ٹریک ٹو ڈائیلاگ، درانی :مثبت سوچ کی قدرکرتا ہوں ، فضل الرحمان کے بیان سے بیک ڈورکوششوں کی تصدیق

0
53

لاہور: ٹریک ٹو ڈائیلاگ کے لیے کوشاں‌ ہیں، درانی : جی ڈی اے کی قیادت مثبت سوچ رکھتی ہے، فضل الرحمان نے بیک ڈورکوششوں کی تصدیق کردی ،اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے پاس پیرپگارا کا پیغام لے کر آیا، ہم ٹریک ٹو ڈائیلاگ کے لیے کوشاں ہیں، جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) قیادت کی سوچ مثبت ہے۔

دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال، لانگ مارچ، اسمبلیوں سے استعفوں سمیت دیگر امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔مولانافضل الرحمان اورمحمدعلی درانی نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محمدعلی درانی ملاقات کےلیےتشریف لائےتھے، اُن سے پرانا تعلق ہے اس لیے انہیں کسی پروٹوکول یا اجازت کی ضرورت نہیں ہے، محمد علی درانی ملاقات کے ایجنڈے سے متعلق خود ہی آگاہ کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’جی ڈی اےقیادت کی مذاکرات اور بات چیت کے حوالے سے سوچ مثبت ہے مگر پی ڈی ایم نے زمینی حقائق کی بنیاد پر مؤقف اپنا ہے، ہماراواضح مؤقف ہےیہ حکومت دھاندلی کی پیداوارہے، اس لیے مذاکرات ممکن نہیں کیونکہ مذاکرات میں کسی کی نمائندگی ضروری ہوتی ہے‘۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’ہم نےمذاکرات کو قبل از امکان قرار دیا ہے مگر درانی صاحب بضد ہیں تو اس پر مشاورت کی جائےگی، پی ڈی ایم کے اجلاس میں کل ساری باتیں رکھی جائیں گی‘۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’پی ڈی ایم کےاجلاس میں کل پی پی کی تجاویز سامنے آئیں گی جس کے بعد پی ڈی ایم فیصلہ کرے گی، بلاول نے بھی واضح کردیا کہ حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کا ہوگا‘۔ جے یو آئی سے رہنماؤں کو نکالے جانے کے سوال پر مولانا کا کہنا تھا کہ ’پی ڈی ایم میں جوڈینٹ تھااس کونکال دیاگیاہے، اختلافات کرنےوالوں کونکال کرہم مزیدمضبوط ہوگئےہیں اور ایک خوف بھی ختم ہوگیا‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’سیاست مجموعی فیصلوں کانام ہے، فردکو نہیں دیکھا جاتا، عوام سیاسی فیصلوں کودیکھتے ہیں وہ کسی کی ذاتی رائے یا شخص کو نہیں دیکھتے، حکومت کیساتھ مذاکرات کرنا عوام کو مایوسی کی طرف دکھیلنا ہے‘۔

ملکی صورت حال پر پوچھے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’آج پڑوسی ممالک بھی کسی قسم کےتعلقات قائم کرنے کو تیار نہیں ہیں، عالمی اداروں نےپاکستان کی ایک پیسےکی مددبھی نہیں کی بلکہ وہ مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں، وہ پاکستان کی اقتصادی پالیسی سے مطمئن بھی نہیں ہیں، سعودی عرب نے قرض دیا اور واپس مانگ لیا، چین نے 14 فیصد شرح سود پر جو پیسے دیے وہ بھی قرضہ ہی ہے‘۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’کل بھارت پاکستان سےتجارت کی بھیک مانگ رہا تھا، آج وہی بھارت اوربی جےپی آپ سےتجارت نہیں چاہتی، ایران اورافغانستان کیساتھ بھی تعلقات دیکھ لیں، ملک کےتمام اداروں کوایک پیج پرہوناچاہیے تاکہ نااہل حکومت سے چھٹکارا حاصل ہوسکے‘۔

مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ ’مولانافضل الرحمان کے پاس پیرپگارا کا پیغام لےکر آیا تھا، انہوں نے پیغام بھیجا ہے کہ ٹکراؤ سے بچنے کے لیے نئے راستے سوچنے چاہیں، ہم نےٹریک ٹو ڈائیلاگ اور دیگرمعاملات پرمذاکرات کا مؤقف پی ڈی ایم کے سامنے رکھا اور استعفوں سمیت تمام معاملات پر بات چیت کی ضرورت پر زور دیا‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں اختلافات سے مستقبل کے راستے نکلتے ہیں، اس سارے عمل کو آگے بڑھانے سے راستے نکلیں گے، جب بات چیت کا آغاز ہوا تو تب ہی بتا دیا تھا کہ آغاز اختلاف سے ہی ہوتا ہے، آج اختلافات کا اظہار کیا جارہا ہے جو مجھے روز روشن کی طرح نظر آرہا ہے‘۔

محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ ’امیدکرتاہوں نیاسال اتفاق و اتحاد کا سال ہوگا، متفقہ سوچ سے بہتر راستےنکالےجائیں گے، گرینڈڈائیلاگ شروع کرنےسے پہلے ایجنڈاسیٹ کرنےکی ضرورت ہے، جس کے لیے ہم نے ٹریک ٹو ڈپلومیسی کا راستہ اختیار کیا،اگر حکومت گرینڈ ڈائیلاگ نہیں بھی چاہتی تو ملک کے لیے کوشش کررہے ہیں‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’ٹریک ٹو ڈائیلاگ کی باتیں خاموشی سےکی جاتی ہیں، آج بھی یہاں ملاقات کے لیے آیا توکسی کو معلوم نہیں تھا، اپوزیشن کوئی ریلیف نہیں مانگ رہی اپنےمؤقف پر ڈٹی ہوئی ہے، احتساب حکومت کا نہیں عدالت کا کام ہے، حزب اختلاف کی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ اُن کی عوام میں پذیرائی بڑھ رہی ہے‘۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ ’کسی ریلیف کےمشن پرنہیں عوام کیلئےسب کو جوڑنے کے مشن پر ہوں، ہمیں یہ پیغام کسی نے نہیں بلکہ عوام نے دیا جس کے لیے کوشش کررہے ہیں، ہم چاہتےہیں ریاستی سطح پرمذاکرات ہوں، جس میں تمام لوگ شامل ہوں تاکہ اتفاق کا راستہ اپنا کر عوامی مسائل کا خاتمہ کیا جاسکے‘۔

Leave a reply