اسلام آباد: حرمت رسولﷺ پرجان بھی قربان ہے:ناموس رسالتﷺ کے لیے مسلمان حکمران میدان میں نکلیں:وزیراعظم عمران خان کاترک ٹی وی کوانٹریو،اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ترک ٹی وی کوانٹریو دیتے ہوئے پھرایک ذمہ دارمسلمان سربراہ مملکت کا کردار ادا کیا ہے ،

وزیراعظم عمران خان نے ترک ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، دہشتگردوں نےبلوچستان میں ہزارہ برادری کونقصان پہنچایا۔ ہزارہ برادری کےتمام تحفظات دورکریں گے۔

ترک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قائداعظمؒ نےپاکستان کیلئے مدینہ کی ریاست کو بنیاد بنایا تھا۔ قائدؒ ریسرچ اور تعلیم کوعام کرنا چاہتے تھے۔ ریاست مدینہ میں اقلیتوں کو برابری کی بنیاد پر حقوق حاصل تھے۔ کرک میں مندر پر حملےکےبعدذمےدارعناصر کیخلاف سخت کارروائی کی گئی۔ یہ دہشت گرد زیادہ تر داعش کے ساتھ منسلک ہو چکے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کاتحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ دہشتگردوں نےبلوچستان میں ہزارہ برادری کونقصان پہنچایا۔ ہزارہ برادری کےتمام تحفظات دورکریں گے۔ پاکستان میں اقلیتوں کویکساں حقوق حاصل ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مغرب میں اسلاموفوبیا سے بخوبی واقف ہوں۔ مغرب آزادی اظہاررائےاوردل آزاری کےدرمیان فرق نہیں کرپایا۔ مغرب اورمسلمانوں کےدرمیان غلط فہمیاں دورکرنےکی کوشش نہیں ہوئی۔ اسلاموفوبیابھی ان غلط فہمیوں کےنتیجےمیں شروع ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ مغرب سمجھنے سے قاصر ہے کہ ہم اپنے نبی ﷺ سےکتنی محبت کرتےہیں۔ ناموس رسالت ﷺ کیلئے اسلامی ریاستوں کے سربراہان کو یک زبان ہونا پڑے گا۔ اسلامی رہنماؤں کو مغربی ملکوں کے لوگوں کو اسلام کے بارے میں بتاناچاہیےتھا۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہودیوں نے یورپ کو ہولو کاسٹ سے متعلق اپنے جذبات سے آگاہ کیا ہے۔ یورپ میں ہولوکاسٹ پر بات کرناقابل سزا جرم ہے، کیونکہ اس سے یہودیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ یورپ میں مذہب کو وہ اہمیت حاصل نہیں جو ہمارے معاشرے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرانس میں حجاب پر پابندی عائد کی گئی، مساجد میں چھاپے مارے گئے۔ زیادہ تر مسلم رہنما مغربی معاشرے کو اندر سے نہیں جانتے جبکہ میں مغرب میں بہت وقت گزار چکا ہوں۔ مغرب میں رہ چکا ہوں،اسلیےمغربی معاشرےمیں اسلامو فوبیاسےاچھی طرح واقف ہوں۔ فرانس میں اسلامو فوبیا کامسئلہ درست طریقے سے نہیں نمٹایا جا رہا۔

امریکی صدر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نہیں جانتا کہ بائیڈن انتظامیہ مقبوضہ کشمیر پر کیا کرتی ہے، میں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کی تھی، میں بائیڈن انتظامیہ سے بات کروں گا۔

پاک امریکا سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سے متعلق میں کوئی پریڈکیشن نہیں کر سکتا۔ چین سے نمٹنے کے لیے بھارت کو آگے لایا جا رہا ہے، پاکستان نے امریکا کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔ افغانستان میں سوویت یونین کیخلاف لڑے، تاہم اس کے بعد امریکا نے ہم پر پابندی لگا دی۔ جس کے بعد ہم نے اس گروپوں کو چھوڑ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2001ء میں یہی گروپ (افغان طالبان) کیخلاف امریکا افغانستان میں لڑنے آیا، انہوں نے وہاں لڑائی، جس کے باعث پاکستان میں بھی دہشتگردی کو دیکھنے کو ملی جس کے باعث ہماری 70 ہزار سے زائد افراد ہلاکتیں ہوئیں۔ ہم نے اس کی بہت بھاری قیمت چکائی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ ہماری قربانیوں کو دیکھے۔

اسرائیل سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، اگر ہم انہیں تسلیم کر لیتے ہیں، تو اس طرح بھارت بھی جواز کرے مل جائے گا کہ وہ کشمیر کو اپنا حصہ بنا لے۔ میں قائدؒ کے ویژن کا قائل ہوں جو انہوں نے اسرائیل سے متعلق دی تھی۔ ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں اور نہ ہی ڈال سکتا ہے، ہم جمہوری ملک ہیں۔

پاک بھارت تعلقات سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نریندرمودی کو اس کے ماضی کے حوالے سے دیکھنا چاہیے۔ آرایس ایس کے بانی ہٹلر کے نظریات سے براہ راست متاثر تھے۔ مودی کی حکومت آرایس ایس کےنظریات کوعملی جامہ پہنارہی ہے۔ آرایس ایس کی وردی بھی نازیوں سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت پر 700سال مسلمانوں اور 200 سال انگریزوں نےحکومت کی۔ شدت پسند ہندو اب غصہ مسلمانوں اور مسیحی برادری پرنکال رہےہیں۔ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کےبعدمودی سےتعلقات بہترکرنےکی کوشش کی، نریندرمودی کی جانب سےکوئی مثبت ردعمل نہیں ملا۔ انہوں نے پاکستان دشمنی کی بنیاد پر الیکشن لڑا۔ مودی گجرات کا وزیراعلیٰ تھا تو ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔ بھارت میں نسل پرستی کےماحول کاذمہ دارنریندرمودی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کوحق خودارادیت دیتی ہیں۔ کشمیری قیادت کو جیلوں میں قیداورگھروں میں نظربندکیاجارہاہے۔ 2 ایٹمی ریاستوں کےدرمیان جنگ نہیں ہوسکتی۔ پاکستان کشمیرکامقدمہ بین الاقوامی پلیٹ فارمزپرلڑ رہا ہے۔

کورونا وائرس کی ویکسین سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم چین سے رابطے میں ہیں، ہم سب سے پہلے فرنٹ لائن ورکرز کو دینگے، اور اس کے بعد 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو ویکسین لگائی جائے گی۔

پاکستان او ترکی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں، ہمارے قومی زبان اُردو کے زیادہ تر الفاظ ترک زبان سے ہیں۔ کشمیر سے متعلق ترکی کی حمایت کو ہم نہیں کبھی بھول سکتے۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد ملائیشیا اور ترکی نے ہماری بہت حمایت کی۔

اردگان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے اپنے ملک کے لیے بہت کام کیا ، اسی طرح ترک صدر رجب طیب اردوان نے بھی اسی طرح اپنے ملک کے لیے بہت کام کیا۔ اس وقت ترکی ترقی کر رہا ہے۔ دونوں میرے لیے بہت اہم ہیں۔ کئی معاملات میں میرے اور ترک صدر کے خیالات ملتے ہیں، ترکی کے ساتھ تعلقات کو مضبوط شراکت داری میں بدلنا چاہتے ہیں۔

Shares: