سپریم کورٹ میں خیبرپختونخواہ انسداد منشیات ایکٹ کے خلاف اے این ایف کی درخواست پر سماعت کی گئی ، وفاقی حکومت اور اے این ایف نے کے پی حکومت کا انسداد منشیات قانون چیلنج کر دیا ، وفاقی حکومت کی آئینی درخواست پر جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ، عدالت نے کے پی حکومت سے آئندہ ہفتے تک جواب طلب کر لیا
اے این ایف نے اپنے بیان میں کہا کہ منشیات کے حوالے سے قانون سازی وفاق کا اختیار ہے، صوبائی حکومت نے 2019 کا ایکٹ بنا کر وفاقی قانون عملی طور پر معطل کر دیا، وکیل راجہ انعام نے اپنے دلائل میں کہا کہ وفاقی قانون ختم ہونے سے اے این ایف کے تمام مقدمات کالعدم ہو رہے ہیں،
وکیل اے این ایف نے اپنے دلائل میں کہا کہ منشیات کے حوالے سے عالمی کنونشن اور قوانین بھی موجود ہیں، اقوام متحدہ ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے 1997 کا قانون بنا تھا، کے پی اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 143 کو مدنظر نہیں رکھا، عدالت کے پی کے انسداد منشیات قانون کو آئین کے خلاف قرار دے،
اینٹی نارکوٹکس فورس کی عدالت سے صوبائی قانون پر عملدرآمد روکنے کی استدعا ، عدالت نے مقدمہ کے فیصلے تک صوبائی قانون پر عملدرآمد روکنے کی استدعا مسترد کر دی
جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ اٹارنی جنرل اور صوبائی حکومت کا موقف سننا ضروری ہے، عدالت نے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی