نادرا نےتندرست لوگوں کوناداربناناشروع کردیا:کنگن پورسینٹرمردو خواتین رات 3 بجےآئیں توہوگا کام:عوام پریشان،بے حس حکمران

0
50

لاہور:نادرا نے تندرست لوگوں کوناداربناناشروع کردیا:کنگن پورسینٹرمردوخواتین رات 3 بجے آئیں توہوگا کام:تکلیف دہ رپورٹ،اطلاعات کے مطابق نادرا جس کا مقصد لوگوں کوسہولیات فراہم کرنا اوران کے شناختی کارڈ،ب فارم اورایسے دیگرامورکونمٹانا ہوتا ہے نے اب تندرست لوگوں کواپنی بیڈ گوررننس کی وجہ سے نادار اور بیمار کرنا شروع کردیا ہے

ایک طرف تورجسٹریشن کا معاملہ ہے تو دوسری طرف کرونا ایس او پیز کی جس طرح دھجیاں بکھیری جارہی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی ، لوگوں‌ اپنے مسائل کے لیے آتے ہیں لیکن جس طرح وہاں رش اورہجوم ہے اورجس تیزی سے کرونا وائرس تباہیاں پھیلا رہا ہے ، اس سے خدشہ ہے کہ لوگ کام تو نہ کرواسکیں مگرکرونا وائرس کو گلے لگا کرمایوس واپس چلے جائیں اوراس کی ساری کی ساری ذمہ داری نادرا پرپڑتی ہے

باغی ٹی وی کے مطابق اس سلسلے کی سب سے بڑی بد انتظامی ضلع قصور کے علاقہ کنگن پورمیں دیکھنے میں آئی ہے جہاں دواضلاع کے لوگ رجسٹریشن کے لیے آتے ہیں

 

 

ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم کیطرف سے ب فارم بنوانے کے عمل نے لوگوں کواس قدرپریشان کررکھا ہے کہ ان کی تکلیف ناقابل بیان ہے ،لوگ حکومت کے اس عمل سے ناراض نہیں بلکہ وہ بھی چاہتے ہیں کہ ب فارم بن جائے مگرجب کنگن پورنادراآفس پہنچتے ہیں تو وہاں اتنا زیادہ رش ہوتا ہے کہ کئی کئی ہفتوں‌کے انتظار کے بعد بھی باری نہیں آرہی

اس حوالے سے جب نادرا سینٹرکنگن پورمیں اس واقعہ کے حوالہ سے تحقیق کی گئی تو وہاں واقعی بیان کردہ صورت حال سے زیادہ تکلیف دہ ہے

وہاں موجود مردوخواتین سے پوچھا گیا توپتہ چلا کہ لوگ سخت ترین سردی کی راتوں میں رات دو اڑھائی وہاں پہنچ جاتے ہیں پھرلوگ صبح 6 بجے کا اتنظارکرتے ہیں اورجب ٹوکن دینےوالا آتا ہے تو پھر بھی کئی مردوخواتین باقی رہ جاتی ہیں ، یہ سلسلہ روز ہی ایسے چل رہا ہے

اس کے علاوہ دیگرروزانہ کی بنیاد پرسیکڑوں مرد وخواتین جورات کے پچھلے پہر نہیں پہنچ سکتے وہ صبح صبح نادرا سینٹرکنگن پورآتے ہیں تو اس وقت ٹوکن تقیسم ہوچکےہوتے ہیں اورپھر وہ بیچارے انتظار کرکرکے شام کو واپس چلے جاتے ہیں

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ روزانہ 130 سے 150 کے درمیان ٹوکن دیئے جاتے ہیں یہ ٹوکن مردوں کےلیے ہیں ، نادرا سینٹرکنگن پورکے گیٹ پرکھڑے ملازمین کے مطابق وہ خواتین کو بھی ٹوکن دیتے ہیں ان کی تعداد 100 کے قریب بتائی جاتی ہے

مسئلہ یہ ہے کہ ضلع قصورکی تحصیل چونیاں میں بڑی بڑی آبادیوں والے شہرقصبات اورگاوں جن کی تعداد ہزاروں میں اس حساب سے یہ سینٹر کم ہے

اس کے ساتھ ساتھ تحصیل قصورکے علاقہ منڈی عثمان والا تک لوگ اسی سینٹرپرآرہےہیں، اس کے علاوہ الہ آباد ، گہلن جیسی بڑی آبادیوں کو یہ سہولت میسرنہیں ، پھرکنگن پورکے ساتھ ہی ضلع اوکاڑہ کا علاقہ شروع ہوجاتا ہے ، کنگن پورسینٹرمیں منڈی احمد آباد تک کی آبادی اسی مقصد کے لیے آتی ہے

یوں ایک سینٹرکے لیے اتنا بڑا علاقہ یہ ضروریات پوری نہیں کررہا ، اس بیڈ گورننس کا ذمہ دارنادرا خود ہے یا ضلعی انتظامیہ یا پھراس حلقے کی سیاسی قیادت جولوگوں‌کے قیمتی وقت کوجس بے قدری سے ضائع کررہی ہے اس کی مثال کہیں بھی نہیں‌ ملتی

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کچھ باہمی رضامندی بھی کام کرجاتی ہے جوکیمرے کی آنکھ تو نہیں دیکھتی مگروہاں موجود حالات وواقعات اورموجود لوگ بتاتے ہیں

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عملے کے افراد اپنے چاہنے والوں کے ٹوکن ان سے شناختی کارڈ نمبر لے کرایڈوانس بناکراپنے پاس رکھ لیتے ہیں‌ اورپھر یہ منظورنظرافراد جب ٹوکن کا نمبرآتا ہے توان کو بلالیا جاتا ہے یا وہ خود فون کروقت پرپہنچ کراپنے فارم جمع کروا کرآسانی سے راہ فرار اختیار کرتے ہیں،

لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ جن لوگوں کے رابطے نہیں وہ تو سخت مشکل میں ہوتے ہیں، وہاں ایسے بھی ملازمین اورمزدورطبقہ افراد ملتے ہیں‌جو سخت تکلیف میں‌ہوتے ہیں ایک طرف نوکری کے جانے کاڈرتو دوسری طرف نادرا سینٹرمیں فارم جمع نہ ہونے کی پریشانی ، صرف مرد ہی نہیں بلکہ خواتین بھی کئی کئی دنوں کے بعد پھربھی مایوس ہوکرواپس لوٹ رہے ہیں

اہل وطن کی اس مشکل کوکون حل کرے گا ، کیاعمران خان خود آکرلوگوں کےب فارم ، شناختی کارڈخود جمع کروائے گا اور بنواکردے گا یاپھر یا نادرا کے اعلی افسران کی ذمہ داری ہے

لوگ پوچھتے ہیں‌ کہ ہمیں ایسا نظام نہیں چاہیے کہ جس میں پریشانی بھی ہواوررسوائی بھی ،ایک غریب کمزور مزدورجس کے لیے اپنے بال بچوں‌کا پیٹ پالنا مشکل ہے وہ نادرا کے افسران کی لاکھوں لاکھوں‌تنخواہیں ،مراعات دے رہا ہے ، جس سے وہ بہترطریقے سے اپنے گھر چلاتے ہیں‌ لیکن اس مزدورغریب پاکستانی کے لیے پھر بھی دھکے اورمسائل ہی مسائل ہیں جس کا اپنا چولہا نادرا سینٹرکی سستی ، نااہلی اورخود غرضی کی وجہ سے بند ہورہا ہے ، وہ کئی کئی دنوں سے کام کاج چھوڑ کرب فارم یا شناختی کارڈ بنوانے کے لی دربدرپھررہا ہے لیکن پھرکوئی شنوائی نہیں ہوتی

Leave a reply