آرمینیا کے مظالم کی طویل داستان،دنیا حقائق جاننے کے لیے قاراباغ پہنچ گئی

0
51

قاراباغ :آرمینیا کے مظالم کی طویل داستان،دنیا حقائق جاننے کے لیے قاراباغ پہنچ گئی،اطلاعات کے مطابق ترک ادارہ برائے قومی احتساب نے بالائی قاراباغ میں آرمینی فوج کی طرف سے حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں پرمبنی ایک رپورٹ تیار کی ہے۔

ادارے کے سربراہ شرف مالکوچ نے اس بارے میں بتایا ہے کہ اس ہفتے سے ترکی اور دنیا کے تمام متعلقہ اداروں سمیت یورپی یونین کے حقوق انسانی کے پارلیمانی کمیشنز کو یہ رپورٹ بھیجی جائے گی ۔

رپورٹ سے متعلق بیان میں مالکوچ نے تایا کہ ہمارے ادارے کے دو اہم فریضے ہیں جن میں سے ایک شہریوں اور قومی اداروں کے درمیان مسائل کے حل میں مصالحتی کردار اور دوسرا قومی و عالمی سطح پر حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کے تحفظ اور ان کے فروغ میں معاونت دینا ہے۔

مالکوچ نے بتایا کہ اس رپورٹ کی تیاری کے سلسلے میں وہ خود آذربائیجان جا کر آرمینی فوج کے ظلم و ستم کی کہانی دیکھ چکے ہیں،بالخصوص جنگی محاذوں کے علاوہ دیگر آبادیوں کے حامل علاقوں ،گنجہ، ترتر،گوران بے ،اعدام حتی باکو کے اطراف میں میزائلوں کی زد میں آنے والے بعض علاقوں کا مشاہدہ کیا ہے، گنجہ اور ترتر کے علاقے جنگی محاذ سے دور تھے مگر انہیں بھی آرمینی میزائلوں کا نشانہ بنایا گیا تھا جن میں 94 آذری ہلاک اور 414زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جنگ کے خلاف ہی لیکن اگر بات ملکی مفاد اور دفاع کی ہو تو اس کا اطلاق محاذوں پر ہوتاہے لیکن سول آبادیوں پر حملوں کا ارتکاب انسانی جرم ہے جو کہ یورپی اور جنیوا حقوق انسانی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حملوں کے نتیجے میں ہلاک شدگان کے لواحقین سے میں نے بذات خود حقیقت پوچھی اور علاقوں کے تباہ حال اسکول، مکان اور معبد بھی دیکھے اور یہ بھی دیکھا کہ کس طرح سے ممنوعہ اسلحے اور بموں کا کھلم کھلا استعمال کیا گیا یہ سب ہم نے اپنی رپورٹ میں درج کیا ہے۔

مالکوچ نے بتایا کہ سات حصوں پر مشتمل اس رپورٹ کو بالائی قاراباغ کے علاقے کا مشاہدہ کرنے کے بعد مکمل کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ رپورٹ میں آرمینی مسلح افواج کی طرف سے حملوں کی فہرست بھی تیار کرتےہوئے ان کے نتیجے میں ہلاک ہوئے آذری شہریوں کی تصاویر اور جائے شہادت کا بھی ذکر کیا ہے۔

ادھر ذرائع کے مطابق مالکوچ نے کہا کہ ہمارے ادارے کا اس رپورٹ کو تیار کرنے کا مقصد اسے انسانی تاریخ کا ایک حصہ بنانا ہے،جنگی جرائم اور سول شہریوں اور علاقے کو تباہ کرنے میں ملوث عناصر کی طرف سے شیر خوار بچوں سمیت ہر عمر کے افراد کو قتل کرنے کے دلائل جمع کرتے ہوئے انہیں عالمی عدالتوں میں گھسیٹنے کا ارادہ ہے۔ ہم نے اس رپورٹ کو اب دنیا کے تمام حقوق انسانی کے اداروں اورقومی احتساب کے دفاتر کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے،

دوسری طرف یورپی پارلیمانی کمشینز کو بھی اس رپورٹ کی نقول بھیجی جاءیں گی، علاوہ ازیں آذربائیجان کو بھی دی جائے گی، جذبہ انسانیت کی معرفت سے جو ممکن ہوا وہ ہم نے کیا اس کے بعد یہ کام عالمی اداروں کا ہوگا۔ جنہوں نے بھی اس صورتحال میں حقوق انسانی کی دھجیاں اڑاتےہوئے ان کی خلاف ورزی کی ہے انہیں عدالتوں کے سامنے پیش کرنا ایک اہم ذمے داری ہے اور ہم نے اس سلسلے میں ایک ادنی سے کوشش کی ہے۔

مالکوچ نے مزید کہا کہ آرمینیا اپنے جنگی جرائم پر جواب دہی نہیں کرے گا وہ یہ بھول چکا ہے کہ اب وہ پرانی دنیا نہیں رہی اور نہ ہی آذربائیجان بھی پرانا آذربائیجان رہا ہے۔ترکی بھی پرانا ترکی نہیں رہا لہذا آرمینیا اب تک اپنی شر انگیزیوں کو دوسروں کی آڑ میں جاری رکھتا رہا ہے لیکن یہ رپورٹ اب اس کی تمام ناجائز حرکتوں کے سامنے دلیل بنے گی ۔

ادھر ذرائع کے مطابق دس نومبر کو آرمینیا کی جنگ بندی کے بعد علاقے کی تصویر کشی کرتے ہوئے مالکوچ نے بتایا کہ شوشا، آعدام، ترتراور کل بجر میں تاریخی آثار کو بھی تباہ کر دیا گیا،مساجد کو خنزیروں کے باڑوں میں تبدیل کیا گیا،مسلم قبرستانوں کی بے حرمتی کی گئی ،ہوجالی اور اس سے مشابہہ قتل عام کا حساب ضرور پوچھا جائے گا تاکہ اب کے بعد کوئی بھی اس قسم ک حرکات نہ کر سکے۔

آرمینیا کی جانب سے شہری آبادیوں پر ممنوعہ کلسٹر بموں کے حملوں سے حقوق انسانی کی خلاف ورزی کی گئی جو کہ جنگی جرم کے مترادف بھی ہے۔ ان حملوں میں 3410مکان ،120 رہائیشی عمارتیں اور 512 دیگر انسانی مقامات تباہ ہوئے

رپورٹ میں ہلاک شدگان کے لواحقین سے بات چیت اور گنجہ میں ایک گھر کی زیارت کے دوران دو سالہ بچی نلائے کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو کہ اپنی خالہ کے ساتھ رہتی ہے،اس کی خالیہ نے بتایا کہ میری بہن حاملہ تھی جب وہ اپنے شوہر اور نانی کے ہمراہ آرمینی حملے میں ہلاک ہوئی،نیلائے مسلسل روتی ہے اور اپنی ماں کا پوچھتی رہتی ہے۔

Leave a reply