کفار کے ہاتھوں مسلمانوں کی شہادتیں اور نیو ائیر نائٹ
ازقلم غنی محمود قصوری
آج عیسوی سال 2020 کا اختتام ہو رہا ہے جس کی خوشی میں دنیا بھر میں نیو ائیر نائٹ کی تیاریاں کی جا رہی ہیں اور ہم پاکستانی بھی اسے منانے میں کسی سے کم نہیں نیو ائیر نائٹ منانا کفار کا طریقہ ہے مسلمانوں کا نہیں اگر نئے سال پر جشن منانا جائز ہوتا تو میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب محمد کریم ضرور مناتےمسلمانوں کے سال کا آغاز محرم سے ہوتا ہے اور رواں ماہ جمادی الاول ہے-
یہ کفار سارا سال مسلمانوں پر کشمیر سے فلسطین ،شام سے افغانستان، عراق تک ظلم ہی ظلم کرتے رہے ہیں ہزاروں ماؤں کے لال،سہاگنوں کے سہاگ بزرگوں کے سہارے اور بچوں سے ان کے والدین چھین کر مسلمانوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا جبکہ ہزاروں کو زندگی بھر کیلئے اپاہج کر دیا گیا –
اس وقت پوری دنیا عالم اسلام پر ایسے ٹوٹ پڑی ہیں جیسے کوئی بھوکا کھانے پر ٹوٹتا ہے حالانکہ ان غنڈہ ممالک کے مذاہب ایک نہیں ان کے مسالک ایک نہیں مگر جب مسلمانوں کو یہ شہید کرتے ہیں اور ان کے علاقوں پر قبضے کرتے ہیں تو یہ ایک ہو جاتے ہیں ان کا کوئی مسلک کوئی مذہب نہیں ہوتا –
یہ فرمان نبوی کے مطابق
، الکفر ملت واحدہ
کافر ایک ملت ہیں،
ایک ہو جاتے ہیں میرے رب کا وعدہ تو سچا ہے کہ یہ کافر لوگ تم سے ہرگز خوش نا ہون گے یہاں تک کہ تم دین اسلام چھوڑ کر ان کا مذہب اختیار نا کر لو اور یہ کافر تمہارے ہمدرد نہیں بلکہ اپنے کافروں کے ہمدرد ہیں اسی لئے میرے رب نے ان کفار سے دوستیاں لگانے سے منع فرمایا ہے-
مگر افسوس آج ہمارے مسلمان حکمران اپنا کھانا تک ان کافروں کے بغیر نہیں کھاتے اور ان کے ساتھ کھانا کھانا باعث اعزاز سمجھتے ہیں
اس نظام جمہوریت میں ہمارے حکمران پستی کی ہر حدیں کراس کر رہے ہیں حالانکہ مسلمان غالب ہونے کیلئے ہوتا ہے مغلوب ہونے کیلئے نہیں-
سلام ان مغلوب مسلمان اقوام پر کہ جنہوں نے نا کل ان کفار کی غلامی کو قبول کیا تھا اور نا آج کیا ہے اور نا کل کرینگے کیونکہ ان کو فرمان الٰہی یاد ہے
،وجاھدو حق جہاد ،
یہ مظلوم تو مار کھا کر سینوں پر گولیاں کھا کر ڈٹے ہیں مگر افسوس دولت اور دنیاوی آسائشوں کے لالچ میں مسلمان اندھے حکمرانوں نے کفار سے پینگیں بڑھانے کو ہی کامیابی جانا اور اخروی کامیابی کو بھول گئے اور ساتھ ہی عیاشی میں مبتلا آزاد مسلم ریاستوں کی عوام بھی کچھ پیچھے نہیں ان کفار کو خوش کرنے کیلئے آج ان کا دن نیو ائیر نائٹ منایا جائیگا حتی کہ سرکاری عمارتوں تک کو سرکاری سرپرستی میں سجایا جائے گا تاہم ہم عالم کفر کو اپنے روشن خیال ہونے کا عندیہ دیں اور ان کی امداد سے استفادہ حاصل کریں-
آج نیو ائیر نائٹ پر ساری رات رقص و سرو کی محافل چلیں گیں کفار کے کلچر کو پروان چڑھایا جائیگا ہمسایوں کو ڈھول کی تھاپ پر تنگ کرکے مزہ لیا جائیگا موٹر سائیکل کا سائلنسر نکال کر سڑکوں پر کارڈیک،انجائنہ،اینگزائتی کے مریضوں کر پریشان کیا جائے گا ہوائی فائرنگ کرکے لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کیساتھ ان کو موت کے منہ میں دھکیلا جائے گا اور خود بھی ون ویلنگ کرتے ہوئے کسی دوسرے سے ٹکڑا کر ہسپتال پہنچنے پر آخر دعائیں اللہ سے ہی مانگی جائیں گی کیونکہ ہم کو پتہ ہے کہ کفار کے تہوار اثر نہیں کرتے ان کی یاریاں کام نہیں آتیں اگر کام آتی ہیں تو اپنے مسلمان بھائیوں کی دعائیں اور رب رحیم کا فضل و کرم-
یہاں میں اپنے ہمسایہ کافر ملک ہندوستان کا رواں سال 2020 میں ہونے والا ظلم بتاؤ تو 5 اگست 2019 سے ہندو نجس نے آرٹیکل 370 ختم کرکے پوری مقبوضہ وادی کشمیر کو ایک جیل بنایا ہوا ہے جہاں زیادہ تر موبائل و انٹرنیٹ سروس بند رکھی جاتی ہے لوگوں کو ایک سے دوسری جگہ جانے کیلئے تھانے سے کرفیوں پاس لینا پڑتا ہے-
صرف رواں سال 2020 میں ہندو دہشت گرد فوج کی طرف سے 225 آزادی پسند مجاھدین اور 70 عام شہریوں کو شہید اور 200 سے اوپر عام شہریوں کو زخمی کیا گیا ہے اس کے علاوہ سینکڑوں مسلمانوں کی املاک کو نذر آتش اور ہزاروں کشمیری عورتوں کی عصمت دری کی گئی آئے روز انٹرنیٹ و موبائل فون سروس بند ہونے کے باعث اصل تعداد رقم سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے-
انڈین فوج اس قدر ظالم ہے کہ رواں سال کئی کشمیریوں کو ناجائز شہید کیا گیا جس کی سب سے بڑی مثال کل یعنی 30 دسمبر کو ہونے والے جعلی مقابلے میں 3 کشمیری نوجوانوں کی شہادت ہے جنہیں سری نگر سے اغوا کیا گیا اور دھماکہ خیز مواد کیساتھ شہید کیا گیا یہ تینوں دوست پلوامہ سے سری نگر یونیورسٹی میں فارم بھرنے آئے تھے اور نہتے تھے-
افسوس کی بات ہے کہ ایک طرف تو یہ کافر ہمارے ہی مسلمان بھائیوں کو بے دردی سے شہید کریں اور پھر ہم انہی کفار کے تہوار نیو ائیر نائٹ منا کر ان مظلوم مسلمانوں کے سینوں پر مونگ دلنے کیساتھ ہوائی فائرنگ،شراب،رقص و سرو کی محافل اور ون ویلنگ سے اپنے ہی محلہ داروں،شہریوں،رشتہ داروں کو تننگ کریں-
افسوس ہم بھول گئے یہ کافر ہمارے دوست نہیں ان کے تہوار منانا دین نہیں بلکہ دین کی نفی اور گناہ ہے-