پی ڈی ایم کا حکومت مخالف تحریک کا آغاز کرنے کا اعلان ، پہلے جلسے کی جگہ اور تاریخ بھی بتادی
باغی ٹی وی : پی ڈی ایم نے حکومت مخالف تحریک کا گیارہ اکتوبر سے آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں پہلا جلسہ کوئٹہ میں ہوگا۔
پی ڈی ایم میٹنگ کے بعد مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا کل ہونے والا اجلاس اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ لیگی کارکنوں کی نظریں اپنے قائد نواز شریف کے خطاب پر جم گئی ہیں۔
صدر شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد (ن) لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا یہ پہلا اجلاس ہوگا۔ پارٹی اور حکومت مخالف تحریک کیلئے کل کے اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔
چیئرمین نیب کی مدت ملازمت کی توسیع پر وزارت قانون نے رد عمل دے دیا
ادھر پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجی تحریک کی حکمت عملی کے لیے سٹیرنگ کمیٹی قائم کر دی ہے۔ احسن اقبال سٹیرنگ کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ ممبران کیلئے تمام جماعتوں نے اپنے اپنے نام دے دیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے گلگت بلتستان قانون سازی پر وزیراعظم کے علاوہ کسی فورم پر مشاورت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اجلاس میں سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں کو غیر آئینی اور انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کا مقصد اپوزیشن کو دباؤ میں لانا ہے۔ حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے کا ہر فورم پر ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔
جے یو آئی (ف) رہنما عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ ہماری جنگ اداروں کیخلاف نہیں، یہ ایک سیاسی جنگ ہے۔ حکومت کے ناجائز ہتھکنڈوں سے مرغوب نہیں ہوں گے۔ اپوزیشن حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ سلیکٹڈ حکومت نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے اپنے اور پارٹی کیخلاف کارروائیوں کو انتقامی قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف عالمی فورمز میں آواز اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطاابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں لیگی رہنماؤں نے حکومت کی جانب سے جاری کارروائیوں کو انتقامی قرار دیتے ہوئے اس کیخلاف برطانوی اراکین پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کے اداروں کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سخت ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو وطن واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