کوہستان میں غیرت کے نام پر قتل روکنے کے لیے علما مدد کریں : آئی جی پولیس کے پی

0
51

پشاور:کوہستان میں غیرت کے نام پر قتل روکنے کے لیے علما مدد کریں،اطلاعات کے مطابق خیبر پختون خوا پولیس نے کوہستان میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات کی روک تھام کے لیے مقامی طریقہ اختیار کرتے ہوئے علمائے کرام سے مدد مانگ لی۔

ذرائع کے مطابق خیبر پختون خوا کے پرفضا ہزارہ ڈویژن کے ضلع کوہستان میں آئی جی پولیس ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی کی ہدایت پر پولیس نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مشترکہ عوامی جرگہ منعقد کیا، جس میں جید علما، مقامی عمائدین اور مقامی لوگوں نے شرکت کی۔

کوہستان کی اس تقریب میں ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ضلع کوہستان میں اکثر غیرت کے نام پر قتل صرف اس بنیاد پر کیا جاتا ہے کہ قاتل کو مقتول پر شک ہوتا ہے اور صرف شک کی بنیاد پر کئی زندگیاں تباہ ہو جاتی ہیں۔انھوں نے کہا نوجوانو کو بھی لوئر کوہستان کے غیور عوام کو اس سے بچانے کے لیے آگاہی مہم چلانی چاہیے۔

جرگے میں انتظامیہ نے غیرت کے نام پر قتل کے واقعات کی روک تھام کے لیے علمائے کرام سے مدد مانگتے ہوئے کہا کہ علما اس سلسلے میں خصوصی کردار ادا کر سکتے ہیں۔جرگے میں شریک علما نے انتظامیہ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ مساجد کے علاوہ گھر گھر جا کر بھی مہم چلائیں گے۔

 

 

یاد رہے کہ خیبر پختون خوا کا یہ خوبصورت ضلع 2012 میں اس وقت قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا تھا جب غدر پالس کے علاقے میں مقامی جرگے نے 5 خواتین کو ایک ویڈیو سامنے آنے کے بعد مبینہ طور پر قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس پر فوری عمل درآمد کرتے ہوئے انھیں قتل بھی کر دیا گیا تھا۔

موبائل فون سے بنی وہ ویڈیو جو پانچ خواتین کے قتل کی وجہ بنی وہ ایک مقامی شادی کی تھی جس میں لڑکوں کا رقص دیکھتے ہوئے پانچ لڑکیوں کو تالیاں بجاتے ہوئے دکھایا گیا تھا، جب کہ ویڈیو میں نظر آنے والا ایک لڑکا علاقے سے فرار ہو کر اسلام آباد میں اپنے بھائی افضل کوہستانی تک پہنچنے میں کام یاب ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے واقعہ منظر عام پر آیا۔

7 سال بعد فروری 2019 میں افضل کوہستانی ایبٹ آباد میں قتل ہوا جس کے سات ماہ بعد افضل کے بھائی فثل کوہستانی نے چھپ کر نکاح کرنے کے جرم میں غیرت ہی کے نام پر افضل کوہستانی کی بیوہ اور اپنے ایک کزن کو قتل کر دیا تھا۔

Leave a reply