لاہور:بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف ہائیبرڈ جنگ:نوازشریف چپ کیوں رہے،اطلاعات کے مطابق ایک طرف پاکستان کے خلاف بھارت کی ہائی برڈ جنگ سے متعلق تمام ترسازشوں کا انکشاف ہوا ہے تو دوسری طرف یہ بھی سوال اٹھایا جارہا ہے کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف سازشوں کوروکنے کے لیے پچھلی حکومتیں کیوں خاموش رہیں
اس حوالے سے سب اہم سوال یہ اٹھایا جارہا ہے کہ بھارت کی جانب سے انڈین کرونیکلز کے نام سے شائع دستاویز نے بے نقاب کردیا ہے کہ بھارت پاکستان کے تشخص کو متاثر کرنے کے لیے کیا کچھ کررہا تھا۔بھارت کا مقصد پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے منسلک 10کے لگ بھگ جعلی این جی اوزکو استعمال اور ان پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتا رہا۔
ایک طرف یہ توشکوہ اس موجودہ حکومت سے بھی بنتا ہے کہ اس نے کیا کچھ کیا ابھی تک ، مگریہ ضرور ہے کہ اس حکومت نے آتے ہی بھارتی سازشوں کے نیٹ ورکس کوبے نقاب کرنے کےلیے بہت زیادہ کوششیں کییں ، تازہ ترین انکشافات انہیں کوششیں کے نتیجے میں ہوئے ہیں
‘یورپی یونین ڈس انفو’ لیب کی تحقیق کے بعد جو حقائق سامنے آئے ہیں، وہ یہ نشاندہی کرتے ہیں کہ پچھلے 15برسوں سے آن لائن اور آف لائن ہندوستان پاکستان کے تشخص کو متاثر،اپنی اچھائیوں اور سوچ کو جھوٹا سچا کرنے کے لیے کیا کر رہا تھا اور پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر متاثر کرنے کے لیے جو ان کا کردار تھا وہ بھی آپ سامنے ہے۔بھارت کی طرف سے یہ جعلی حکمت عملی اپنے اسٹرٹیجک مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے کی جا رہی تھی۔
پاکستان میں شرانگیزی پھیلانے اورپاکستان کوغیرمستحکم کرنے کے حوالے سے اگر دنیا کو بھارت کے حوالے سے ابہام تھا تو ڈس انفولیب کی رپورٹ کے بعد وہ ابہام دور ہو گیا ہے۔ پاکستان، افغانستان میں امن کیلئے سہولت کاری کر رہا ہے۔ بھارت ایسا تاثر دینا چاہتا ہے کہ پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاری نہ آئے اور پاکستان میں ترقی نہ ہو سکے پاکستان معاشی تحفظ کے فروغ پر بھرپور توجہ دے رہا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=7ZMKtBQZVKM
بھارت کی پاکستان میں مداخلت مسلمہ حقیقت ہے جس کے پاکستان نے ناقابل تردید ثبوت ڈوزئیرز کی صورت میں دنیا کے سامنے رکھے۔ بھارت کا رویہ ہمیشہ سے چور مچائے شور کا رہا ہے۔ ایک لمحے کے لیے پاکستان کے دنیا کے سامنے رکھے ڈوزئیرز کو الگ رکھ کر بات کر لیں تو بھی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے بیانات ریکارڈ کا حصہ ہیں جن میں وہ مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کی جدوجہد کا بدلہ بلوچستان اور آزاد کشمیر میں چکانے کے اعتراضات کر چکے ہیں۔ کلبھوشن یادیو کا پاکستان سے پکڑے جانا پاکستان میں بھارت کی طرف سے دہشتگردی کرانے سے بڑا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ اندرونی سیکیورٹی کے حوالے سے پاکستان کے حالات مکمل ٹھیک ہو چکے ہیں۔ پاکستان دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرے گا۔
قوم اس وقت ہندوستان اورمودی نوازحکمرانوں سے پوچھ رہی ہے کہ پاکستانی میڈیا ، سیکورٹی ادارے کئی دہائیوں سے کہہ رہے تھے کہ بھارت پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کے لیے گھنونی سازشیں کھیل رہا ہے تو سابق حکمران کیوں چپ رہے ،
قوم یہ بھی سوال کرتی ہے کہ جب ہرذی شعور پاکستانی کویہ معلوم تھا اورجس دہشت گردی کا اعتراب بھارتی وزیراعظم مودی اوراجیت ڈول خود کررہے ہیں نوازشریف اس مودی کوچھوڑنے کے لیے آخرکس وجہ سے تیارنہیں
REVEALED: Indian Chronicles – how a massive 15-year influence operation successfully targeted the EU & UN with 750+ fake local media and 10+ zombie-NGOs.
