نااہلی سے بچنے کے لئے فیصل واوڈا نے عدالت میں کیا قدم اٹھا لیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نااہلی کیس میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے وکیل محمد بن محسن نے وکالت نامہ واپس لے لیا ،سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کی،
نئے وکیل نے پاور آف اٹارنی عدالت میں جمع کرادیا ، عدالت نے مہلت کی استدعا منظورکرتے ہوئے سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی۔
بیرسٹر جہانگیر جدون نے عدالت میں کہا کہ فیصل واوڈا نے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت سے متعلق جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا، اُس وقت فیصل واڈا امریکی شہریت کے حامل تھے، عدالت فیصل واڈا کی رکنیت بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دے،2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے فیصل واوڈا نے 11 جون 2018 کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی داخل کرائے تھے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے، الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت نہ رکھنے کا جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا، کاغذات کی سکروٹنی کے وقت بھی فیصل واوڈا امریکی شہری تھے،ریٹرننگ آفسر نے 18 جون 2018 کو فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کئے، 22 جون 2018 کو امریکی شہریت ترک کرنے کے لئے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں درخواست دی،25 جون 2018 کو منظور کی گئی اور فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جاری ہوا،
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فیصل واوڈا کی امریکن شہریت کے حوالے سے عدالت کی معاونت کریں، فیصل واوڈا کے دستاویزات بھی عدالت میں آئندہ سماعت پیش کریں،
فیصل واوڈا کے نئے وکیل ہارون دوگل ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے،فیصل واوڈا کے پہلے وکیل نے وکالت نامہ واپس لے لیا، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پارلیمنٹ کے ڈھائی سال گزر گئے ہیں ڈھائی رہ گئے ہیں،
بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ آئندہ سماعت میں فیصل واوڈا لگتا ہے پھر وکیل تبدیل کریں گے، عدالت نے حکم دیا کہ فیصل واوڈا کو آخری موقع دیا جا رہا ہے کیس کی پیروی کریں، عدالت نے قانون کے مطابق کیس چلانا ہے،
عدالت نے سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کر دی،