سابقہ وفاقی وزیر محمد علی درانی کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب میں سیکرٹریٹ کے بنتے ہی پورے جنوبی پنجاب کے لوگ دوسرے درجے کے شہری بننے پر مجبور ہو گئے اس علاقے کے جتنے بھی وڈیرے جاگیردار ان کی ایک ہی خواہش ہے کہ اس علاقے کی محرومی کم نہ ہو-

باغی ٹی وی : حال ہی میں پاکستان کے صف اول کے سینئیر صحافی مبشر لقمان نے سابقہ وفاقی وزیر محمد علی درانی سے جنوبی پنجاب کے حوالے سے گفتگو کی –

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی اے جنوبی پنجاب میں بہت بڑا جلسہ کرنے جا رہی ہے معلوم کہ جلسے میں بات ہو گی یا نہیں کہ ساؤتھ پنجاب کوصوبہ بنانے کے لئے اپوزیشن پارٹیز نے کیا کیا ہے اور حکومت نے کیا کیا ہے کیونکہ بہر حال جب کہ منصوبہ بننا ہوگا یا بنے گا تو دونوں کو کوآپریٹ کرنا پڑے گا تب ہی ایک بڑی تعداد اسمبلی میں خاص طور پر صوبائی اسمبلی میں وہ اس کو ووٹ کرے گی عثمان بزدار نے جنوبی پبجاب میں جو سارا انتظام کیا ہے ان کے بقول اب وہاں پر بڑی آسانیاں ہو گئی ہیں-

سئینئر اینکر پرسن نے کہا کہ آج سے وہ ایک سیریز شروع کر رہے ہیں جنوبی پنجاب کے مختلف ساتھیوں کو دوستوں کو دعوت دے کر کہ وہ آئیں اور ہمیں بتائیں کہ جنوبی پنجاب کے منصوبے کی حقیقت کیا ہے کیا ان کے معاملات آسان ہوئے ہیں-

آج کی اس قسط میں مبشر لقمان نے محمد علی درانی سے جنوبی پنجاب کے حوالے سے گفتگو کی مبشر لقمان نے محمد علی درانی سے سوال پوچھا کہ اب ان کا صوبہ کیسا لگ رہا ہے ؟

جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبہ تو ابھی نہیں بنا میں تو بنیاد ی طور پر بہاولپور اور جنوبی پنجاب کو صوبہ ماننے کے حق میں ہوں لیکن ابھی تک یہ ہوا ہے کہ وہاں پر ایک سیٹلائٹ سیکرٹریٹ بنا دیا گیا ہے کہ اس سیکرٹریٹ کے بنتے ہیں پورے جنوبی پنجاب کے لوگ دوسرے درجے کے شہری بننے پر مجبور ہو گئے-

جس پر مبشر لقمان نے حیران ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کا تو وزیراعظم ہے یہاں پر جنوبی پنجاب کا اور آپ کے تو بڑے وزرا ہیں وفاق میں تو آپ دوسرے درجے کے کیسے ہیں جس پر سابقہ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے مسئلے ہی یہی ہیں کہ ہمارے وزیراعلی بھی ہوتے ہیں اور وزرا بھی ہوتے ہیں –

ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے علاقے کے جتنے بھی وڈیرے جاگیردار اور سوکالڈ ایلیکٹیبل جو ہیں ان کی ایک ہی خواہش ہے کہ اس علاقے کی محرومی کم نہ ہو تا کہ تخف لاہور پر وہ بیٹھ سکیں اور مرکز میں بڑے عہدے لے سکیں وزیراعظم بن سکیں لیکن عوام غریب کے غریب ہی رہیں محروم ہی رہیں –

محمد علی درانی نے انکشاف کیا کہ جو کچھ سکرٹریٹ بنا ہے اس میں تخت لاہور کا کوئی کردار نہیں ہے اس کے سب ڈیزائن کو میں جانتا ہوں اس کو جنوبی پنجاب کے وڈیروں نے خود بنایا ہے اور خود ان کو لاگو کرایا ہے اس کا ان کو اس چیز کا ایک یہ فائدہ ہے کہ لوگ ان کے غلام ان کے غلام ہی رہیں گے اور وہاں نہ ترقی ہو گی نہ وہ ڈویلپمنٹ ہوگا بلکہ اس نئی ڈویلپمنٹ کی وجہ سے پورے پنجاب کی ڈویلپمنٹ متاثر ہو گی-