Executive Summary & full report: https://t.co/W3IAxQTOqZ
Here are the facts 👇 (1/n) pic.twitter.com/eXW6bh48gv— EU DisinfoLab (@DisinfoEU) December 9, 2020
قوم یہ بھی پوچھتی ہے کہ نوازشریف نے اگربھارت سے کاروباری شیئرز ہی کرنے تھے تو پھرپاکستانیوں کوگمراہ کرنے کی کیا ضرورت تھی
ایک سوال یہ بھی پوچھا جارہا ہے کہ اس دوران پاکستانی وزارت خارجہ نے بھارت کی اس پراکسی کا مقابلہ کرنے کے لیے جدوجہد کیوں نہ کی
پاکستان کے پڑھا لکھا طبقہ جس کا یہ سوال سوشل میڈیا پربڑا وائرل ہورہا ہے وہ کہتے ہیں کہ اگریہ سارے کام فوج اور فوج سے متعلقہ سیکورٹی ادروں نی ہی کرنا ہیں توپھروزارت خارجہ میں بڑے بڑے ڈان اورلشکرکیوں بٹھا رکھے ہیں
یاد رہے کہ اسی پراکسی سے متعلق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین میں غیررسمی پارلیمانی گروپس ترتیب دیے گئے۔ مثلا ساتھ ایشیا پیس فورم، فرینڈز آف گلگت بلتستان سے متعلق 14نومبر پریس کانفرنس میں بھارتی دہشت گردی کے ثبوت دے رہے تھے
یہ بات بھی یاد رہنی چاہیے کہ شاہ جی نے پریس کانفرنس میں بلوچستان کا بھی حوالہ دیا تھا کہ کس طرح خاص طور پر سی پیک کا منصوبہ آگے بڑھناشروع ہوا۔ بلوچستان میں بالخصوص دہشت گرد سرگرمیاں بڑھتی چلی گئی۔ فرینڈز آف بلوچستان ایک جعلی آرگنائزیشن اور گروپ بنایا گیا ہے تاکہ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈے کا پرچار کیا جا سکے۔
اب دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ یہ جعلی نیوز آوٹ لیٹس نہ صرف بھارت نے بنائے بلکہ بھارت انہیں فنڈ بھی کرتا ہے جس کا مقصد یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نظام کو غلط معلومات دینا اور ان غلط معلومات کے ذریعے سے اپنے غلط مقاصد حاصل کرنا ہے۔
مشیر قومی سلامتی امور معید یوسف نے بھی بھارتی ہائبرڈ جارحیت پر کہا کہ ہندوستان پاکستان کے خلاف ایک ہائبرڈ وار میں ملوث ہے اور پاکستان کئی سالوں سے اس کا موثر طریقے سے مقابلہ کررہا ہے
ان تمام ترحالات وواقعات کے بعد قوم سابق وزیراعظم نوازشریف ، سابق صدر آصف علی زرداری ، اکھنڈ بھارت کے دعویدارمولانا فضل الرحمن اوران کے ہمنواوں سے پوچھ رہی ہے کہ پاکستان کا آئین تو ذوالفقار علی بھٹو بناکردے گئے تھے
اب اس میں کبھی کبھار ترمیم کی ضرورت پڑجاتی ہے لیکن یہ طبقہ بتائے کہ آخروہ اسمبلیوں ،سینیٹ اوربڑے بڑے عہدوں سے سالانہ تنخواہوں اورمراعات کی صورت میں قوم کا اربوں روپے ہڑپ کرجاتے ہیں اگراس طبقے نے بھارت کی مکاری سے پردہ نہیں اٹھانا یا بھارت کے لیے سہولت کارکے طورپرکام کرنا ہے پھریہ استعفے دیں اس ملک میں پہلے ہی بڑی بے روزگاری ہے ، جوکام یہ اربوں روپے کھا کربھی نہیں کررہے وہ اس ملک کے پڑھے لکھے نوجوان کرلیں گے اوربھارتی سازشوں کا جواب بھی دےلیں گے اورتوڑ بھی کرلیں گے
یاد رہے کہ پاکستان کے خلاف کھیلے جانے والی سازشوں کے پیچھے بھارت کا مکروچہرہ بے نقاب ہوگیا ہے ، ادھر اس حوالے سے پورپی یونین کے تحقیقاتی ادارے ڈس انفولیب نے گمراہ کن خبریں پھیلانے والے بھارتی نیٹ ورک کا پردہ فاش کردیا۔
پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں پرسےپردہ اٹھاتے ہوئے برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے تحقیقاتی ادارے ڈس انفولیب نے اپنی رپورٹ میں جھوٹے پروپیگنڈے اور گمراہ کن خبروں کے لیے بنائے جانے والے بھارتی نیٹ ورک سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی نیٹ ورک گزشتہ پندرہ سالوں سے اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین کو جھانسہ دے رہا ہے جبکہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی میں بھی مصروف ہے۔
ڈس انفولیب کی رپورٹ کے مطابق بھارتی نیٹ ورک نے جعلی فلاحی تنظیمیں (این جی اوز) اور میڈیا آرگنائزیشن وسیع پیمانے پر تشکیل دیں، یہ تمام تنظیمیں اور صحافتی ادارے نیٹ ورک کے لیے کام کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی نیٹ ورک نے اپنے مذموم عزائم کے لیے فرضی شناخت یا انتقال کرنے جانے والے لوگوں کو زندہ ظاہر کیا۔ جن لوگوں کو مردہ ظاہر کیا گیا اُن میں پروفیسر لوئیس بی سوہن کا نام بھی شامل ہے جنہیں اقوام متحدہ میں شمولیت کرنے والے کے طور پر ظاہر کیا گیا جبکہ پروفیسر 2006 میں وفات پاچکے ہیں۔
ڈس انفو لیب کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’سری واستوا گروپ‘ کے نام سے بنایا جانے والا نیٹ ورک دنیا کے 116 ممالک اور 9 خطوں تک پھیلا ہوا ہے۔
تحقیقیاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ یہ نیٹ ورک پاکستان کے خلاف بھی جھوٹا پروپیگنڈا اور من گھڑت خبروں کی تشہیر میں مصروف تھا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس نیٹ ورک نے خود کو بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی سے منسلک ظاہر کیا جس کی وجہ سے یہ دنیا بھر میں پھیل گیا۔ تحقیقات میں سب سےاہم بات یہ بات بھی سامنے آئی کہ سری واستوا گروپ نے جن 10 فلاحی تنظیموں سے وابستگی ظاہر کی وہ اقوام متحدہ سے رجسٹرڈ ہیں۔
ڈس انفو لیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس نیٹ ورک نے ساڑھے پانچ سو سے زیادہ نیوز ویب سائٹس، متعدد مشکوک این جی اوز اور کئی غیر فعال ادارے تشکیل دیے یہ تمام ادارے اور این جی اوز مل کر بھارتی مفادات کے لیے کام کرتی تھیں۔