جدہ :سعودی عرب نے خواتین کے حقوق کی رہنماوں کوگرفتارکرلیا،اطلاعات کے مطابق ایک طرف سعودی عرب خواتین کے حقوق کے لیے ایک بہت بڑا دعویٰ‌کرتا ہے تو دوسری طرف خود خواتین کے حقوق پرڈاکہ ڈالتا ہے ،

اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آج کہا کہ جی 20 رہنماؤں کو سعودی عرب کے زیر اہتمام اس ہفتے کے آخر میں ہونے والے ورچوئل سمٹ میں شرکت کرنے والے افراد کو خوش آمدید کہہ رہا تو دوسری طرف سعودی حکام کو خواتین کے حقوق پرڈاکہ ڈال رہے ہیں

اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب کی خوفناک جیلوں سے خواتین قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تمام رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کی جیلوں میں قید خواتین کی آزادی کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں اور سعودی عرب کی جیلوں میں قید خواتین کو آزاد کرانے کے سلسلے میں سعودی عرب پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اصلاحات کے نام پر اپنے شہریوں کے حقوق کو نمایاں طور پر پامال کررہا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب کی خوفناک جیلوں سے خواتین قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ سعودی عرب کوزیب نہیں دیتا کہ ایک طرف خواتین کے حقوق پرکام کرنے والی خواتین کوجیلوں میں‌ڈال رکھا ہے لیکن بات خواتین کے حقوق کی کرتے ہیں‌

دوسری طرف ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ 20 عالمی رہنماوں کوبلاکرخواتین کے حقوق کی بات سعودی عرب کس منہ سے کرے گا پہلے جیلوں‌میں قید خواتین کورہا کرے پھرحقوق کی بات کرے د

حالیہ برسوں میں سعودی حکام نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خواتین کے ڈرائیونگ پر پابندی ختم کردی گئی ،

دوسری طرف لوزین ال ہتھلول جو سعودی عرب کے ڈرائیونگ کے حق کے لئے سب سے زیادہ معروف ہیں ،ان دنوں‌ اس خاتون کے ساتھ ساتھ دیگر کئی خواتین کو مئی 2018 میں خواتین کے حقوق کے لئے مہم چلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں گرفتار کیا گیا تھا .

. اس سے قبل انہیں 2014 میں بھی گرفتار کیا گیا تھا اور 73 دن کے لئے حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کی رہائی کے بعد ، لوجین الحتل نے ڈرائیونگ پابندی اور مردانہ سرپرستی کے نظام کے خلاف مہم جاری رکھی ، اس سے قبل مئی 2018 میں دیگر خواتین کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ تب سے وہ حراست میں ہے ، جبکہ دوسری خواتین کو ابھی بھی مقدمے کا سامنا ہے۔

Shares: