بیجنگ :سرحدی کشیدگی کا ذمہ دار بھارت ہے، ایک انچ زمین پر بھی سمجھوتہ نہیں کرینگے:اطلاعات کے مطابق چین کے وزیر دفاع جنرل وی فینگ نے بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سے ملاقات کے بعد سرحدی کشیدگی کا ذمہ دار بھارت کو ہی قرار دے دیا۔

روس کے دارالحکومت ماسکو میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کے اجلاس کی سائیڈ لائن پر بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور چینی وزیر دفاع جنرل وی فینگ نے ملاقات کی۔

چینی سرکاری میڈیا کے مطابق چین بھارت سرحدی کشیدگی کے بعد دونوں ممالک میں یہ پہلا اعلیٰ سطح کا رابطہ ہے، ملاقات میں دوطرفہ کشیدگی کم کرنے پر بات چیت کی گئی۔

ملاقات کے بعد چینی وزیر دفاع کاکہنا تھا کہ چین بھارت سرحدی کشیدگی کی پوری ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے، چینی فوج چین کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے باصلاحیت اور پرُاعتمادہے۔انہوں نے کہا کہ چینی سرزمین کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے۔

 

 

یاد رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر تنازعہ کی ابتدا رواں برس مئی میں ہوئی تھی اور جون کے وسط میں وادی گلوان میں دونوں فوجیوں کے درمیان ہونے والے ایک تصادم میں بھارت کے 20 فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے بعد سے فریقین کے درمیان فوجی اور سفارتی سطح پر بات چیت کے کئی ادوار ہوچکی ہیں، تاہم کسی پیش رفت کے بجائے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

تازہ کشیدگی وجہ پیونگانگ جھییل کے جنوبی علاقے میں 30 اگست کی درمیانی شب بھارتی فوج کی کارروائی بتائی جاتی ہے جس میں بھارتی فوجوں نے جھیل سے متصل اونچی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

بھارت نے چین پر اشتعال انگیزی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ چینی فوج نے اس علاقے میں صورت حال کو بدلنے کی کوشش کی جس کا بھارتی فوج کو پہلے سے پتہ چل گیا تھا اور بھارتی فوج نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔

لیکن چین نے اسے بھارتی فوجیوں کی دراندازی بتاتے ہوئے بھارت سے سخت احتجاج کیا تھا اور ان کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

چینی سفارت خانے کی ترجمان جی رونگ کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان 31 اگست کو جن امور پر اتفاق ہوا تھا، بھارتی فوجیوں نے، اس کی صریحاًخلاف ورزی کی ہے۔

جی رونگ نے بھارتی افواج کے بارے میں کہا کہ انہوں نے پینگانگ سو جھیل کے جنوبی علاقے اور مغربی علاقے میں لائن آف کنٹرول کو پار کیا اور ایسی اشتعال انگیز کارروائیاں کیں، جس سے سرحدی علاقے میں دوبارہ حالات کشیدہ ہوگئے۔

Shares: