بنوں :مودی کا نہیں جوعمران خان کا یارہے وہ غدّار ہے ،غدّار ہے :اطلاعات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم نے قوم کو آزادی اور جمہوریت کا راستہ دکھایا
خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ سن لو ‘جو عمران خان کا وفادار ہے، میں اسے غدار کہتا ہوں’۔اس دوران مولانا فضل الرحمن کے پیچھے سے کسی نے یہ کہہ دیا کہ "مودی کا نہیں جو عمران خان کا یارہے وہ غدّار ہے وہ غدار ہے
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ بھی سن لیں کہ بنوں کے لوگوں نے آج حکومت کے خلاف بغاوت کا اعلان کردیا۔انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ‘مجھے نیب کے سامنے سرینڈر کرنے کا مشورہ دیا لیکن میں نے کہا وہ جنرل نیازی تھا جو سرینڈر ہو گیا’۔
مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ میرے آبا واجداد نے کسی کے سامنے سر نہیں جھکایا’۔پی ڈی ایم کے صدر نے کہا کہ ہماری جہدوجہد ملک میں جمہوریت اور قانون کی عملداری کے لیے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘آج معیشت کو جس بحران کا سامنا ہے اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی اور آج کہتا ہوں جو عمران خان کا وفادار ہے، میں اسے غدار کہتا ہوں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں کا قتل عام کیا گیا اور میں واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ہزارہ برداری کے مظلوموں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد آزاد ہیں اور جب چاہے کسی کو قتل کردیتے ہیں جبکہ ڈکیتیوں کی سب سے زیادہ شرح اسلام آباد میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف فوج کے ساتھ عوام نے بھی قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ قبائیلی علاقوں اور بلوچستان سے فوج کو واپس بلا لیا جائے۔
سربراہ جے یو آئی نے وزیر اعظم عمران خان کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ‘کہتا ہے میرے پاس ٹیم نہیں، مجھے حکومت نہیں آتی لیکن اصل بات یہ ہے کہ کام کرنے والے لوگ ہیں لیکن آپ کو کسی سے کام لینا نہیں آتا’۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کا جنازے نکالنے کے لیے ایک جگہ جمع ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 21 جنوری کو کراچی میں اسرائیل نامنظور ملین مارچ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک آزاد ریاست ہے اور اب کسی طاقتور ملک کی کالونی بن کر نہیں رہ سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے آباو اجداد کا نصب العین رہا ہے کہ ہم ایک آزاد اور خود مختار ملک چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر میں فوج کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتا، تو فوج بھی سیاسیت میں مداخلت نہ کریں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت مضبوط تھی تو لوگ ہم سے تجارت کرنا چاہتے تھے لیکن اس حکومت نے پاکستان دوستوں کا اعتماد ختم کردیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اب کوئی یہاں آنے کو تیار نہیں ہے۔








