مزید دیکھیں

مقبول

رمضان کے پہلے عشرے میں مسجد الحرام میں ڈھائی کروڑ افراد کی آمد

رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں مسجد الحرام میں...

پورٹ قاسم اراضی اسکینڈل:وزیراعظم نے 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے پورٹ قاسم اراضی...

قومی کرکٹر حارث رؤف کے ہاں بیٹے کی ولادت

اسلام آباد: قومی کرکٹر حارث رؤف کے ہاں بیٹے...

افغان کرکٹر حضرت اللہ زازئی کی بیٹی انتقال کر گئی

کابل: افغانستان کرکٹ ٹیم کے اوپنر حضرت اللہ...

جانوروں کی کالونیوں کا قرآن مجید میں بیان: بقلم سلطان سکندر

Colonies
جانور کالونیوں میں اکٹھے رہتے ہیں۔

Reference:- Wikipedia,Colony(biology), 2019
"سماجی کالونیاں
چیونٹیوں اور شہد کی مکھیوں کی طرح Eusocial نامی ایسے حشرات جو ملٹی سیلولر یعنی کثیر الجہتی(ایک سے زیادہ سیلز پہ مشتمل) ہوتے ہیں، ایک بڑی منظم سماجی ساخت کی طرح کالونیوں میں رہتے ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کچھ سماجی کالونیاں سپر آرگینیزمز یعنی حیوانی جسم کی ساخت پہ مشتمل ہوتی ہیں۔
جانور، انسانوں کی طرح اور کترنے والے جانوروں کی طرح، نشل کشی یا گھونسلا تشکیل دیتے ہیں، ممکنہ طور پر زیادہ کامیاب ملن کیلئے اور اولاد کی بہتر حفاظت کیلئے۔”

آج ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ جانور برادریوں(کمیونیٹیز) میں رہتے ہیں اور ان کی اپنی زبانیں ہوتی ہیں۔
جبکہ اسکی دریافت سے 1400 سال پہلے قرآن میں یہ کہہ دیا گیا تھا۔

Quran 6:38

"اور ایسا کوئی زمین پر چلنے والا نہیں اور نہ کوئی دو بازوؤں سے اڑنے والا پرندہ ہے مگر ہاں یہ کہ تمہاری ہی طرح کی جماعتیں(برادریاں جانوروں کی) ہیں، ہم نے ان کی تقدیر کے لکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، پھر سب اپنے رب کے سامنے جمع کیے جائیں گے۔”

جانوروں کی بھی جماعتیں ہیں انسانوں کی جماعتوں کی طرح۔ اور آج ہم جانتے ہیں کہ جانوروں کی یہ جماعتیں کالونیوں میں رہتی ہیں۔

ایک غیر معمولی شخص 1400 سال پہلے کیسے جان سکتا ہے کہ جانور کالونیوں میں رہتے ہیں؟؟؟؟؟

بقلم سلطان سکندر!!!