لاہور:پاکستان کے خلاف دنیا بھرمیں مصروف پراکسی واربے نقاب؛مگرنوازشریف اورمولانا چپ کیوں؟ قوم کا سوال ،اطلاعات کے مطابق چند دن پہلے جس طرح دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا بھانڈہ پھوٹا ہے ، اس پر جہاں پاکستانی عوام غیض وغضب میں ہیں‌ وہاں دنیا کے دوسرے مہذب ممالک بھی بھارتی عزائم اوربھارتی پراپیگنڈے کی مذمت کررہے ہیں، لیکن پاکستان کی اپوزیشن جماعت ن لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز،مولانا فضل الرحمن ، محمود خاں اچکزئی ، علامہ ساجد میر اور ایسے ہی پی پی قیادت خاموش ہے

 

 

پاکستانی یہ سوال کررہے ہیں کہ اتنا بڑا پاکستان پرحملہ پھران لیڈروں کی خاص کرمیاں نوازشریف اورمولنا فضل الرحمن کی خاموشی کا مطلب "دال میں کچھ کالا کالا ضرور ہے ”

دنیا بار بار پاکستان کے خلاف اس پراکسی وار جسے ہائیبرڈ وار بھی کہا جاتا ہے بھارت کی مذمت کررہی ہے ، بڑے بڑے مفکرپاکستان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پربھارت کو جہاں کوس رہے ہیں وہاں وہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں کی خاموشی پرخاموش نہ رہ سکے اوراسے گھرکے بھیدی سے تشبیہ دی ہے

 

 

اب چلتے ہیں کہ یہ کھیل کیا تھا !

یورپ کے ایک غیر سرکاری ادارے نے بھارت کی ایک ایسی مہم کا پردہ چاک کیا ہے، جو وہ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے سالہا سال سے چلا رہا ہے۔

‘ای یو ڈس انفو لیب’ نامی ادارہ برسلز میں قائم ہے، جس کی تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ بھارت کا شری واستَو گروپ پاکستان کی ساکھ کو خراب کرنے کے لیے ایک باضابطہ مہم چلا رہا ہے اور اس مہم میں ایک بھارتی خبر رساں ادارے ایشیا نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

 

 

ڈس انولیب کے تحقیقاتی ماہرین کا ماننا ہے کہ ان اداروں کا ہدف ہے ان ملکوں کو بدنام کرنا جو خطے میں بھارت کے مفادات کے خلاف ہیں، خاص طور پر پاکستان اور کسی حد تک چین۔ یہ مہم عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو بہتر بنانے کا ہدف رکھتی ہے، تاکہ نئی دہلی یورپی یونین اور اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی اداروں کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کر سکے۔

 

 

ڈس انفو لیب کے محققین کا ماننا ہے کہ یہ کام کم از کم 15 سال سے جاری ہے اور اس میں 750 سے زیادہ جعلی میڈیا ادارے شامل ہیں اور 119 ملکوں سے 550 سے زیادہ ویب سائٹس چلائی جا رہی ہیں جو بھارت کی حمایت اور پاکستان کی مخالفت کا تاثر پروان چڑھاتی ہیں۔

این جی او کے مطابق ’’انڈین کرونیکل‘‘ نے یورپی یونین کے لیے نئی ویب سائٹ بنائی ہے، یورپی قانون سازوں اور صحافیوں کے جعلی اکاؤنٹس بنا کر ان سے جعلی مضامین شیئر کرائے جاتے ہیں۔

 

 

بھارتی نیوز ایجنسی ’’اے این آئی‘‘ ان جعلی خبروں کو بھارت میں پھیلاتی ہے، بھارت میں بزنس ورلڈ میگزین اور دیگر ادارے انہیں شائع کرتے ہیں، اس سے بھارت اور یورپی یونین میں پاکستان مخالف بیانیہ پھیلایا جاتا ہے۔

بھارتی ادارہ Srivastava اس کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ یہ تنظیم پاکستان اور چین کے خلاف منفی مواد کی تشہیر میں ملوث ہے، جعلی خبروں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف مہم کو غلط رنگ دیا جاتا ہے۔

