اسامہ قتل کیس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنا دی گئی

اسامہ قتل کیس کی تحقیقات کے لئے چیف کمشنر اسلام آٰباد نے جے آئی ٹی بنا دی۔ سینٹ کمیٹی نے بھی نوٹس لے لیا، چھ جنوری کو اجلاس طلب کرلیا گیا۔

اسلام آباد میں پولیس گردی سے نوجوان جاں بحق، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بن گئی۔ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے نمائندے بھی شامل کئے گئے ہیں۔ چیف کمشنر کی جانب سے نوٹی فکیشن کے مطابق انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 19 کے تحت بنی جے آئی ٹی کے سربراہ ایس پی صدر سرفراز ورک ہوں گے۔ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کا ایک ایک نمائندہ، ڈی ایس پی رمنا، ڈی ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس ایچ او رمنا بھی جے آئی ٹی میں شامل ہے۔

دوسری طرف سینٹ کی انسانی حقوق کمیٹی نے بھی معاملہ کا نوٹس لے لیا، چیئرمین کمیٹی مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ والدین اور پیارے کس اذیت سے گزررہے ہوں گے، اس درد کو بیان کرنا ممکن نہیں، ہتھیارکا استعمال آخری آپشن ہونا چاہیے۔

ادھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان کے قتل کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔اسامہ ندیم ستی کے والد نے تھانہ رمنا میں پولیس اہلکاروں کے خلاف درخواست دے دی ہے۔درخواست میں میں موقف اپنایا گیا کہ پولیس اہلکاروں سے میرے بیٹے کی تلخ کلامی اور جھگڑا ہوا تھا۔بیٹے نے ان پولیس اہلکاروں سے جھگڑے کا مجھ سے ذکر کیا تھا۔پولیس اہلکاروں نے بیٹے کو دھمکی دی تھی کہ تمہیں مزہ چکھائیں گے۔گزشتہ رات ان پولیس اہلکاروں نے بیٹے کی گاڑی کا پیچھا کیا۔پانچ پولیس اہلکاروں نے دہشت گردی اور درندگی کا مظاہرہ کر کے بیٹے کو مار دیا۔

پولیس اہلکاروں کے نام مدثرمختار، شکیل احمد، سعیداحمد ،محمد مصطفیٰ اورافتخارا حمد ہیں۔انہوں نے کہا کہ مین شاہراہ پر میرے بیٹے کی گاڑی پر 17 گولیاں چلائی گئیں۔قتل کیس میں 5 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز کی زیرنگرانی ایس ایس پی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں ایس پی صدر اور ایس پی انوسٹی گیشن پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دے دی۔صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا کہ اسامہ سیکٹر جی 13 کا رہائشی اور طالب علم تھا جس کے والد تاجر ہیں، وہ دہشتگرد نہیں تھا،

اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان کے قتل کا معاملہ اور رخ اختیار کرگیا

Shares: