ہم ٹی وی نے عوامی ٹی وی پر سنسکرت میں ہندوؤں کے مذہبی اشلوکس کی نمائش کیوں کی ؟

نجی ٹی وی چینل ہم پر نشر ہونے والا پاکستانی ڈرامہ سیریل ’’ محبت تجھے الوادع‘‘ میں سنسکرت میں ہندوؤں کے مذہبی اشلوکس کی نمائش کی گئی-

باغی ٹی وی: پاکستانی مشہور ڈرامہ ’’محبت تجھے الوداع ‘‘ جوگزشتہ رات ہم ٹی وی پر نشر ہوا تھا میں شائقین کو ہندی زبان کی جھلک دکھائی۔

ہم ٹی وی کے حالیہ جاری ڈرامے کے بارے میں باغی ٹی وی کے سامنے کچھ حیرت انگیز بات آئی۔ پچھلی رات ٹیلی ویژن پر اس کا 18 واں محبت تجھے الوداع کی 18 رویں قسط نشر کی گئی جس میں ہمیں ایک منظر میں سنسکرت زبان میں ہندوؤں کے مذہبی اشلوکس دیکھنے ملے-

اس ڈرامے میں مرکزی کردار سونیا حسین کو ایک پوش جیسا لباس پہنا ہوا دکھایا گیا تھا جس پر سنسکرت میں ہندوؤں کے مذہبی اشلوک نقوش تھے۔

اداکارہ کے زیب تن کئے گئے لباس پر چھپی ہوئی ہندی الفاظ دیکھنا واقعی بہت ہی عجیب بات ہے۔ قومی ٹی وی پر ایسی غلطی کیوں کی گئی؟

اگر اداکارہ نے ایسا لباس پہننے کے لئے بنایا گیا تھا ، تو پھر شو کے ڈائریکٹر یا پروڈیوسر کی جانب سے اس کی توجہ کیوں نہیں دی گئی؟

دوسری طرف ، ہندوستان ، مسلمانوں سے متعلق کسی بھی چیز کی نمائش پر پابندی عائد کرتا ہے ، اور یہاں ہم ہندی سنسکرت الفاظ سے بنا لباس پہن رہے ہیں۔

جبکہ دوسری جانب حال ہی میں مشہور ہندوستانی زیورات برانڈ تنشق کو اپنا اشتہار ڈیلیٹ کرنا پرا کیونکہ اس میں ایک ہندو لرکی کو مسلمان گھرانے کی بہو دکھایا گیا تھا جس میں عوام کے غم و غصے کے بعد ہندو مسلم باہمی شادی کو ظاہر کیا گیا تھا۔

اشتہار جاری کئے جانے کے بعد ابتدائی طور پر انتہاپسند ہندوؤں نے اعتراض کرتے ہوئے اشتہار کو ’لو جہاد‘ قرار دے کر زیورات کی کمپنی پر سخت تنقید کی۔

انتہاپسند ہندو خواتین کی جانب سے مسلمان مردوں سے شادی کرنے کو ’لو جہاد‘ کا نام دیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ مسلمان لڑکے ہندو لڑکیوں کو محبت کے جال میں پھنسا کر ان سے شادی کرنے کے بعد ان کا مذہب تبدیل کردیتے ہیں۔

اشتہار کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ٹوئٹر پر بھی ’بائیکاٹ تنشق‘ کا ٹرینڈ ٹاپ پر آگیا اور اشتہار کے حق اور مخالفت میں سیاستدان، صحافی، سماجی رہنما اور معروف میڈیا پرسنالٹیز بھی اپنی اپنی رائے کا اظہار کرنے لگیں۔

سوشل میڈیا پر انتہاپسند ہندوؤں کی سخت تنقید کے بعد اگرچہ زیورات کمپنی نے ویڈیو کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ہٹادیا تھا تاہم اس کے باوجود مذکورہ اشتہار پر بحث و تنازع جاری رہا۔

اشتہار پر شروع ہونے والے بحث میں لوگوں نے ہندو اور مسلمانوں کے درمیان ہونے والی شادیوں اور ’لو جہاد‘ پر بحث کی اور کئی افراد نے دعویٰ کیا تھا کہ اشتہار کے ذریعے دکھانے کی کوشش کی گئی کہ ہندو خواتین مرضی سے مسلمانوں سے شادی کرتی ہیں۔

حال ہی میں بھارت کے بڑے کاروباری اداروں میں شمار ہونے والے ’ٹاٹا‘ گروپ کی زیورات سے متعلق ذیلی کمپنی کے اشتہار پر انتہاپسند ہندوؤں نے برہمی کا اظہار کیا جد کے بعد کمپنی نے معافی نامہ جاری کرتے ہوئے اشتہار کی ویڈیو ہٹا دی تھی-

اگر ہندوستانی مسلمانوں سے منسلک کسی بھی چیز کو ظاہر کرنے کے لئے راضی نہیں ہیں تو پھر ہمیں بھی کسی بھی چیز کو فروغ دینے میں محتاط رہنا چاہئے جس کا مطلب ہندوستانی ہے۔

ہم ٹی وی کیا کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟ کیا یہاں سامعین کو ناخوش کرکے اپنے ہمسایہ ممالک کو خوش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے؟

اشتہار میں ہندو لڑکی کو مسلمان گھرانے کی بہو دکھانے پر تنازع ،کمپنی نے معافی مانگتے ہوئے اشتہار کی ویڈیو ہٹادی

Comments are closed.