باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت اسلام آباد میں پارک لین ریفرنس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے احتساب عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارتھینن کمپنی بننے سےپ ہلےہی قرض کی درخواست دےدی گئی،پارتھینن کمپنی کے ڈائریکٹرز وہی ہیں جو پارک لین کمپنی کے ملازم تھے،پارتھینن کمپنی کو فرنٹ کمپنی کے طور پر استعمال کیا گیا ،ڈیڑھ ارب کا قرضہ کئی اکاوَنٹس میں مرحلہ وار منتقل کیا گیا،
مظفر عباسی نے عدالت میں کہا کہ رقم رکشہ والے کے اکاوَنٹ میں جاتی ہے،رکشہ والا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر بیان دے چکا ہے فالودے والے کے اکاوَنٹ میں 275 ملین روپے کا قرضہ منتقل کیا گیا،
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کے دلائل پر ملزمان کے وکلا نے اعتراض کر دیا
آسمان سے اہم پیغام آگیا،سمجھنے والوں کے لیے اشارہ کافی،سنیے مبشر لقمان کی زبانی
بڑی خبر آ گئی، آصف زرداری زندہ ہیں یا نہیں؟ سنئے حقیقت مبشر لقمان کی زبانی
بڑی خوشخبری، پاکستان کی قسمت جاگنے والی ہے، کیسے؟ سنیے مبشر لقمان کی زبانی
آصف زرداری کے کلفٹن کراچی میں گھر کی ادائیگی کس نے کی؟ نیب نے عدالت میں جمع کروایا جواب
واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے نیب کو پارک لین کے حوالہ سے جواب میں کہا تھا کہ پارک لین کمپنی 1989 میں صدرالدین ہاشوانی سے خریدی، اقبال میمن، کم عمر بلاول، رحمت اللہ، محمد یونس، الطاف حسین میرے شراکت دار تھے۔پارک لین کمپنی میں صرف 25 فیصد حصص کا مالک تھا، صدر بننے سے پہلے یکم ستمبر 2008 کو کمپنی ڈائریکٹرشپ سے مستفیٰ ہوا تھا
نیب کے مطابق آصف زرداری پارک لین کمپنی کے 25 فیصد شیئرہولڈررہے،آصف زرداری نے جعلی کمپنی پارتھینون بنا کر ڈیڑھ ارب قرض لیا، آصف زرداری اورساتھیوں کی کرپشن،منی لانڈرنگ ثابت ہوگئی








