برطانوی فلم پروڈیوسر جمائما گولڈ اسمتھ کا کہنا ہے کہ جب وہ پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوئیں تو اُنہیں بھی وہاں دیگر پاکستانیوں کی طرح نسل پرستی کا سامنا کرنا رہا تھا۔
باغی ٹی وی :وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستانی نژاد برطانوی سابق کرکٹر عظیم رفیق کی ایک مہم کا لنک شیئر کیا جس میں سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے کرکٹ میں نسل پرستی کے خلاف ایک ایسی مہم چلائی ہے جہاں پر باصلاحیت نوجوان کھلاڑی پروان چڑھ سکیں گے۔
THREAD: Let’s support those who have the courage to speak out about racism, like @AzeemRafiq30. https://t.co/8BFn5nMNOn
Azeem hopes to bring about meaningful change for kids in cricket. Donate to help him here: https://t.co/RWD7OmX25Q”
— Jemima Goldsmith (@Jemima_Khan) November 16, 2020
جمائما گولڈ اسمتھ نے ٹوئٹر پر عظیم رفیق کے انٹرویو کا لنک شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ آئیے ان لوگوں کی حمایت کریں جن میں ہمت ہے کہ وہ نسل پرستی کے بارے میں بات کریں ۔
اُنہوں نے لکھا کہ عظیم رفیق کو اُمید ہے کہ وہ اپنی مہم سےکرکٹ میں نوجوانوں کے لیے بامعنی تبدیلی لائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ نے اپنے اگلے ٹوئٹ میں نسل پرستی کے حوالے سے کہا کہ جب میں دس سال پاکستان میں رہنے کے بعد اپنے مسلمان بچوں کے ساتھ برطانیہ منتقل ہوئی تھی تو اُس وقت مجھے بھی یہاں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
It was only after I lived in Pakistan & came back to the UK after 10 yrs, with my half Pakistani, Brit-ish, Muslim kids, that I noticed how casually & often the P word is used ("as a joke"), even, perplexingly, by people who themselves have likely faced prejudice.
— Jemima Goldsmith (@Jemima_Khan) November 16, 2020
جمائما نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ برطانیہ میں پاکستانیوں کے لیے لفظ P کا استعمال اُن کا مذاق اُڑانے کے لیے کیا جاتا تھا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ یہاں تک کہ میں نے خود بھی ان لوگوں کو دیکھا ہے جنہیں تعصب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