باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ام رباب چانڈیو کے اہلخانہ کا قتل،ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی

سپریم کورٹ میں ڈی آئی جی حیدر آباد نعیم شیخ پیش ہوئے،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عرصے سے کیس چل رہا ہے ہر بار مہلت کی استدعا کی جاتی ہے،

مفرورملزمان کی عدم گرفتاری پرسپریم کورٹ نے اظہار برہمی کیا،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے 2 مفرور ملزمان ریاست سے زیادہ طاقتور ہیں،مفرور ملزمان کے سامنے پولیس بے بس اور نفری بے کار نظر آرہی ہے،پولیس کے بڑے افسران دفتروں سے باہر نکلتے نہیں،کیا حیدرآباد پولیس کی ساری نفری بیکار ہے؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے ڈی ئی جی سے استفسار کیا کہ کیا واقعے کے بعد متاثرہ جگہ گئے ؟ جس پر ڈی آئی جی نے عدالت کو جواب دیا کہ ہماری ٹیم وہاں گئی ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ خود کبھی ملزمان کو گرفتار کرنے گئے ہیں؟ جس پر ڈی آئی جی نے کہا کہ جگہ دیکھی ہوئی ہے کبھی ملزمان کے پیچھے نہیں گیا،ملزمان کے پیچھے نہ جانے اور دفتر بیٹھنے پرآپ سے نمٹتے ہیں، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب آپ نہیں گئے،آپ سے واپس آکر نمٹتے ہیں

Shares: