ایران کا شام اور عراق میں عمل دخل ختم کرنے کے لیے خطے میں‌موجود ہیں. امریکی کمانڈر

باغی ٹی وی : مشرق وسطی میں اعلی امریکی عسکری کمانڈر جنرل کینیتھ میکنزی نے باور کرایا ہے کہ عراق اور شام میں ایران کے شرپسند نفوذ کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا اور نیٹو کی افواج کی طویل المدت موجودگی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی کمانڈر نے یہ بات بدھ کے روز یو ایس انسٹی ٹیوٹ فار پیس کے زیر اہتمام ایک سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مہینوں میں غالبا عراق اور شام میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی لائی جائے گی، تاہم انہیں ابھی تک افواج کے انخلا کے احکامات نہیں ملے۔ پینٹاگان کی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل کینیتھ میکنزی کے مطابق عراق میں 5200 امریکی فوجی موجود ہیں جن کا مقصد داعش کی باقیات سے نمٹنا اور عراقی فورسز کو تربیت دینا ہے۔ تاہم بغداد حکومت کے ساتھ مشاورت کے بعد "اس میں ترمیم” کی جائے گی۔

جنرل میکنزی نے اس توقع کا اظہار کیا کہ امریکی افواج اور نیٹو فورسز عراق میں "طویل المیعاد موجودگی” برقرار رکھیں گی تا کہ شدت پسندوں کا قلع قمع کیا جا سکے اور ملک میں ایرانی نفوذ پر روک لگائی جا سکے۔ جنرل میکنزی نے عسکری وجود کے آئندہ حجم کے بارے میں بتانے سے انکار کر دیا تاہم بعض دیگر امریکی عہدے داران کا کہنا ہے کہ عراقی ذمے داران کے ساتھ رواں ماہ دوبارہ شروع ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم ہو کر 3500 تک آ سکتی ہے،
ادھر امریکہ نے ایران پر پابندیا لگانے کے حوالے سے پھر سے اعادہ کیا ہے . امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہےکہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کے طرز عمل سے سخت مایوس اور ناراض ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اکتوبر میں ایران پر اسلحہ کی پابندی میں توسیع کو یقینی بنائے گا۔ قبل ازیں ایران کے لیے امریکی ایلچی برائن ہک نے خبردار کیا تھا کہ ایرانی حکومت سے ایران کے عوام اور پڑوسی ممالک کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں‌ نے خبردار کیا کہ اگر ایران پر اسلحے اور دیگر پابندیوں میں توسیع نہ کی گئی تو اس کے خوفناک نتائج سامنے آئیں گے

امریکہ نے ایران پر اسلحہ سمیت دیگر پابندیاں لگانے کا وقت بتادیا

Shares: