سئیول :جنوبی کوریا میں کتے کا گوشت کھانے والے اور کتون کو بچانے والے آمنے سامنے آگئے.جنوبی کوریا میں’کتے کے گوشت کا دن‘ منایا گیا جس میں ایک طرف کتے کا گوشت کھانے کو قانونی قرار دینے کے لیے مظاہرے ہوئے تو دوسری جانب اس پر پابندی لگانے کے حق میں بھی مظاہرے کیے گئے۔
جمعۃ المبارک کادن جہاں ملسمانوں کے ہاں ایک رحمت اور برکتوں والے دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے .وہاں جنوبی کوریا میں اس دن کے حوالےسے ایک عقیدہ پایا جاتا ہے. جس کے مطابق جنوبی کوریا میں روایتی عقیدے کے مطابق جمعہ ملک کے تین گرم ترین تین دنوں میں سے پہلا دن ہے۔ جنوبی کوریا کے کئی باشندوں کا عقیدہ ہے کہ اگر ان تین گرم ترین دنوں میں کتے کا گوشت کھایا جائے یا چکن سوپ پیا جائے تو یہ گرمی کو برداشت کرنے کے لیے قوت مہیا کرتا ہے۔
دوسری طرف دارالحکومت سیئول میں جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے سامنے کتے کا گوشت کھانے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ ’ کتنے لاکھ مزید کتوں کو مرنا پڑے گا‘۔تاہم ان سے 10 میٹر کے فاصلے پر کتے پالنے والے کسانوں نے بھی مظاہرہ کیے۔ یہ کسان کتے پالتے ہیں اور انہیں مقامی ہوٹلوں کو فروخت کرتے ہیں۔ وہ اپنے ساتھ کتے کے گوشت کی پکی ہوئی بوٹیاں بھی لائے تھے۔ کسان مطالبہ کر رہے تھے کہ کتے کا گوشت کھانے کو باضابطہ قانونی درجہ دیا جائے۔
ذرائع کے مطابق جنوبی کوریا میں کتے کا گوشت کھانے پر نہ کوئی واضح طور پر پابندی ہے اور نہ کتے کھانے کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔ جنوبی کوریا میں سالانہ ایک کروڑ کتے کھائے جاتے ہیں اور کتے کا گوشت روایتی کھانوں کا حصہ ہے۔تاہم حالیہ برسوں میں کتے کے گوشت کی کھپت میں کمی آئی ہے کیونکہ جنوبی کوریا کے بہت سارے باشندوں نے کتے کو لائیو سٹاک کے بجائے پالتو جانور کے طور پر ڈیل کرنا شروع کر دیے ہیں۔
یاد رہے کہ حال ہی میں ایک سروے ہوا ہے جس کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 80 فیصد کوریائی باشندوں نے گذشتہ سال کتے کا گوشت نہیں کھایا۔ تاہم اس کے باوجود کئی لوگ کتے کا گوشت کھانے کو غیر قانونی قرار دینے کی مخالفت کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ مغربی دباؤ کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہو گا۔