مرکزی ملزم کا نام،تصاویر سامنے آ گئیں،پنجاب پولیس کے دعوے اور ناکامیاں، مبشر لقمان برس پڑے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ جب تک اس صوبے کا وزیراعلیٰ نہیں بدلا جائے گا کوئی کام ڈھنگ سے نہیں ہو گا، یہ بہت بڑا ظلم ہو گیا ہے، اور ہمارے قانون میں مجھے نہیں پتہ کہ زنا کا جو کیس ہے اس میں موت کی سزا نہیں، یہ بچ جائے گا،اسکی اجازت ہم نہیں دے سکتے،
اینکر مریم خان نے سوال کیا کہ موٹروے پر جو واقعہ ہوا، خاتون نے تفصیلات دیں ون فائیو پر کال کی، لوکیشن دی، گھنٹہ انتظار کیا، جو ڈاکو آئے ان کے پاس پہلے سے اسلحہ تھا، وہ کنفیڈنس کے ساتھ آئے جیسے انکو پتہ تھا کہ اندر کون ہے، گاڑی کے شیشوں سے پتہ نہیں چل سکتا تھا کہ اندر کون ہے پھر بھی کنفیڈنس کے ساتھ حملہ کیا ، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پولیس نے انکو لوکیشن دی، جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میں کنونسڈ ہوں اس پر، کوئی دوسری چیز نہیں، پولیس نہیں ملی ہوتی تو کرائم نہیں ہوتے، کہہ رہے ہیں کہ تین پنڈ، کرمنل پنڈ ہیں، انکو پکڑ لو کیوں چھوڑا ہوا ہے، لاہور کے قریب ہیں، کوئی مسئلہ بھی نہیں، کیوں نہیں پکڑتے انکو، جب تک اس صوبے کا وزیراعلیٰ نہیں بدلا جائے گا کوئی کام ڈھنگ سے نہیں ہو گا، یہ بہت بڑا ظلم ہو گیا ہے، اور ہمارے قانون میں مجھے نہیں پتہ کہ زنا کا جو کیس ہے اس میں موت کی سزا نہیں، یہ بچ جائے گا،اسکی اجازت ہم نہیں دے سکتے،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری پولیس بہت زیادہ کرمنل ہو چکی ہے، میں پولیس والوں کی بہت عزت کرتا ہوں لیکن جب دیکھتے ہیں تو کرائم بڑھ رہا ہے، حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی، ٹویٹر پر ٹویٹ ہو جائے گا،شہزاد اکبر جیسا بندہ آ جائے گا اور کہہ دے گا کہ سی سی پی او بڑا اچھا ہے، اگر شہزاد اکبر کی اپنی بہن ہوتی تو پھر کتنا اعتبار ہوتا اس سی سی پی او پر،اگر یہ کسی اعلیٰ افسر کی بیٹی ہوتی تو پولیس پر کتنا اعتبار ہوتا، خدا سے ڈریں یہ بھی ہماری بہن ہے، اسکے بچوں کے سامنے جو ہوا یہ ساری عمر کا روگ ہے اسکے لئے، بزدار کو جو دیکھ رہا ہوں، من پسند اخبار والوں سے وہ لکھوائے جا رہے ہیں کہ وزیراعلیٰ رات دو بجے تک کنٹرول روم میں بیٹھ رہے، انکا کام کنٹرول میں بیٹھنا نہیں ہے، انکا کام ہے صحیح لوگوں کو لگانا، اب یہ واقعہ ہو گیا سی سی پی او کی خود تفتیش ہونی چاہئے، اسکے جملے کی،جواب مانگ رہے ہیں ایک ہفتے کے لئے، یہ کتنے ڈرامے کر رہے ہیں
اینکر مریم خان نے سوال کیا کہ اس بیان کے بعد کیا پولیس کو یہ تفتیش نہیں کرنی چاہئے کہ ون فائیو پر کال گئی تو رسپانس کیوں نہیں ہوا، جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہے کہ رسپانس کیوں نہیں ہوا، وہ پھر ٹپ آگے کس نے دی، وزیراعلیٰ میسنا آدمی ہے، اسکو بہت چیزوں کی سمجھ ہے،اینکر عمران خان نے دو پروگرام اسکے خلاف کئے ،وہ اس سے رابطے میں آ گیا فورا، بتاؤ کیا کیا ہے؟ اس نے کرپشن بزدار کی بتائی اسکا جواب دینا چاہئے تھا لیکن اسکا جواب بزدار نے نہیں دیا
