پاکستان کی سفارتی سطح پر بڑی کامیابی،افغانستان میں اربوں ڈالرز کی بھارتی سرمایہ کاری ضائع، بھارت افغان امن عمل سے باہر، وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ سے بھارت پریشان، افغانستان کی موجودہ صورتحال پر بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا میں ایک تفصیلی مضمون شائع ہوا ہے۔ اخبار کے مطابق اربوں ڈالر کی سرمایہ کار کے باوجود بھارت پورے افغان امن عمل میں نظر نہیں آرہا، نئی صورتحال کے مطابق پاکستان کو خطے میں مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ رواں ہفتے پاکستان، امریکہ، روس اور چین کے ساتھ طالبان امن معاہدے کو حتمی شکل دے رہا ہے جس سے اسلام آباد کو افغان امن عمل میں مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ اس صورت حال میں بھارت کی موجودگی یا آواز برائے نام رہ گئی ہے جبکہ پاکستان نے اس موقع کو خطے کی جیوپولیٹکس میں مرکزی کردار منوانے کے لیے استعمال کیا ہے۔
اخبار کے مطابق اب امن عمل میں ہندوستان دکھائی دیتا ہے نہ ہی اس کے تحفظات کا کوئی نشان ملتا ہے۔ بھارت کو تازہ دھچکا اس وقت لگا جب افغانستان میں امریکی سفیر جان باس نے کہا کہ افغانستان میں 28ستمبر کو ہونے والے صدارتی الیکشن طالبان کے ساتھ امن مذاکرات مکمل ہونے تک موخر کیے جاسکتے ہیں۔ بھارت نے امریکی وزیرخارجہ مائک پومپیو کے دورہ دہلی کے دوران اس کی مخالفت کی تھی۔ اجیت دوول نے افغانستان میں وقت پر انتخابات کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ بھارت نے اٹھارہ سال تک زیادہ تر افغان حکومت سے سرمایہ کاری کی۔ امریکہ چین اور روس کو ایک صفحے پر لانے میں کامیاب ہو چکا ہے اور گزشتہ ہفتہ پاکستان بھی امن عمل میں شامل ہو گیا ہے۔ پاکستان نے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔بھارت سیکورٹی تحفظات کے باوجود اس عمل سے مکمل طور پر باہر ہو گیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت سے قریب سمجھے جانے والے سابق افغان صدر حامد کرزئی دوحا اور ماسکو میں ہونے والے مذاکرات کے سہولت کار تھے۔دریں اثنا افغانستان کی موجودہ منتخب حکومت غیر معمولی دباؤ میں ہے۔
پاکستان اس پوزیشن سے مکمل طور پر مطمئن اورخوش ہے، امریکہ اور اسکے اتحادی سعودی عرب، امارات اور قطر پاکستان کی بھرپور امداد کررہے ہیں۔ چین اور پاکستان اصولی اتحادی ہیں۔ ٹرمپ کی طرف سے ٹویٹس کے باوجود اور تو اور آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کیلئے امدادی پیکج جاری کردیا ہے۔ جبکہ امریکہ، صدر دونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے خلاف متعدد ٹویٹس کے باوجود پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے واشنگٹن میں بھرپور استقبال کے لئے تیار ہے۔