قیامت کب آئیگی؟ بھارتی مسلم سائنسدان نے تاریخ بتا دی
قیامت کب آئیگی؟ بھارتی مسلم سائنسدان نے تاریخ بتا دی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے ایک مسلمان سائنسدان نے دعویٰ کیا ہے کہ قیامت آنے میں 895 سال رہ گئے ہیں
بھارت کے علاقے بنگلورو کے سائنسداں ڈاکٹر سید مظہر الامین کی کتاب محمد صلی اللہ علیہ و سلم حتمی نجات دہندہ کی بنگلورو میں تقریب رونمائی ہوئی اس کتاب میں ڈاکٹر ایس ایم امین نے کئی اہم انکشافات کئے ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ و سلم حتمی نجات دہندہ کتاب اردو اور انگریزی میں شائع کی گئی ہے۔
اپنی تحقیق کے ذریعہ انہوں نے قرب قیامت کی پیشن گوئیوں کی قمری اور شمسی تاریخ بتائی ہے۔ بھارتی مسلم سائنسدان ڈاکٹر سید مظہر الامین نے دعوٰی کیا ہے کہ قیامت کے آنے میں اب 895 سال باقی رہ گئے ہیں۔ قمری کلینڈر کے مطابق قیامت 10 محرم بروز جمعہ 2364 ہجری کو آئے گی۔ اس وقت شمسی تاریخ 15 مارچ 2915 ہوگی۔
سید مظہر الامین نے اپنی تحقیق میں قیامت سے قبل حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی جانب سے بتائی گئی پیشن گوئیوں کی بھی تاریخ بتائی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ حضرت مہدی علیہ السلام کا ظہور 10 محرم 1450 ہجری یعنی 2 جون 2028 کو ہوگا۔ حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول 10 محرم 1456 ہجری یعنی یکم اپریل 2034 میں ہوگا۔
ڈاکٹر سید مظہر الامین کا کہنا ہے کہ فی الحال قیامت کی بیشتر نشانیاں سامنے آ چکی ہیں اور باقی ماندہ علامتیں جو لوگ زندہ رہ جائینگے یا انکی نسلوں کیلئے باقی رہ جائیں گی۔
سید مظہر الامین بنگلورو کے قریب ٹمکور شہر سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے فزکس میں ایم ایس سی کی ہے اور کیلیفورنیا میں پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کی ہے۔ اپنی سابقہ تحقیق میں انہوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی پیدائش کی شمسی تاریخ کا بھی پتہ لگایا ہے۔ انکی تحقیق کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی پیدائش 12 ربیع الاول 53 قبل ہجری ہے جبکہ شمسی تاریخ 22 اپریل 571 عیسوی ہے۔ اسی طرح انہوں نے تمام اہل بیت کی پیدائش اور وفات کی ہجری تاریخ کو شمسی تاریخ میں تبدیل کیا ہے۔ انہوں نے اپنی تحقیق کے ذریعہ آدم علیہ السلام سے لیکر قیامت کے آنے تک کے تمام واقعات کی قمری اور شمسی تاریخوں کو منظر عام پر لانے کا دعوٰی کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس کتاب کا پیش لفظ لکھنے والے ایڈوکیٹ ایوب احمد خان کا کہنا تھا کہ قرآن میں قیامت کا ذکر ہے تو احادیث کی مستند کتابوں میں قرب قیامت کی پیشن گوئیاں کی گئی ہیں۔ کورونا کی وبا سے اس وقت پوری دنیا میں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ ہر کسی کو اپنی بے بسی کا احساس ہورہا ہے۔ خدا کی قدرت یاد آرہی ہے۔ انسان اب خود کو غیر محفوظ محسوس کرنے لگا ہے۔ اب قرب قیامت کی باقی ماندہ پیشین گوئیاں معنی خیز لگنے لگی ہیں۔ اس کتاب کے مصنف ڈاکٹر ایس ایم امین کا مقصد بس یہی ہے کہ قرب قیامت کو جان کر ہر شخص اپنی اصلاح جلد سے جلد کرلے۔ غفلت میں نہ رہے۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرے۔
لیکن بھارت کے علماء کرام ڈاکٹر سید مظہر الامین کی اس تحقیق اور دعوے سے متفق نہیں ہیں۔ بنگلورو کے مولانا بدیع الزماں ندوی قاسمی کا کہنا ہے کہ قیامت کی علامتیں، قیامت کے قریب آنے کی باتیں کی جاسکتی ہیں لیکن حتمی سال، مہینہ یا دن کا تعین قرآن اور حدیث کی روشنی میں بالکل بے بنیاد اور غلط بات ہے۔
عالم دین احمد علی بیگ کا کہنا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے قیامت کی جو نشانیاں بتائی ہیں ان میں بہت سے نشانیوں کا ظہور ہوچکا ہے۔ حضرت مہدی علیہ السلام، حضرت عیسی علیہ السلام اور دجال کا آنا باقی ہے۔ لیکن کوئی یہ دعوٰی نہیں کر سکتا کہ قیامت کسی ایک تاریخ کو آئے گی۔ حالانکہ یہ بات کہی گئی ہے کہ محرم کی دس تاریخ، جمعہ کا دن ہوگا لیکن اللہ جب چاہے قیامت لا سکتے ہیں۔ یہ صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔ لہذا قیامت کی کوئی ایک تاریخ بتانا بے بنیاد بات ہے،