اینکر مریم خان نے سوال کیا کہ سیالکوٹ موٹروے کے لئے نئی ہیلپ لائن قائم کر دی گئی ہے جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ موٹروے کھلی تھی تو ہیلپ لائن ہونی چایئے تھی، یہ کس کی نااہلی ہے، جس دن عوام ڈٹ گئی تو پھر اللہ رحم کرے، کیا کیا حشر ہونا ہے، انقلاب آ جاتے ہیں پھر، لیکن قوم بھی بے حس ہو چکی ہے وہ مزے لے رہی ہے کہ قصور کس کا ہے، تصویریں دیکھ رہی ہے
اینکر مریم خان نے سوال کیا کہ اس طرح کے آج ہی مزید دو تین واقعات سامنے آئے ہیں، یہ نمبر بڑھ گئے ہیں یا ایک سٹوری ہائی لائٹ ہونے کی وجہ سے ہے، جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا جب سزا ہی نہیں تو کیوں نمبر نہیں بڑھیں گے،کیوں ہمت نہیں بڑے گی
اینکر مریم خان نے سوال کیا کہ کامران خان نے بزدار کا انٹرویو کیا اور اسکے بعد ٹویٹ کیا کہ انٹرویو سے مجھے اندازہ ہوا کہ بزدار بیٹھے تو ہیں لیکن انکے پاس اتھارٹی نہیں، دماغ کسی اور کا ہے، بیورو کریسی میں افرا تفری بھی کہیں اور سے ہے عمران خان یا تو انکو اختیار دے دیں یا بدل دیں،جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میرا اس سے تعلق نہیں ہے میں تو وزیراعلیٰ نہیں لگ ریا، کسی ایسے کو بٹھائی جو کام کرسکے، کامران خان ویسے تو بڑی تعریفیں کرتے ہیں،اب کیا ہوا ہے، کہ انہوں نے یہ کہہ دیا، اسکا مطلب ہے کہ کامران خان کو بھی کسی نے اشارہ کر دیا کہ اس طرح کرو، دو سال ہو گئے، عثمان بزدار ایک عذاب ہے پنجاب کے اوپر، 12 کروڑ کا صوبہ ہے،کسی کا بھی نام نکلے گا پرچی سے تو اسے بہتر آئے گا وزیراعلیٰ، دو سال میں جتنے پولیس میں تبادلے کئے تو پولیس کیوں نہ ہاتھ سے نکلے، آئی جی، چیف سیکرٹری، ڈی جی، اس کو پسند نہیں آتے، یہ وہ عورت ہے جس کے 18 بچے ہیں اور اسکو زندگی میں صحیح پیار نہیں ملا، کمال ہے،یہ بزدار ہے، سی سی پی او کے بیان کی مذمت نہیں کی بلکہ بزدار نے بھی اسی طرح کا بیان دینا تھا
اینکر مریم خان نے سوال کیا کہ جو ملزم سامنے آیا ہے، اسکا نام عابد علی ہے، اسکا کرمنل ریکارڈ تھا، 2013 میں بھی اس نے گھر میں گھس کر ماں اور بیٹی کے ساتھ زیادتی کی تھی،لیکن پکڑا نہیں گیا جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پنجاب فرانزک لیب نے شناخت کی، 2013 کا اس کا فرانزک تھا تو اسکو کیوں نہیں پکڑا گیا، اگر پکڑا گیا تو چھوٹ کیوں گیا؟ اس کا مطلب ہے کہ ہمارا پورا سسٹم رسپانسبل ہے اس ریپ کا، ایک ریپسٹ کو چھوڑ دیا گیا،اب اس ٹیوب میں پنکچر لگ گئے، یہ ٹیوب بدلنی پڑے گی، مزید پنکچر نہیں لگ سکتے،عوام کے احتجاج کو دیکھتے ہیں کہ یہ کتنا بلڈ اپ ہوتا ہے، مجھے اور آپ کو بھی جانا چاہئے، آواز دینی چاہئے، میں سلام پیش کروں گا ان لوگوں کو جو احتجاج کر رہے ہیں، ہمت والے لوگ ہیں، اسکا مطلب ہے کہ امید کی کرن ہے،اللہ کا شکر ہے،