 

 

 

رپورٹ میں محققین نے انکشاف کیا ہے کہ یورپی یونین کی نئی ویب سائٹ پر MEPsکےذریعے پاکستان کے خلاف مواد کی تشہیر EU Chronicle website بھارت کی بین الاقوامی اثر و رسوخ کی مہم میں نیااضافہ ہے ۔

 

 

گو کہ ان ویب سائٹس کا بھارتی حکومت سے براہِ راست کوئی تعلق نظر نہیں آتا لیکن محققین کے مطابق ان سب کے تانے بانے نئی دہلی میں قائم شری واستو گروپ سے ملتے ہیں۔ انہوں نے برسلز، جنیوا اور دنیا بھر میں ایسے جعلی میڈیا ادارے بنائے ہیں جو نہ صرف جعلی خبریں بناتے ہیں بلکہ انہیں بھارت کی مشہور نیوز ایجنسی اے این آئی کے ذریعے پھیلا کر مین اسٹریم میڈیا اداروں تک بھی پہنچاتے ہیں۔ یوں ان کی جھوٹی خبروں کو توثیق ملتی ہے۔

ان اداروں کا بنایا گیا زیادہ تر مواد پاکستان کے خلاف ہی ہوتا ہے، جو علاقے میں بھارت کے عزائم کے خلاف کھڑی ہونے والی واحد ریاست ہے۔

 

 

ای یو ڈس انفو لیب نے گزشتہ سال اس مہم کے بارے میں اپنی ابتدائی تحقیقات جاری کی تھیں، لیکن اب انہیں "انڈین کرونیکلز” کے نام سے ایک جامع رپورٹ کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ جس میں حیران کن انکشافات موجود ہیں جیسا کہ کس طرح اس مہم میں مختلف ناموں سے میڈیا ویب سائٹس بنائی گئیں اور یہ تاثر دیا گیا کہ ان کا تعلق اسی ملک سے ہے اور پھر اس کے ذریعے زہریلا پروپیگنڈا الٹا جاتا ہے۔

 

جعلی ویب سائٹس کی اس طویل فہرست میں ایک نام ‘ای یو کرونیکل’ کا بھی ہے، جو پاکستان مخالف مواد شائع کرنے میں پیش پیش ہے اور بھارتی مفادات کے لیے لابنگ کر رہی ہے۔ ڈس انفو لیب کے مطابق یہ ویب سائٹ "جعلی میڈیا اور جعلی صحافیوں کے ساتھ یورپی امور کی خبروں کا احاطہ کرتی ہے، اور یورپی اراکین پارلیمنٹ کو بھارت کی حمایت میں تحاریر لکھنے کے لیے پلیٹ فارم دیتی ہے۔ اب تک اس پر یورپی پارلیمنٹ کے مختلف پارلیمانی گروپوں سے تعلق رکھنے والے 11 اراکین اپنی آراء کا اظہار کر چکے ہیں۔

 

 

رپورٹ کے مطابق یہ جعلی ویب سائٹس اور ان کے سوشل میڈیا ہینڈلز پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وڈیوز اور تحاریر کو بڑے پیمانے پر پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھارت کے حوالے سے مثبت خبریں بھی پیش کرتے رہتے ہیں۔ تحقیقات نے ظاہر کیا ہے کہ ان ویب سائٹس پر کام کرنے والے عملے کے اراکین کے نام تک اصلی نہیں بلکہ چند تحاریر تو بغیر کسی نام کے لگائی جاتی ہیں۔ ان کی تمام تر کوششوں کا محور ایک ہی ہے، پاکستان کو ولن کے روپ میں اور بھارت کو بین الاقوامی اقدار کا محافظ بنا کر دکھایا جائے۔

 

 

تحقیقات میں انہیں ‘زومبی سائٹس’ کا نام دیا گیا ہے، جو پاکستان کے خلاف مواد کی ترویج کرتی ہیں اور کئی ویب سائٹس کے نام تو موجودہ اداروں اور ختم ہو جانے والے پرانے خبری اداروں سے بھی ملتے جلتے ہیں تاکہ لوگوں کو نقل سے اصل کا دھوکا ہو۔

