کے حصول کا غلط راستہ اپنایا جاتا ہے منزل تو ملتی نہیں الٹا انسان ذہنی و روحانی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے

Shares: