پی ٹی آئی حکومت کی میڈیا پالیسی بھی معیشت کی طرح نہ چل سکی
باغی ٹی وی : پی ٹی آئی حکومت میڈیا کی میڈیا پالیسی سمجھ آنے سے قاصر ہے ، حکومت جب سے برسر اقتدار میںآئی ہے اس نے اپنے ترجمانوں اور وزرا اطلاعات کو تبدیل اور ہٹانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے .آغاز کے اندر وفاق میں فواد چوہدری وزیر اطلاعات بنے پھر ان کا قلمدان تبدیل کر کے ان کی جگہ فردوس عاشق اعوان مشیر اطلاعات مقرر کردیا گیا .اس کے بعد پھر عاصم سلیم باجوہ کو لگایا گیا.عاصم سلیم باجوہ پر جب اعتراضات آئے تو وہ مستعفی ہوگئے. پھر روف حسن مشیر اطلاعات رہے.
اسی طرح پنجاب میں فیاض الحسن چوہان کو پہلے وزیر اطلاعات کے طور پر لگایا گیا پھر ان کو ہٹا کر میاں اسلم کو مقرر کیا گیا ، میاں اسلم کو ہٹا کر پھر فیاض الحسن چوہان کو لگا دیا گیا .پھر اب فردوس عاشق اعوان کو وفاق سے پنجاب میں لگا دیا گیا ہے.
میڈیا اداروں کی حالت یہ ہے کہ تنخواہیں نہیں مل رہیں ۔سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں صحافی بے روزگار ہوئے ۔ چینل بند ہو گئے ۔ اخبارات نے صفحے کم کر دیئے ۔وفاقی حکومت کی جانب سے ملنے والے امدادی چیک کراچی لاہور ۔کوئٹہ پریس کلب واپس کر چکے ہیں . ان حالات میں پی ٹی آئی حکومت کی میڈیا پالیسی بھی معیشت اور امن و امان کی طرح پٹ کر رہ گئی ہے .
اس طرحدیگر بیوروگریٹس کی بھی کئی بار اکھاڑ پچھاڑ کی گئی ہے. اس حوالے سے دیکھا جائے تو حکومت کسی میدان بھی میں بھی پرفارم کرتی دکھائی نہیں دیتی . اشرافیہ، مافیاز سے چھٹکارا پانے کے دعوے محض باتوں سے آگے کچھ بھی نہیں۔ حکومت میڈیا کشمکش کے دوسالہ دور میں ہر روز ایک نئے امتحان سے گزرنا پڑ رہا ہے کوئی دن ایسا نہیں جہاں میڈیا انڈسٹری کے تابوت میں کوئی نیا کیل نہ ٹھونکا جاتا ہو۔ اب تو صورت حال یہ ہوچکی ہے کہ حکومت اور چند بڑے میڈیا ہاؤسز کی کشمکش میں علاقائی اخبارات اور میڈیا ہاؤسز کا دھڑن تختہ ہی کردیا گیاہے۔ ہاتھیوں کی یہ لڑائی بڑھتے بڑھتے علاقائی اخبارات کوکچلنے تک پہنچ چکی ہے۔ ان اخبارات سے زندہ رہنے کا حق چھینا جارہا ہے اور یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ حکومت ان اخبارات سے کس بات کا انتقام لے رہی ہے. حالانکہ ان ترجمانوں کے باقائد اجلاس ہوتے ہیں. پھر بھی کوئی ترجمان ٹک نہیںپاتا
نا اہلی کے اثرات ہر طرف دکھائی دیتےہیں.اور اس کی جھلک پی ٹی آئی حکومت کی میڈیا پالیسی میں بھی واضح عیاںہے .