ڈس انفو لیب نے اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ شدہ این جی اوز کے ایک نیٹ ورک کا بھی پتہ چلایا ہے جو بھارت کے مفادات کی ترویج کرتا ہے اور پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے۔ ان میں سے کم از کم دس این جی اوز کا تعلق شری واستو گروپ سے ہے جبکہ کئی دوسری مشکوک این جی اوز بھی ہیں جو یہی راگ الاپتی رہتی ہیں۔

 

 

ڈس انولیب کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے سب سے دلچسپ انکشاف امریکا میں قائم ایک این جی او ESOSOC کے حوالے سے ہے جو 1970ء کی دہائی ہی غیر متحرک ہو گئی تھی البتہ 2005ء میں وہ ایک مرتبہ پھر اچانک سامنے آ گئی۔

اس خصوصی رپورٹ‌ کے مطابق اس انجمن کے سابق چیئرمین لوئس سوہن نے 2007ء میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے ایک اجلاس میں "شرکت” بھی کی اور 2011ء میں واشنگٹن ڈی سی میں "فرینڈز آف گلگت بلتستان” کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں بھی۔

 

 

ڈس انفولیب کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سب تقاریب اور ان میں ہونے والی گفتگو کی خبریں محض ان ویب سائٹس پر ہی تھیں اور ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ لوئس سوہن تو 2006ء ہی میں انتقال کر گئے تھے۔

 

 

پھر کچھ ایسے ادارے بھی ہیں جو اقوامِ متحدہ کی تسلیم شدہ این جی اوز کے ساتھ کام کرتے ہیں ان میں یورپین آرگنائزیشن فار پاکستانی مائنارٹیز، بلوچستان ہاؤس اور ساؤتھ ایشیا ڈیموکریٹک فورم بھی شامل ہیں، اور رپورٹ کے مطابق یہ شری واستو گروپ نے بنائے ہیں۔

 

ایسی بہت سی اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ این جی اوز دراصل پرانے اور ختم ہو جانے والے اداروں کی خاک سے ابھری ہیں۔ ڈس انفو لیب کے مطابق شری واستو گروپ نے اپنے ایجنڈے کو پھیلانے کے لیے ایسی انجمنوں کا ریکارڈ حاصل کیا اور اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا یک نکاتی ایجنڈا پھیلایا کہ پاکستان کو بدنام کرنا ہے اور بھارت کے مفادات کو فروغ دینا ہے۔

یعنی یہ پورا سیٹ اپ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کو دھوکا دینے کے لیے کام کر رہا ہے اور میدانِ عمل میں شکست نہ دے پانے کے بعد ایسے اوچھے ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز امریکا نے مذہبی آزادی کے حوالے سے پاکستان کو تو ‘بلیک لسٹ ممالک’ کی فہرست میں شامل کیا ہے لیکن بھارت اپنے پچھلے چند سالوں کے بدترین ریکارڈ کے باوجود اس فہرست کا حصہ نہیں بن پایا۔

 

 

پاکستان کے خلاف اس قدر وسیع جنگ اورپھراس کے بڑے بڑے ثبوتو‌ں کا سامنے آنے پرپوری قوم سخت غصے میں ہے اور وہ اتنے دن گزرنے کے باوجود میاں نوازشریف اورمولانا فضل الرحمن کی طرف بھارت کےخلاف اعلان جنگ کی توقع کررہے تھے مگران دونوں شخصیات نے بھارت کے خلاف اعلان جنگ کرنے کی بجائے پاکستانی عوام کومشکلات میں ڈالنے کا منصب سنبھال رکھا ہے

دوسری طرف یوریین ممالک کے سنیئر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہےکہ یہ ایسا معاملہ تھا کہ پوری پاکستانی قوم کواکٹھا ہونا چاہیے تھا مگرکچھاپوزیشن لیڈروں اورجماعتوں کا خاموش رہنا یہ ثآبت کرتا ہےکہ دال میں کچھ کالا کالا ضرور ہے جس کے نوازشریف اورمولانا فضل الرحمن کوطعنے دیئے جاتے ہیں‌

Shares: