افغانستان پر انگریز حملہ1838ء میں میں تیاری شروع ہوئی ۔ احمدشاہ ابدالی کا پوتا شجاع الملک افغانستان کی حکومت دوبارہ حاصل کرنے کے لیے لدھیانہ میں انگریزوں کے پاس پنا گزین تھا کیونکہ بارک زئی کے امیر دوست محمد نے1826ء میں کابل پر قبضہ کرلیا تھا شجاع الملک مہاراجہ رنجیت سنگھ کی مدد سے اپنہ خاندانی کابل حکومت دوبارہ حاصل کرنا چاہتا تھا انگریزوں نے پہلے تو مہاراجہ رنجیت سنگھ اور شجاع الملک کا معاہدہ کروایا کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کابل پر احمدشاہ ابدالی کے پوتے شجاع الملک کی حکومت دوبارہ بنوانے میں مدد دے گا۔
انگریز نے فوج تیار کر لی جس نے شجاع الملک کو تخت کابل پر بٹھانا تھا لیکن مہاراجہ رنجیت سنگھ نے انگریز فوج کو پنجاب سے گزرنے کی اجازت نا دی۔
جس کی وجہ سے یہ فوج سندھ بلوچستان کے راستے گزری امیران سندھ سے کئی لاکھ روپے بھی وصول کر کے فوج کو دیے گئے
سفر سے پہلے فوج کی تعداد بھی ذہن میں رکھی اس فوج کانام آرمی آف انڈس تھا جس میں 20ہزار پیادہ ؛6ہزارسوار؛3ہزار توپچی؛ ایک سو توپیں؛ 30ہزار اونٹ؛ 20ہزار خچر؛ 20ہزار دکاندار کاریگرمزدور ملازم عورتیں اور بچے شامل تھے
اس فوج میں شاہ شجاع کے ساتھ 10ہزار سے ذیادہ انگریز 8ہزار مسلمان اور 7ہزارباقی ہندو گورکھے سکھ تھے یعنی اس فوج میں شاہ شجاع کی ذاتی افغان فوج بھی شامل تھی
دوسرا لشکر پشاور سے شاہ شجاع کے بیٹے شہزادہ تیمور کی قیادت میں روانہ ہونا تھا جس میں1ہزار انگریز؛ 3ہزارافغان اور 6ہزارسکھ شامل تھے
شاہ شجاع کا لشکر سندھ شکارپور سے 22فروری1839کوروانہ ہوا10مارچ1839ءکودرہ بولان پہنچا بلوچستان سے بھی پیسہ اناج جانور چارہ سب حاصل کیا 22مارچ کوکوئٹہ پہنچا21اپریل کوقندھار پہنچاکوئی مزاحمت نا ملی دوماہ آرام کرکے20جولائی کو غزنی پہنچا 23جولائی کو غزنی فتح ہوا
امیردوست محمد نے کوشش کی کہ شاہ شجاع اسے وزیراعظم بنا لے لیکن شاہ شجاع نے انکار کر دیا دوست محمد کی فوج نے لڑنے سے انکار کر دیا اور وہ فرار ہو گیا7اگست کو شاہ شجاع افغانستان کا حکمران بن گیا ستمبر میں پشاور سے شہزادہ تیمور بھی کابل پہنچ گیا کیونکہ اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ یا مزاحمت کار ہی نا بچا تھا کیونکہ کابل اس کے باپ کے قبضے میں آ چکا تھا
اب اس سارے واقعے میں پنجاب اور لاہور کا کونسا کردار ہے جس کا شکوہ کرنے محمود اچکزئی صاحب سندھ بلوچستان اور خیبر پی کے قائدین کے ہمراہ لاہور آئے
حالانکہ افغانستان پر قبضے میں انگریز کا ساتھ دینے کا گلہ تو انہیں بلوچستان اور سندھ کہ قیادت سے کرنا چاہیے تھوڑا سا حصہ البتہ خیبرپختونخواہ کا بھی بنتا ہے ۔
لہور دربار نے انگریز فوج کو پنجاب سے گزرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا
تحریر میاں آصف علی