عنوان :
ابھی کشمیر باقی ہے۔

بقلم [زینب بنت ابو عدیلؒ]

کشمیر 1947ء میں پاکستان کے حصے میں آیا ۔لیکن اس پر بھارت نے قبضہ کر لیا ۔وادی کشمیر پہاڑوں کے دامن میں کئی دریاؤں سے زرخیز ہونے والی سرزمین ہے ۔ یہ اپنی قدرتی حسن کی وجہ سے زمین پر جنت تصور کی جاتی ہے

قدرت کا کرشمہ ہے یہ میرا کشمیر
آؤ دوزخ میں ڈوبی ہوئی جنت دیکھو
کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعے کی اہم ترین وجہ ہے ۔دونوں ممالک کشمیر پر تین جنگیں لڑ چکے ہیں ۔جن میں 1947ءکی جنگ 1965ءکی جنگ اور 1999ء کی کارگل کی جنگ ہے
16 مارچ 1846ء میں انگریز نے 75 لاکھ کے عوض کشمیر گلاب سنگھ ڈوگرہ کو فروخت کردیا ۔
جب 1925ء میں امر سنگھ کا بیٹا ہری سنگھ سازش سے جانشین بنا تو اسے قادیانی حمایت حاصل تھی ۔قادیانی کشمیر میں الگ ریاست چاہتے تھے ۔اس کے دور میں کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ٹوٹ گئے ۔
1931ءمیں پہلی مسجد ریاسی میں شہید ہوئی ۔کوٹلی میں پہلی مرتبہ نماز جمعہ پر پابندی لگائی گئی ۔ایک کانسٹیبل نے قرآن کی بے حرمتی کی ۔عبدالقدیر نامی مسلمان نے بے مثال احتجاجی جلسے کیے جو کہ گرفتار ہوگیا ۔اور پھر مسلمانوں کا قتل عام شروع ہوگیا 13 جولائی کو شہدائے کشمیر ڈے اسی قتل عام کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
1947ءمیں ہندوستان کی تقسیم کے وقت تمام ریاستوں کو اختیار دیا گیا کہ وہ پاکستان یا بھارت میں سے کسی ایک سے الحاق کرلے ۔ کشمیر مسلم اکثریتی ریاستیں تھی۔ عوام نے پاکستان کے ساتھ الحاق چاہا لیکن ہندو مہاراجہ نے بھارت سے الحاق کر لیا ۔ ہندو مہا راجا کے الحاق کا جواز بنا کر بھارت نے اپنی فوج کشمیر میں داخل کرلیں ۔
دوسری طرف مجاہدین نے بہت سے علاقے ہندو مہاراجہ کے قبضے سے چھڑوا لئے ۔ جن میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر شامل ہیں
بعد میں کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ میں لایا گیا ۔جہاں ایک کمیشن کے ذریعے کشمیر میں استصواب رائے کا فیصلہ کیا گیا ۔جس کو بھارت کے
وزیراعظم نے بھی تسلیم کیا اور پاکستان نے بھی تسلیم کیا لیکن بات میں بھارت اس وعدے سے مکر گیا جب کشمیری عوام نے پاکستان کے ساتھ الحاق چاہا ۔بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ فیصلے کو کشمیری عوام نے کبھی تسلیم نہیں کیا ۔اور اب تک لاکھوں کشمیر شہید ہوچکے ہیں اور مسلسل قابض بھارتی افواج کی بربریت کا شکار ہیں۔
جنت نظیر وادیِ کشمیر کو ایک فوجی چھاؤنی اور بارود کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا جبکہ کشمیراور کشمیری عوام محکومی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں- بھارتی فوج نے کشمیر یوں کی نسل کشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی -مگر نادان بھارتی حکمران سمجھتے ہیں کہ وہ کشمیر ی مسلمانوں کے جذبۂ حق حریت کو ختم کر سکتا ہے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے کیونکہ حق کبھی مٹا ہے نہ مٹے گا –
کشمیر ی جدوجہد بھارتی مظالم کے باوجود زندہ اور پر جوش رہے گی کیونکہ ان کو علامہ اقبال کا درج ذیل درس یاد ہے….
جِس خاک کے ضمیر میں ہو آتشِ چنار
ممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاکِ ارجمند
کشمیری نوجوان اپنا خون دے کر، سہاگنیں اپنا سہاگ ، بہنیں اپنے بھائی،مائیں اپنے لختِ جگر،باپ اپنے بڑھاپے کا سہارا قربان کر کے اِس جدوجہد کو زندہ رکھے ہوئے ہیں
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گو اے ہندوستاں والوں
تمھاری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں
کشمیر کے تمام دریائوں کا رخ پاکستان کی طرف اور تمام راستے بھی پاکستان کی طرف جاتے ہیں جبکہ بھارت کی طرف بڑی مشکل سے جاتے ہے 90فیصد سے زائد مسلمان ہی رہتے ہیں اور ان کی غالب اکثریت بھی ہمیشہ پاکستان سے ہی الحاق کے لیے سر گرم رہی ہے اس لحاظ سے کشمیر اور پاکستان کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور انہیں کسی طرح بھی الگ نہیں کیا جا سکتا ۔ کشمیر پاکستان کی روح ہے ۔
کشمیریوں کو اب گولی و بارود کی آگ سے نکالنا ہو گا تاکہ وہ بھی دوسرے انسانوں کی طرح اپنی جائے پیدائش، وادیِ کشمیر کی تازہ و صحت مند ہوا میں زندگی بسر کر سکیں۔ (آمین )

Shares: