برصغیر کے معروف نغمہ نگار،شاعر اور ہدایتکار گلزار 86 برس کے ہوگئے
بھارت کے معروف اور مقبول نغمہ نگار،شاعر اور ہدایتکار گلزار 86 برس کے ہوگئے۔
باغی ٹی وی : گلزار18 اگست 1934میں پاکستان کے شہر جہلم میں ایک سکھ فیملی کے گھر پیدا ہوئے۔ گلزار کا اصل نام سمپورن سنگھ کالرا ہے تقسیم برصغیر کے وقت بھارت گئے اور موٹر مکینک کے طور پر زندگی کا سفر شروع کیا لیکن تقدیر نے ان کے لیے کچھ اور ہی سوچ رکھا تھا۔
گلزار ہندوستانی نغمہ نگار ، شاعر ، مصنف ، اسکرین رائٹر ، اور فلم ڈائریکٹر ہیں۔انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز میوزک ڈائریکٹر ایس ڈی برمن سے کیا تھا1963 میں بننے والی فلم ”بندینی“ میں بطور گائیک مصنف کام کیا اور آر ڈی برمن ، سلیل چودھری ، وشال بھاردواج اور اے آر رحمان سمیت متعدد میوزک ڈائریکٹرز کے ساتھ کام کیا۔
گلزار نظمیں ، مکالمے اور سکرپٹ بھی لکھتے ہیں۔ انہوں نے 1970 کی دہائی کے دوران آندھی اور معصوم اور 1980 کی دہائی میں ٹی وی سیریز مرزا غالب جیسی فلموں کی ہدایتکاری کی۔ انہوں نے 1993 میں بھی کردار کی ہدایتکاری کی۔
ان کا ٹیلی ڈرامہ مرزا غالب ایک کلاسیک کی حیثیت رکھتا ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ ان کے گیتوں کے تراجم کی انگریزی میں کتاب بھی شائع ہو چکی ہے۔
شاعری اور فلمی دنیا کی جانب رحجان انہیں فلمی صنعت کی طرف لے گیا جہاں انہوں نے ایک کامیاب نغمہ نگار اور ایک بہترین ہدایتکار کے طور پر اپنے لوہا منوایا اورانہوں نے فلمی اداکارہ راکھی کو ہم سفر بنایا۔ گلزار نے بطور شاعر بے شمار فلموں میں گیت لکھے-
شاعری میں تشبیہات کا استعمال، گلزار کے گیتوں کو منفرد بناتا ہے۔ فلم بنٹی اور ببلی کا گانا ’کجرا رے‘ ہو یا پھر فلم معصوم کا گانا ’تجھ سے ناراض نہیں زندگی‘ ان کی تخلیقی صلاحیت کے منہ بولتے ثبوت ہیں۔
فلم ’سلم ڈاگ ملینئیر‘ کے لیے لکھے گئے گیتوں پر فن کا عتراف کرتے ہوئے انہیں آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ گلزار نے بطور ہدایتکار اجازت، انگور، معصوم آندھی، پریچے، موسم اور ماچس جیسی فلمیں بنائیں۔
بھارتی حکومت کی طرف سے گلزار کو 2004 میں پدما بھوشن ، ہندوستان کا تیسرا سب سے بڑا سویلین ایوارڈ ، سہایتا اکیڈمی ایوارڈ اور داداصاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا – یہ بھارتی سنیما کا سب سے بڑا ایوارڈ ہے۔ انہوں نے متعدد ہندوستانی قومی فلم ایوارڈ ، 21 فلم فیئر ایوارڈ ، ایک اکیڈمی ایوارڈ اور ایک گریمی ایوارڈ بھی اپنے نام کیا ۔