وزارت خارجہ نے سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر رپورٹ پیش کر دی-

باغی ٹی وی : احتساب عدالت، شہباز شریف اور انکے خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی سماعت شہباز شریف نے کہا کہ میرے وکلاء آج پیش نہیں ہو رہے-

شہباز شریف نے کہا کہ انصاف کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے مرحوم والد کے زمانے میں صنعتی اداروں تقسیم ہوئے
غریب الوطنی میں ہمارے اثاثے تقسیم ہوئے

شہباز شریف نے عدالت میں کہا کہ وراثت میں ملنے والے تمام اثاثے بچوں کو منتقل کر دیئے تھےمیرے ان صنعتی اداروں سے کوئی تعلق نہیں

انہوں نے کہا کہ میں نے ساری تفصیلات ہائیکورٹ میں پیش کی تھیں-

شہباز شریف نے عدالت عدلیہ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے بیٹے کی شوگر ملز کو 90 کروڑ روپے کا نقصان کیا پنجاب کی شوگر ملز کو اربوں روپے کا نقصان ہوا-

شہباز شریف نے کہا کہ میں نے کوئی نشے مین یا بھنگ چرس پی کر فیصلہ نہیں کیا بلکہ اپنے ضمیر کی آواز پر قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا میرے فیصلے سے کاشتکار کو فائدہ ہوا میں نے کاشتکار کو نقصان نہیں پہنچایا-

دوران سماعت جج جواد الحسن نے استفسار کیا کہ آپ کے فیصلے سے قومی خزانے کو کتنا فائدہ ہوا؟

اس کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ قومی خزانے کو اربوں روہے کا فائدہ ہوا وہ اربوں روپے ملک میں صحت و تعلیم پر خرچ ہوئے-

انہوں نے کہا نیب نیازی گٹھ جتنا مرضی زور لگا لے میری گنہگاری ثابت نہیں کر سکتے-

شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ الزام یہ ہے کہ میرے وزیراعلی پنجاب بننے کے بعد بچوں کے اثاثے بڑھے ہیں میں نے کہا کہ میری وجہ سے اثاثے بڑھے تو پھر گنے کی قیمت سندھ کے برابر نہیں کی تھی-

شہباز شریف کے مطابق میں نے کہا کہ خاندان کے افراد کو سرکاری پیسے سے رقم دینا غلط ہے کیونکہ یہ عوام کا حق ہے-

شہباز شریف نے مزید عدالت کو بتایا کہ 2017ء میں حکومت پنجاب نے چینی ایکسپورٹ کیلئے 15 روپے فی کلو کے حساب سے سبسڈی دینے کا کہامیں نے ستمبر 2017ء کو فیصلہ دیا کہ معاملہ وفاقی حکومت کو بھجوایا جائے-

شہباز شریف کے مطابق میں نے کہا کہ پنجاب کے خزانے سے 15 روپے سبسڈی نہیں دی جائے گی سندھ حکومت نے 10 روپے کی سبسڈی کے اوپر 9 روپے سبسڈی فی کلو فراہم کی-

آخر میں انہوں نے کہا کہ میں خطا کار انسان ہوں نبی کریم نے آخری خطبے میں کہا تھا کہ بیٹا باپ کا ذمہ دار نہیں اور باپ بیٹے کا ذمہ دار نہیں-

شہباز شریف نے عدالت میں اپنے ادوار میں کیے گئے ترقیاتی کاموں کا ریکارڈ پیش کردیا-

عدالت نے استفسارکیا کہ آپ کے پیش کیے گئے ریکارڈکو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا جائے؟

جس پر شہباز شریف نے ریکار ڈکوریکارڈ کا حصہ بنانے کی اجازت دے دی –

عدالت نے کہا کہ آپ نے جو اچھے کام کیے یہ نیب کو بھی پتہ چلنے چاہیئں اس پر شہبازشریف کا عدالت کوجواب دیا کہ انہیں سب پتہ ہے یہ بھولے بنے بیٹھے ہیں شہباز شریف کے نیب سے متعلق جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے-

تمام دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت لاہورنے احتساب عدالت لاہورنے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت 5 اکتوبر تک ملتوی کر دی اورشہباز شریف کو 13 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا-

Shares: