اداکارہ مہوش حیات کے بعد حمزہ علی عباسی بھی جانوروں کے حق میں بول پڑے-
باغی ٹی وی :14 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کے اپنے مئی میں دیئے گئے احکامات کا کیس نمٹاتے ہوئے قرار دیا تھا کہ چڑیا گھر حراستی مراکز کی طرح ہوتے ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکامات کے باوجود تاحال ببلو و سوزی نامی دو ریچھوں کو اردن منتقل نہ کیے جانے پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔
عدالت نے ریچھوں کو بھی کسی بھی چڑیا گھر کے بجائے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے چڑیا گھروں کو حراستی مراکز قرار دیا تھا جس کے بعد 16 دسمبر کو دو ہمالین ریچھ ‘ببلو’ اور ‘سوزی’ وہ آخری دو جانور تھے جنہیں کاون کی کمبوڈیا منتقلی سے تقریباً تین ہفتے بعد اس چڑیا گھر سے منتقل کیا گیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد اداکارہ مہوش حیات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں ایک میڈیا رپورٹ شیئر کرتے ہوئے ملک میں جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک پر برہمی و افسوس کا اظہار کیا تھا-
مہوش حیات نے لکھا تھا کہ حکام کو اب تمام چڑیا گھر بند کردینے چاہیے ہم ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں تاحال انسانوں کے حقوق کی جنگ لڑی جا رہی ہے ایسے میں یہاں جانوروں کے حقوق کی بات کرنا دور کی بات ہے۔
In a country where we’re still fighting for human rights,animal rights are a long way off. But come on,why do we only take action when foreign celebrities get involved?This is so embarrassing.Animals are born free- the authorities must shut these zoos now!https://t.co/jY6MzNXu7W
— Mehwish Hayat TI (@MehwishHayat) December 14, 2020
انہوں نے شکوہ کیا تھا کہ حکومت اس وقت ہی جانوروں سے متعلق کیوں ایکشن لیتی ہے جب بیرون ممالک کی کوئی شخصیت پاکستان میں جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک پر آواز اٹھاتی ہے۔جانور آزاد پیدا ہوئے اس لیے اب ان کی آزادی کی خاطر حکام کو تمام چڑیا گھر بند کردینے چاہیے۔
تاہم اب مہوش حیات کے بعد اداکار حمزہ علی عباسی نے بھی جانوروں کے حق میں آواز اٹھائی ہے-
حمزہ علی عباسی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کہہ چکی ہے کہ چڑیا گھر حراستی کیمپس ہیں اور جانوروں کو ان کے غیر فطری ماحول میں رکھنا تکلیف دہ ہے۔
IHC rules that Zoos are concentration camps for non human living beings. Its TRUE. Caging animals for public entertainment is CRUEL & EVIL. Pakistan has a chance to earn respect of the world & make God happy by freeing all the animals in captivity & #CloseAllPakZoos PLEASE!
— Hamza Ali Abbasi (@iamhamzaabbasi) December 17, 2020
حمزہ علی عباسی نے کہا یہ سچ ہے کہ جانوروں کو عوامی تفریح کے لیے قید کرنا انتہائی برا اور ظالمانہ عمل ہے، لہٰذا عوامی تفریح کے لیے جانوروں کو قید کرنا ظالمانہ رویہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس دنیا میں عزت کمانے اور اللہ کو خوش کرنے کا ایک موقع ہے کہ تمام جانوروں کو رہا کرکے ملک میں تمام چڑیا گھروں کو بند کردیا جائے۔
If you agree, please be the voice for those who cant speak for themselves and make this hashtag trend for as long as we can so maybe someone in the decision making arena may listen especially after IHC ruling. #CloseAllPakZoos
— Hamza Ali Abbasi (@iamhamzaabbasi) December 17, 2020
اداکار نے مزید کہا کہ اگر آپ اتفاق کرتے ہیں تو برائے کرم ان لوگوں کی آواز بنیں جو خود اپنے لیے نہیں بول سکتے اور اس ہیش ٹیگ کو جتنا ہوسکے ٹرینڈ بنائیں جبکہ ہوسکتا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد فیصلہ سازوں میں سے کوئی سنے۔