حسن نصر اللہ نے شامی صدر کو کھری کھری سنادی

باغی ٹی وی: نانی ملیشیا حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں شامی حکومت، فوج اور قیادت کی اُس وقت صریح توہین کر دی جب انہوں نے کہا یہ ایرانی ہی تھے جنہوں نے روسی صدر کو مداخلت پر قائل کیا تا کہ شام کے شہروں کو یکے بعد دیگرے اپوزیشن کے ہاتھوں میں جانے سے روکا جا سکے۔

حسن نصر اللہ نے اتوار کے روز "المیادین” ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی نے 2015ء میں روسی صدر ولادی میر پوتین کو اس بات پر قائل کیا تھا کہ وہ شام میں فوجی مداخلت کریں۔نصر اللہ کے مطابق روسی صدر فوجی مداخلت کا فیصلہ کرنے کے حوالے سے "ہچکچاہٹ” کا شکار تھے۔العربیہ کے مطابق انہیں اس اقدام کے ناکام ہونے کے امکان پر تشویش تھی۔ اس دوران ایرانی روسی رابطہ کاری سے قاسم سلیمانی کے ماسکو کے دورے کا انتظام کیا گیا۔ سلیمانی نے پوتین سے دو گھنٹے طویل ملاقات کی۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے انکشاف کیا کہ بشار حکومت اس سے پہلے ایران کے سابقہ بیانات پر اپنی بیزاری کا اظہار کر چکی ہے جن میں بشار حکومت کی سپورٹ اور اس کو سقوط سے بچانے کے حوالے سے اتراہٹ کا عنصر نمایاں تھا۔

حسن نصر اللہ نے انٹریو کے دوران یہ انکشاف بھی کیا کہ عسکری صورت حال بشار الاسد تک کے لیے بہت خراب تھی۔ نصر اللہ نے اقرار کیا کہ بعض "دوستوں” نے بشار کو نصیحت کی تھی کہ صدارتی محل کے قریب لڑائی کے سبب وہ دمشق چھوڑ کر "لاذقیہ چلے جائیں۔

Shares: