آرزو راجہ کا ایک بار پھر والدین کے پاس جانے سے انکار،عدالت نے کیا حکم دے دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے اسلام قبول کرکے پسند کی شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کا کیس نمٹا دیا اور عدالت نے آرزو فاطمہ کو دارالامان منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام قبول کرکے پسند کی شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی اس موقع پر آرزو فاطمہ اور دیگر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی

دوران سماعت پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ یہ اغوا کا نہیں کم عمری شادی کا کیس ہے،نکاح کرانے والے قاضی سمیت دیگرنامزدملزموں نےضمانت حاصل کرلی جبکہ دو ملزمان مفرور ہیں ۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے انہیں گرفتار کرنے کیلئے کیا کوشش کی؟آپ کی ذمہ داری ہے مفرور ملزموں کو گرفتار کریں۔

وکیل آرزوفاطمہ نے مؤقف اپنایا کہ مقدمےکا چالان ماتحت عدالت میں پیش کردیا گیا، آرزو فاطمہ درخواست دائر کرنا چاہتی ہے،دارالامان انتظامیہ نے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ خاموش رہیں،آپ اس کیس میں وکیل نہیں ۔ جس پر وکیل آرزو نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجودہےاسلامی قوانین کے تحت فیصلہ ہونا چاہیے، جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ آپ توہین عدالت کررہے ہیں،مزید بولنے کی کوشش کی تو کارروائی ہوگی، آپ ہمیں ہدایت مت دیں،ہمیں معلوم ہے کیسے کیس چلے گا۔

دوران سماعت عدالت نے آرزوراجہ سے پھر استفسار کیا کہ آپ والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہیں ؟جس پر آرزو نے ایک دفعہ پھر والدین کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔ جس پر سندھ ہائیکورٹ نے آرزو فاطمہ کیس نمٹا دیا اورعدالت نے آرزو فاطمہ کو دارالامان منتقل کرنے کا حکم دے دیا اور آرزو فاطمہ کی تعلیم اوردیگر سہولیات کےانتظام کی ہدایت کر دی۔

عدالت نے پولیس کوشفاف تفتیش کر کےماتحت عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔عدالتی حکم میں کہا گیا کہ محکمہ داخلہ آرزو فاطمہ کی کونسلنگ کا اہتمام کرے، محکمہ داخلہ کی جانب سے کوئی نمائندہ روزانہ ایک گھنٹہ آرزوسے ملاقات کرے۔

وکیل آرزو نے کہا کہ اگر عائلی قوانین اوراسلامی قوانین کا معاملہ آجائے تو اسلامی قوانین کو فوقیت ہوگی جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے فیصلہ کردیا آپ چاہیں تو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیں

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے سندھ حکومت آرزو راجہ کیس کے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے عدالت سے رجوع کرے گی۔

بلاول نے کہا کہ آرزو راجہ کیس میں اگر معزز عدالت کو شبہات ہیں تو انہیں دور کیا جائے گا، سندھ حکومت اپنے دائرہ کار میں انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔انہوں نے کہا کہ کم عمری میں شادی سے متعلق قانون پر عمل درآمد کے لیے ہر ممکن جدوجہد کریں گے۔

دوسری جانب ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے شواہد بتارہے ہیں کہ آرزو راجہ کم عمر ہے، اس کی شادی اور مذہب کی تبدیلی جبری طور پر کرائی گئی ہے، یہ ملکی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے ۔

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرے شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کے کیس میں پولیس کو آرزو فاطمہ کے شوہر علی اظہر اور اس کے اہل خانہ کی گرفتار سے روک دیا۔

درخواست گزار آرزو  نے مؤقف اختیا کیا تھا کہ ‘میرا تعلق عیسائی گھرانے سے تھا مگر بعد میں اسلام قبول کرلیا اور نام آرزو فاطمہ رکھا، میں نے اپنے گھر والواں کو بھی اسلام قبول کرنے کا کہا مگر انہوں نے انکار کردیا جبکہ میں نے بغیر کسی دباؤ کے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے.

آرزو اغوا یا قبول اسلام معمہ الجھ گیا لاہور احتجاج میں کر دی بڑی ڈیمانڈ

پسند کی شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کیس میں عدالت کا بڑا حکم

پسند کی شادی کرنے والی آرزو راجہ کا بیان سن کر عدالت نے کیا حکم دے دیا؟

پسند کی شادی کرنیوالی آرزو کی عمر کتنی؟ رپورٹ عدالت میں پیش

پسند کی شادی کرنیوالی آرزو کی عمر کا تعین ہونے کے بعد عدالت نے اہم حکم دے دیا

آرزو  نے بتایا کہ اپنی مرضی سے علی اظہر سے پسند کی شادی کی ہے، پسند کی شادی کرنے پر میرے والد نے میرے شوہر کی پوری فیملی کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے۔

Shares: