برادر اسلامی ملک کی فنڈنگ سے انڈیا پاکستان پر کب حملہ کرسکتا ہے؟ مبشر لقمان کا تہلکہ خیر انکشاف

0
48
سیلاب سے اموات،نقصانات،مگر سیاستدان آپس کی لڑائیوں میں مصروف، مبشر لقمان پھٹ پڑے

برادر اسلامی ملک کی فنڈنگ سے انڈیا پاکستان پر کب حملہ کرسکتا ہے؟ مبشر لقمان کا تہلکہ خیر انکشاف

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر مبشر لقمان نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان پر اگلے مہینے کے آخر میں حملہ کر سکتا ہے، اس میں بھر پور تیاری ہو رہی ہے، ایک برادر اسلامی ملک فنڈنگ کر رہا ہے، اسرائیل ساتھ، امریکہ کی تھپکی ہے اور لداخ کی خفت مٹانے کے لئے وہ یہاں کچھ کرنا چاہتا ہے

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ 3 چیزیں ضروری ہوتی ہیں جنگ کے لئے اور جنگ جب کی جاتی ہے ،ایک تو اکانومی خراب ہو،اکانومی دنیا کی خراب ہے، پاکستان کی بھی خراب ہے، دوسرا ہتھیاروں کی کمی ہو، بھارت دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن گیا ہتھیار لینے والا، سب ملکوں سے لے رہا ہے، پاکستان نے پچھلے دو سالوں میں دفاعی بجٹ نہیں بڑھایا، اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ مہنگائی ہوئی،‌ڈالر مہنگا ہوا اس کا سب سے زیادہ نقصان افواج پاکستان کو پہنچا، ڈالر جب 104 سے 165 ہو گیا،تو ہر چیز جو امپورٹ ہونی ہے تو ہر چیز مہنگی ہو گئی ، بجٹ کم ہو گیا،تیسری چیز انڈیا کیا کر رہا ہے،کہ جنگ شروع کرنے سے پہلے اپنی افواج اور لوگوں کے درمیان خلیج پیدا کی جائے، وہ انڈیا نہیں کر سکا، جب بھی مودی زبان کھولتا ہے تو پاکستانی وہ کسی بھی صوبے سے ہوں وہ ایک ہو جاتے ہیں، یہ حملہ انہوں نے نواز شریف سے کروایا، یہ پورا جو سکرپٹ تھا انڈین ہائی کمشین برطانیہ کے اندر یہ طے پایا تھا جب ملٹری سیکرٹری کو نواز شریف ملے تھے، پرسوں بھی حسین نواز کے دفتر میں میٹنگ ہوئی تھی وہاں اسحاق ڈار تھے اور چار فارنرز ملنے آئے تھے. ساری چیزیں ریکارڈ پر ہیں

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ صاحبزادہ جہانگیر نے لند ن میں مظاہرہ کیا اور وہ انتہائی بوسیدہ مظاہرہ تھا، آٹھ لوگ تھے وہ جبکہ لیگی تین چار سو تھے، جہانگیر نے عمران حکومت کو لے ڈاؤن کیا، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض پر الزام لگایا، اگر نواز شریف کی بات مان لیں، فرض کریں انکو ہٹا دیں، کل کو چار جرنیلوں کا اور نام لے لیں گے، اسکو ختم کہاں‌کریں گے، اسکا مطلب ہے کہ انڈیا ہر اس آدمی کو ہٹانا چاہتا ہے جو اسکو کھٹکتا ہے، یہ سیریس ایشو ہے،میں تو ہر پاکستانی سے ایک درخواست کروں‌گا کہ عمران خان ہو، نواز شریف ہو، زرداری ہو مولانا ہو، لیڈر کی عزت کریں، فالو کریں لیکن پاکستان کے خلاف نہیں،ا داروں کے خلاف نہیں، یہ ملک ہے تو ہم بچے ہوئے ہیں، خدانخواستہ آج جنگ ہو جائے اور سقوط ڈھاکہ کی طرح ہو جائے تو ہماری حیثیت موچی نائی سے زیادہ نہیں ہمیں کام نہیں کرنا آتا ، ڈریں اس وقت سے، اداروں کے بیچ میں جو تفریق پیدا کرنے کی کوشش ہے اسکو مت ہونے دیں یہی بات آج عمران خان نے کی ہیں.

Leave a reply