سابق وفاقی وزیر نے انکشاف کیا کہ اس وقت پنجاب کا 82 فیصد بجٹ نان ڈویلپمنٹل ہے 82 فیصد بجٹ تنخواہوں اور مراعات وغیرہ میں چلا جاتا ہے ان مراعات کا ایک اور بنڈل پنجاب کے اوپر لوڈ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب کا بالفرض اگر 100 ارب کا بجٹ ہو تو اس میں سے ساٹھ سے 70 ارب روہے اس سیکرٹریٹ پر لگ جائیں گے مطلب مرے کو مارے جو غریب لوگ وہاں کے ان کے ڈویلپمنٹ کا بجٹ تھا وہ اور کم ہوگیا پہلے یہ تھا کہ جنوبی پنجاب کے شہری پنجاب کے شہریوں کے برابر تھے تو ان میں سے کوئی بھی آکر لاہور کے سیکرٹریٹ کے اندر بتا سکتا تھا تولیکن اس نئے سیکرٹریٹ کے بعد ان کو جانوروں کی طرح ایک جنوبی پنجاب کے پنجرے میں بند کر دیا گیا ہے –

مبشر لقمان نے اس پر کہا کہ آپ کسی بھی حالات میں خوش نہیں ہوتے سیکٹریٹ مانگا آپ کو دیا اس پر بھی آپ خوش نہی ہوئے-

اس پر سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے ایک عوام کا نمائندہ ایک عوام کا مطالبہ ایسا دے دیں جس نے سیکرٹریٹ مانگا اور ہم نے جو صوبہ مانگا تھا وہ گوانتاما جیل بن گیا ہے میں دلیل پر بات کرتا ہوں ویسے میں بات ہی نہیں کرتا وہاں پر بیٹھا آدمی مسائل کی وجہ سے لاہور آتا تھا تو اس کے دومسائل ہوتے تھے ایک خرچہ اور دوسرا فاصلہ اب اس کے 4 مسائل ہوگئے ہیں-

کیونکہ اب وہ تب تک یہاں آ نہیں سکتا جب تک وہاں کا آڈیشنل آئی جی اسے پرمٹ نہیں دے گا وہ آئی جی کے پاس پرابلم نہیں لا سکتا وہاں کی آڈیشنل کی سیکرٹری اسے پرمیشن لیٹر نہیں دے گی آڈیشنل آئی جی کے پاس شہریوں کے مسائل حل کرنے کا بھی اختیار نہیں ہے اس نے جو ایکشن بھی لینا ہے آئی جی کی ہدایات پر لینا ہے یا آئی جی کی آگاہی پر لے گامطلب وہ با حکم آئی جی ہے وہاں پر کوئی بھی چیز چیف سیکرٹیری اور آئی جی کے انتظام کے بغیر نہیں ہو سکتی-

محمد علی درانی نے کہا کہ اب اس کے اوپر ظلم پر ظلم یہ کہ آدھا سیکرٹریٹ ملتان میں اور آدھا بہاولپور میں ہے آپ بتائیں پنجاب میں آدھا سیکرٹریت لاہور میں رکھیں اور آدھا اسلام آباد میں بھیج دیں تو مطلب یہ ہے کہ نہ لاہور والوں کو کچھ ملے گا نہ راولپنڈی والوں کو کچھ ملے گا ایک سیکرٹری ادھر بیٹھا ہوگا آڈیشنل سیکرٹری ادھر بیٹھا ہو گا مطلب بہاولپور اور جنوبی پنجاب سے متعلق کوئی مسئلہ بھی جو ہے وہ 4 گُنا زیادہ گھمبیر ہو گیا ہے اس ڈویلپمنٹ کے باعث اس کے بعد آپ کو نوکریں ملیں گی لیکن نوکریوں کا کوئی نشان ہی نہیں ہے یہ ہمارے لئے صوبہ نہیں ہے جیل خانہ ہے-

مبشر لقمان نے کہا کہ سولہ وزرا ہیں جنوبی پنجاب کے وفاق میں تو ابھی بھی آپ یہ سب کہہ رہے ہیں-

جس پر محمد علی درانی نے کہا کہ اسی لئے تو جنوبی پنجاب میں یہ حالات ہیں سیکرٹریٹ بنا کر اپ نے ایک زنجیر باندھ دی ہے جنوبی پنجاب کے آگے اس کو کوئی جنوبی پنجاب کا شہری نہیں پار کر سکتا صوبے کی ڈیمانڈ وہیں کی وہیں کھڑی ہوئی ہے صوبے کی ضرورت وہیں کی وہیں کھڑی ہوئی ہے ڈویلپمنٹ کی ضرورت اس لئے ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ نان ڈویلپمینٹل بجٹ کم ہو-

Shares: