باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں ملک میں صدارتی نظام کے نفاذ کے لیے ایک اور آئینی درخواست دائر کر دی گئی
درخواست آل پاکستان مسلم لیگ جناح کی جانب سے احمد رضا قصوری نے دائر کی ہے،درخواست آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت وزیراعظم کو صدارتی نظام کے نفاذ کے لیے ریفرنڈم کروانے کا حکم دے، ملک میں پارلیمانی نظام ناکام ہو چکا ہے،لیاقت علی خان سے اب تک کسی وزیر اعظم نے مدت پوری نہیں کی،ملک کی بقاء کے لئے صدارتی نظام کے نفاذ کا حکم دیا جائے، درخواست میں وفاق پاکستان اور وزیر اعظم کو بھی فریق بنایا گیا ہے
قبل ازیں چند روز قبل بھی سپریم کورٹ آف پاکستان میں صدارتی نظام کیلئے درخواست دائرکی گی تھی،اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں صدارتی نظام کیلئے درخواست دائر کردی گئی، درخواستگزار نے مئوقف اختیار کیا کہ پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام کیلئے ریفرنڈم کروایا جائے، پارلیمانی نظامِ حکومت ناکام ہوچکا، عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے صدارتی نظام ضروری ہوچکا ہے۔
چیئرمین ہم عوام پارٹی طاہرعزیز خان نے سپریم کورٹ میں صدارتی نظام کیلئے درخواست دائر کردی ہے۔ درخواستگزار نے مئوقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان میں عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے صدارتی نظام ناگزیر ہوچکا ہے کیونکہ پارلیمانی نظام حکومت عوام کے حقوق کا تحفظ کرنے میں مکمل ناکام ہو چکا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی نظام کی بار بار ناکامی کے بعد اب ملک کی اکثریتی رائے ملک میں صدارتی نظام کی حامی ہے یہی وجہ ہے کہ درخواست گزارنے بھی یہی موقف اپنایا ہے
عدالت سے استدعاہے کہ ملک میں ریفرنڈم کروانے کا موقع دیا جائے۔ 1973 کا آئین بھی اس کی اجازت دیتا ہے۔ درخواست میں صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، الیکشن کمیشن سمیت چاروں صوبائی حکومتوں کو فریق بنایا گیا ہے۔ واضح رہے حکمران جماعت کے حامی سمجھے جانے والے تجزیہ کاروں ہارون الرشید اور اینکر عمران خان نے بھی صدارتی نظام سے متعلق بات کی تھی۔
مولانا اسلام آباد فتح کرنے آئے تھے، نئے پنجاب میں فرق نظر آئیگا،اپوزیشن کی سیاست ختم، وزیراعظم
وزیراعظم کے آبائی حلقے میں پولیس گردی، شہریوں نے مجبور ہو کر کیا قدم اٹھایا؟
ہارون رشید کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ طے کر چکی ہے ملک میں صدارتی نظام لانا ہے۔ اینکر عمران خان نے بھی کہا تھا کہ ممکن ہے کہ پاکستان میں ایک ریفرنڈم کروایا جائے اور یہ ریفرنڈم کرونا کی وبا ختم ہونے کے بعد ہوسکتا ہے۔دوسری طرف سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے ملک میں صدارتی نظام لانے کی باتوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے حکومت پر واضح کیا ہے کہ صدارتی نظام کسی صورت قابل قبول نہیں۔
صدارتی نظام….ہمیں یہ کام کرنا ہی ہو گا، گورنر سندھ خاموش نہ رہ سکے