احساس سنٹر کب کھلے گا،وزیر اعظم کی معاون خصوصی نے بتا دیا

0
41

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ آئندہ تین ماہ کے دوران پہلا احساس سنٹر کھل جائے گا جس میں ون ونڈو کی سہولیات میسر ہوں گی۔ وہ جمعرات کو یہاں پی آئی ڈی میں “احساس پروگرام !سرپرستی کی سیاست سے کارکردگی کی سیاست کی جانب منتقلی” کے عنوان سے جاری سرمائیکل باربر کی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے جبکہ سر مائیکل باربر نے ویڈیو لنک کے ذریعے بھی خطاب کیا۔ معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ یہ ڈیلیوری ایسوسی ایٹس کی ایک جامع اور بروقت پیش کی جانی والی رپورٹ ہے جو ہمیں اپنے پہلے سال میں احساس پروگرام کی کامیابیوں پر غور کرنے میں مدد دیتی ہے اور مسلسل کامیابی کی راہ ہموار کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تجزیے سے ہمیں پاکستان میں غربت کے خاتمے کے اپنے مقصد اور اپنے تمام مستحق افراد کو خدمات کی فراہمی میں بہتری لانے پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملے گی، امید ہے کہ احساس دنیا کیلئے نمونہ ثابت ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیلیوری ایسوسی ایٹس برطانیہ میں واقع ہے اور 40 سے زائد ممالک کے حکومتی رہنماؤں کیساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ یہ حکومتوں، عوامی اداروں اور دیگر تنظیموں کیساتھ شراکتی بنیادوں پر کام کرتی ہے۔ دنیا کے بیس مختلف ممالک کی ٹیمیں جو چوبیس مختلف اقوام کی نمائندگی کرتی ہیں اور ان میں بیس مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام ایک چھتری ہے جس کےتلےبہت سے پروگرام چل رہے ہیں اور ان تمام پروگرام کا مقصد حق داروں تک ان کا حق پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابل تعریف اقدامات میں احساس کفالت شامل ہے،جو لاکھوں غریب ترین خواتین کو غیر مشروط مالی معاونت فراہم کرتا ہے۔ احساس انڈرگریجویٹ اسکالر شپس جس کے تحت ایک سال میں پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے طلباء کو50,000سے زائد سکالرشپس دیئے جاتے ہیں اور احساس نشوونما جو صحت اور غذائیت کی فراہمی کا مشروط مالی معاونت پروگرام ہے۔ مزید براں تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن اور اس کے عملدرآمدی اداروں میں گورننس اصلاحات کا ایک وسیع عمل شروع کیا گیا ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ احساس گورننس اور دیانت داری کی پالیسی کو کابینہ نے 12نومبر 2019کو منظور کیا تھا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ فلاح و بہبود میں شامل وہ ادارے ان کی ضروریات کیلئے موثر اور ذمہ دار ہیں جن کو ان کی خدمات کی ہدایات دی گئی ہے ۔ نیز، گورننس رسدگاہ اور ملٹی اسٹیک ہولڈرز مانیٹرنگ بھی متعارف کروائی گئی تھی ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اس پروگرام کے سربراہی کی اور اب بھی وہ اس پروگرام کی سربراہی کر رہی ہے۔

Leave a reply